غزہ 7/ نومبر(ایس او نیوز) اسرائیل کی طرف سے فلسطینوں پر برسائی جارہی بمباری اور فلسطینوں پر ہورہے وحشیانہ حملوں کی مخالفت میں ایک طرف دنیا کے الگ الگ ممالک میں احتجاجی مظاہرے ہورہے ہیں اور اسرائیل کی طرف سےہورہے حملوں کو روکنے کے مطالبات میں اضافہ ہورہا ہے، ایسے میں یوروپ میں اسلامو فوبیا کے واقعات میں اضافہ ہونے کی خبریں سامنے آرہی ہیں۔
الجزیرہ میں شائع رپورٹ کے مطابق یورپی یونین کی جانب سے اسلام مخالف جذبات (اسلاموفوبیا) کے واقعات کے ساتھ ساتھ یہودیوں پر تنقید میں بھی اضافہ ہورہا ہے۔ رپورٹ کے مطابق اسلامو فوبیا کے تدارک کے لیے مقررکردہ میریئن لالیسی نے بتایا کہ ہم مسلم مخالف جذبات اور یہود مخالف بیانیوں میں تیزی سے اضافے کا رجحان دیکھ رہے ہیں۔میریئن لالیسی کا کہنا تھا کہ یہ رجحان زیادہ تر سوشل میڈیا پر دیکھنے میں آیا ہے جہاں ڈھکے چھپے الفاظ سے لے کر کھلم کھلا انداز میں دھمکیاں دی جارہی ہیں۔انہوں نے بتایا کہ بالخصوص مسلمانوں کے خلاف نفرت میں اضافے کی بنیاد ان کے بارے میں پایا جانےو الا پرتشدد قوم کا منفی تصور ہے اور یہ تصور یوروپی اقوام میں پھیلایا گیا ہے۔
یوروپی یونین کی نمائندہ کا کہنا تھا کہ اس بارے میں تحقیق کرنے کی ضرورت ہے کہ یورپی باشندوں کو اسلام اور مسلمانوں کے بارے میں کس طریقے سے تعلیم دی جاری ہے۔
میریئن لالیسی نے بتایا کہ ہم مسلم مخالف جذبات کا تدارک ان پروجیکٹس کی فنڈنگ کے ذریعے کررہے ہیں جو ماضی اور حال کا موازنہ کرتے اور اس امر کا جائزہ لیتے ہیں کہ اسکول اور یونیورسٹیوں میں پڑھائی جانے والی تاریخ کی کتابیں مسلمانوں کو کس انداز سے پیش کرتی ہیں۔
واضح رہے کہ 7 اکتوبر کو حماس کی طرف سے اسرائیل پر میزائل داغنے کے بعد اسرائیل کی طرف سے معصوم فلسطینیوں پر بمباری کا سلسلہ ایک ماہ سے جاری ہے۔ حماس کے حملوں میں ایک طرف 1400 سے زائد اسرائیلی ہلاک ہوئے ہیں جبکہ اسرائیل کی طرف سے فلسطینوں پر وحشیانہ بمباری کے ذریعے کئے گئے حملوں میں 10 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہوچکے ہیں جن میں بڑی تعداد خواتین اور بچوں کی بھی ہے۔
ہیومن رائٹس واچ کے مطابق بیشتر یورپی ممالک میں یہودیوں کے خلاف جرائم کے واقعات کا ریکارڈ رکھا جاتا ہے، تاہم برطانیہ کے سوا دیگر یورپی ممالک نے کبھی مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز واقعات کےا عدادوشمار شائع نہیں کیےجن میں 7 اکتوبر کے بعد سے بالخصوص اضافہ ہوا ہے۔
ہیومن رائٹس واچ کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ یہ ممالک مسلمانوں کے خلاف نفرت کی بنیاد پر ہونے والے جرائم کو ریکارڈ نہیں کرتے۔
میریئن لالیسی کے مطابق جو کچھ یورپ میں ہورہا ہے ہمیں اس کے بارے میں ایک متوازن بیانیے کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے، تاکہ یورپ میں لوگ مذہبی عقائد سے قطع نظر آزادانہ طور پر رہ سکیں۔