خفیہ چندہ جمع کرنے مودی کی کوشش ناکام بی جے پی سمیت تمام سیاسی پارٹیوں کو انتخابی بانڈ کی رسید جمع کرنے سپریم کورٹ کاحکم
نئی دہلی،13؍ اپریل (پی ٹی آئی/ایس او نیوز) سپریم کورٹ نے جمعہ کو انتخابی بانڈ پر اپنی حتمی ہدایت میں کہاکہ انتخابی بانڈ کی رسیدیں اور عطیہ کرنے والوں کی شناخت سے جڑی تمام معلومات اب سیاسی پارٹیوں کو الیکشن کمیشن کو دینی ہوں گی ۔ عدالت نے کہاکہ بانڈ کے ذریعہ ملی رقم کی جانکاری مہر بند لفافے میں تمام سیاسی جماعتوں کو انتخابی کمیشن کو سونپنی ہوگی۔ عدالت عظمیٰ کے مطابق الیکشن کمیشن اسے بحفاظت اپنی تحویل میں رکھے گی۔ہدایت کے مطابق سیاسی پارٹیوں کو ملی 15 مئی تک کی رقم کی جانکاری 30 مئی تک انتخابی کمیشن کو دینی ہوگی۔ معلوم ہوکہ فی الحال انتخابی بانڈ پر کوئی روک نہیں لگے گی۔ واضح رہے کہ مرکزی حکومت نے عدالت سے کہاتھاکہ وہ انتخابی عمل کے دوران انتخابی بانڈ کے معاملے پر حکم جاری نہ کرے ۔ مرکز نے عدالت سے اپیل کی تھی کہ وہ اس معاملے میں مداخلت نہ کرے اور انتخابی عمل کی تکمیل کے بعد اس معاملے پر فیصلہ کرے۔اٹارنی جنرل کے کے وینوگوپال نے مرکز کی جانب سے بحث کرتے ہوئے کہاکہ انتخابی بانڈ سیاسی عطیہ کے لئے شفافیت اور جوابدہی یقینی بنانے کے لئے ایک اہم قدم ہے ۔ اے جی کا کہنا تھاکہ انتخابی بانڈسے پہلے سب سے زیادہ عطیہ کیش کے ذریعہ کئے گئے تھے جس سے بے حساب دولت انتخابات کے دوران استعمال کی گئی تھی ۔ الیکٹرول بانڈواضح کرتے ہیں کہ ادائیگی صرف چیک ،ڈرافٹ اور براہ راست ڈیبٹ کے ذریعہ کی جاتی ہے ۔الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ وہ اس سلسلے میں ایک شفاف نظام چاہتا ہے اور انتخابی بانڈ شفاف نہیں ہے ۔یہ ہدایت چیف جسٹس رنجن گوگوئی، جسٹس دیپک گپتا اور جسٹس سنجیو کھنہ کی بنچ نے دی۔یہ حکم ایک تنظیم کی درخواست پر دیا گیا۔اس میں اس کی منصوبہ بندی کی قانونی حیثیت کو چیلنج دیتے ہوئے کہا گیا تھا کہ یا تو انتخابی بانڈ کو جاری کرنا ملتوی ہو یا انتخابی عمل میں سلاست برقرار رکھنے کے لئے عطیہ کرنے والوں کے نام اجاگر کئے جائیں۔حکومت نے 2جنوری2018 کو انتخابی بانڈ منصوبہ بندی کو مطلع کیا تھا۔ منصوبہ بندی کی دفعات کے مطابق انتخابی بانڈ کو ایسا کوئی شخص خرید سکتا ہے جو ہندوستان کا شہری ہے یا کمپنی جو ہندوستان میں قائم ہے۔ایک شخص ذاتی طور پر ایک یا دوسروں کے ساتھ مل کر انتخابی بانڈ خرید سکتا ہے۔عوامی نمائندگی قانون1951کی دفعہ29ا ے کے تحت صرف ایسی رجسٹرڈ سیاسی جماعتیں جنہوں نے گذشتہ انتخابات میں کم از کم ایک فیصد تک ووٹ حاصل کی ہوں، وہ ہی انتخابی بانڈ حاصل کرنے کی اہل ہوسکتی ہیں۔
سی بی آئی (ایم) نے فیصلہ کا خیرمقدم کیا:کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (مارکسسٹ) نے انتخابی بانڈ کے بارے میں سپریم کورٹ کے فیصلے کا خیر مقدم کیا اور کہا کہ الیکشن کی فنڈنگ میں شفافیت کو بنائے رکھنے کے سمت میں سپریم کورٹ نے درست اقدام کیا ہے ۔ پارٹی پولٹ بیورو نے سپریم کورٹ کے فیصلے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے جمعہ کے روز کہا کہ سی پی آئی(ایم) انتخابی بانڈ کے ذریعے حاصل رقم کی تفصیلات کو عام کرنے کا مطالبہ کرتی رہی ہے تاکہ پتہ چلے کہ کس پارٹی کو کس کے ذریعے کتنی رقم ملی ہے لیکن حکومت کی جانب سے اٹارنی جنرل نے عدالت میں دلیل دی کہ رائے دہندوں کویہ جاننے کا حق نہیں ہے کہ کس پارٹی کو کس نے چندہ دیا ہے لیکن سپریم کورٹ نے حکومت کی یہ دلیل ٹھکرا دی۔ غورطلب ہے کہ عدالت میں اس انتخابی بانڈ کے خلاف مقدمہ دائرکرنے والوں میں ایک عرضی گزار خود سی پی آئی (ایم)بھی ہے ۔ سی پی آئی (ایم) نے اپنی پریس ریلیز میں کہا ہے کہ سپریم کورٹ نے اپنے عبوری فیصلے میں کہا ہے کہ عوام کو یہ جاننے کا حق ہے کہ کس پارٹی کو کس شخص سے کتنی رقم ملی کیونکہ انتخابی فنڈنگ کی اہم بنیاد شفافیت ہے ۔ پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ پارلیمنٹ میں وزیرخزانہ ارون جیٹلی نے منی بل کی شکل میں انتخابی بانڈ سے متعلق بل پاس کروایا اور اسے پیش کرنے پر پوری بحث بھی نہیں ہونے دی۔ پارٹی نے کہا کہ اس انتخابی بانڈ کے خلاف اس کی جدوجہد رنگ لائی اور وہ الیکشن فنڈنگ کو کارپوریٹ کے اثر سے آزاد کروانے کے لیے اپنی لڑائی جاری رکھے گی۔