مغربی بنگال کے ہائوڑہ میں دوسرے دن بھی جھڑپیں ، تشدد نئے علاقوں میں پھیل گیا لیکن پولیس کی بھاری نفری کے سبب حالات قابو میں
کولکاتا، یکم اپریل (ایس او نیوز/ایجنسی) رام نومی کے جلوس کے سبب ملک کے کئی حصوں میں فرقہ وارانہ تشدد اور تصادم کی اطلاعات آئی ہیں لیکن پولیس اور انتظامیہ کے بروقت اقدام کی وجہ سے حالات اسی وقت قابو میں آگئے مگر مغربی بنگال کی راجدھانی کولکاتا کے جڑواں شہر ہائوڑہ میں گزشتہ روز ہونے والا تصادم جمعہ کو دیگر علاقوں تک پھیل گیا۔ اس دوران نہ صرف پتھرائو اور دو مذاہب کے لوگوں کے درمیان پرتشدد جھڑپیں ہوئی بلکہ آگ زنی بھی کی گئی جس کی وجہ سے پورے شہر کا نظام درہم برہم تھا ۔ گزشتہ روز کی جھڑپوں سے سبق لیتے ہوئے ہائوڑہ پولیس نے جمعہ کو تمام حساس علاقوں میں بھاری نفری تعینات کردی تھی جبکہ متاثرہ علاقوں میں بھی تھوڑی ہی دیگر میں حالات پر قابو پالیا گیا۔
یاد رہے کہ رام نومی کے جلوسوں کے دوران ہائوڑہ شہر کے قاضی پاڑہ علاقے میں دو گروپوں کے درمیان جھڑپیں ہوئیں۔ پولیس نے بتایا کہ علاقے میں کئی گاڑیوں کو نذر آتش کیا گیا اور دکانوں میں توڑ پھوڑ کی گئی۔جمعہ کو اس کے آس پاس کی صورتحال پرامن رہی جہاں بڑی تعداد میں پولیس اہلکار تعینات تھے لیکن پڑوسی علاقوں میں بھگوا شر پسندوں نے حالات خراب کرنے کی کوشش کی ۔ انہوں نے سوشل میڈیا پر پیغامات وائرل کرکے دیگر شر پسندوں کو بھی یہاں بلایا مگر پولیس کی مستعدی کی وجہ سےکوئی بڑی واردات نہیں ہوئی ۔ حالانکہ اس دوران پتھرائو ، آگ زنی اور بوتلیں پھینکنے کے واقعات ضرور پیش آئے لیکن پولیس نے سختی کا مظاہرہ کرتے ہوئے شر پسندوں کو کھدیڑنے میں کامیابی حاصل کرلی ۔ فی الحال علاقے میں دفعہ ۱۴۴؍ نافذ ہے۔
اس تعلق سے وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے کہا کہ جمعرات کے تشدد کے سلسلے میں ۳۱؍ افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ تصادم میں ملوث افراد کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ جمعہ کو ایک مرتبہ پھر تشدد پھوٹ پڑنے پر وہ کافی ناراض نظر آئیں۔ ممتا نے کہا کہ ہم ایسے لوگوں سے سختی کے ساتھ نمٹنا جانتے ہیں۔ وزیر اعلیٰ یہ بھی واضح کیا کہ انہیں معلوم ہے کہ پرامن ماحول کو خراب کرنے کی کوشش کون کررہا ہے ۔ بہت جلد ان لوگوں کے خلاف بھی کارروائی کی جائے گی۔ انہوں نے متاثرین کی ہر ممکن مدد کا یقین بھی دلایا۔
ممتا بنرجی نے بنگالی نیوز چینل کو بتایاکہ ہائوڑہ کا واقعہ بہت افسوسناک ہے۔اس تشدد کے پیچھے نہ تو ہندو تھے اور نہ ہی مسلمان۔ بی جے پی اور بجرنگ دل اور دیگر تنظیمیں ہتھیاروں کے ساتھ تشدد میں ملوث تھیں۔ اس تعلق سے انہوں نے کچھ ویڈیو بھی جاری کئےجن میں متعدد بھگوا شرپسندوں کے ہاتھ میں دیسی ہتھیار اور بندوقیں دیکھی جاسکتی ہیں۔
یاد رہے کہ ۲؍ روز قبل ہی ممتا بنرجی نے رام نومی کے جلوس کاانعقاد کرنے والی تنظیموں سے اپیل کی تھی کہ وہ اپنے جلوس مسلم محلوں سے نہ لے جائیں کیوں کہ رمضان کا مہینہ جاری ہے ۔ ان تنظیموں میں سے کئی نے تو یہ اپیل منظور کرلی لیکن ذرائع کا کہنا ہے کہ آر ایس ایس اور وی ایچ پی سے جڑی تنظیمیں مسلم محلوں سے ہی جلوس لے جانے پر بضد تھیں جس کی وجہ سے تنازع بڑھ گیا اور پھر جلوس کے دوران کی گئی شرانگیزیوں کی وجہ سے حالات قابو سے باہر ہو گئے۔
مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ نے اس معاملے میں مداخلت کرتے ہوئے جمعہ کو مغربی بنگال کے گورنر سی وی آنند بوس سے رام نومی کے جلوس کے دوران تشدد پرگفتگو کی اور صورتحال کا جائزہ لیا۔ٹیلی فون پر گفتگو کے دوران وزیر داخلہ نے ریاست کی موجودہ صورتحال خاص طور پر ہائوڑہ کے تشدد زدہ علاقوں کے بارے میں معلومات حاصل کی۔ذرائع نے بتایا کہ خیال کیا جاتا ہے کہ گورنر نے وزیر داخلہ کو جمعرات کے تشدد اور موجودہ صورتحال کے بارے میں تفصیلات فراہم کی ہیں۔ دوسری طرف بی جے پی نے اس معاملے میں این آئی اے جانچ کروانے کا مطالبہ کیا ہے۔