گجرات یونیورسٹی میں تراویح کے دوران حملہ کرنے والوں کو فرارکا موقع پولیس نے ہی دیا؛ غیر ملکی طلبہ کا الزام
احمد آباد، 19/ مارچ (ایس او نیوز /ایجنسی) اس بات کا احساس ہونے کے بعد کہ گجرات یونیورسٹی میں غیر ملکی طلبہ کے ساتھ بھگوا عناصر کی مار پیٹ کا معاملہ بین الاقوامی نوعیت کا ہے، احمدآباد پولیس نے اتوار کو ۲؍ افراد کو اور پیر کو مزید ۳؍ افراد کو گرفتار کرلیا۔ وزارت خارجہ کے ترجمان نے باقاعدہ بیان جاری کرکے یقین دہانی کرائی ہے کہ خاطیوں کو بخشا نہیں جائےگا مگر شرپسندی کا شکار ہونے والےغیر ملکی طلبہ نے الزام لگایا ہے کہ سنیچر کی رات جائے واردات پر بروقت پہنچ جانے کےبعد پولیس نے خود ہی ملزمین کو فرار ہونے کا موقع دیا۔
غیر ملکی طلبہ نےایک ویڈیو جاری کیا ہے جس میں پولیس کنٹرول روم کی وین اور پولیس اہلکاروں کی موجودگی میں اُن افراد کو یونیورسٹی ہاسٹل کے ’اے‘بلاک سے نکل کرجاتے ہوئے دیکھا جاسکتاہے کہ جو ہاسٹل میں گھس کر حملہ کرنے کے ملزم ہیں۔ ٹائمز آف انڈیاکی ایک رپورٹ کے مطابق ویڈیو میں غیر ملکی طلبہ کو یہ کہتے ہوئے بھی سنا جاسکتاہے کہ پولیس حملہ آوروں کو بھاگنے کا موقع دے رہی ہے۔ یہ ویڈیو سنیچر کو ہی وائرل بھی ہوگیاتھا مگر پولیس اب تک تمام ملزمین کی شناخت نہیں کرسکی ہے۔
اس بیچ ’اے ‘ بلاک میں مقیم مسلم غیر ملکی طلبہ نے بتایا کہ سنیچر کے واقعہ کی وجہ سے اتوار کو وہاں تراویح کی نماز نہیں ہوسکی۔ طلبہ کا دعویٰ ہے کہ وہ انتظامیہ سے اجازت لے کر تراویح کی باجماعت نمازکا اہتمام کررہے تھے۔ نوید صدیقی نامی طالب علم جو افغانستان سے تعلق رکھتا ہے، نے بتایا کہ ابتدا میں ۳؍ افراد نے کیمپس میں نماز پر اعتراض کیا، توتو میں میں جب ہاتھاپائی میں بدل گئی تو مزید ۱۵؍ سے زائد افراد وہاں پہنچ گئے۔ یہ بتاتے ہوئے کہ حملہ آوروں نے طلبہ کو لاٹھی ڈنڈوں سے پیٹا، نوید نے شکایت کی کہ ’’پولیس کی ۳؍ گاڑیوںپہنچ گئی تھیں مگر شرپسندوں کوگرفتار کرنے کے بجائے پولیس انہیں فرار ہوتا ہوا دیکھتی رہی۔ ہم چلا کر پولیس سے کہہ رہے تھے کہ انہیں پکڑیں مگر انہیں جانے دیاگیا۔‘‘