ہبلی 22/ اپریل (ایس او نیوز) ہبلی میں ہوئے کالج طالبہ نیہا قتل معاملے کو بی جے پی کی طرف سے سیاسی مفادات کے لئے انتہائی منفی انداز میں پیش کرنے کی مہم پر قابو پانے کے لئے وزیر اعلیٰ سدا رامیا نے اعلان کیا ہے کہ قتل کے اس معاملے کی مکمل تحقیقات سی او ڈی کے ذریعے کروائی جائے گی اور تیز رفتاری کے ساتھ شنوائی کے لئے خصوصی عدالت تشکیل دی جائے گی ۔
اخباری نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ریاستی حکومت اس معاملے کو انتہائی سنجیدگی سے لے رہی ہے ۔
اُدھر دوسری طرف انجمن اسلام ہبلی کے ایک وفد نے مقتولہ کے گھر پہنچ کر اس کے والد نیرنجن ہیرے مٹھ اور دیگر گھر والوں سے تعزیت کی اور اس وحشیانہ قتل کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ قاتل کو قرار واقعی سزا ملنی چاہیے ۔ انجمن اسلام کے صدر اے ایم ہنڈسگیری نے کہا " نیہا کا قتل انتہائی مذمت کے قابل ہے ۔ اس معاملے کو الگ رخ نہیں دینا چاہیے ۔ اس میں کسی ذات اور مذہب کو نہیں لانا چاہیے ۔ قرآن کہتا ہے کہ ایک انسان کو قتل کرنا پوری انسانیت کو قتل کرنے کے برابر ہے ۔ پوری مسلم برادری اس قتل کی مذمت کرتی ہے ۔ تیزی کے ساتھ اس معاملے کی تفتیش کرتے ہوئے ملزم کو ایسی سخت سزا دی جائے جو پوری ریاست کے لئے ایک مثال بن جائے ۔"
ہنڈسگیری نے مزید یہ بھی کہا کہ انجمن کے ٹرسٹیوں نے اپیل کی ہے کہ ہبلی دھارواڑ علاقے کے کسی بھی مسلم وکیل جانب سے عدالت میں ملزم کی پیروی نہیں ہونی چاہیے ۔ اس بات کو مسلم وکیلوں نے مان لیا ہے ۔ ملزم کو سزا ملنے تک مسلم سماج ہیرے مٹھ خاندان کے ساتھ کھڑا ہے ۔ اس موقع پرمولانا تاج الدین قادری اور دیگر افراد موجود تھے ۔
ایسے میں دھارواڑ انجمن اسلام کی طرف سے نیہا قتل معاملے کی مذمت اور ملزم فیاض کے لئے کٹھن سزا کا مطالبہ کرتے ہوئے خاموش احتجاجی جلوس بھی نکالا گیا ۔ اس کے علاوہ اس قتل کی مذمت کرتے ہوئے بیلگاوی ضلع کے مونولّی عوام کی طرف سے جو احتجاجی مظاہرا شروع ہوا تھا وہ تیسرے دن بھی جاری رہا ۔ دکانداروں نے اپنے کاروبار کو بند رکھتے ہوئے اس احتجاج میں حصہ لیا ۔