عوامی جگہوں پرنماز پڑھنے پر ہنگامہ کھڑا کرنے والی شدت پسند تنظیمیں، ہبلی عیدگاہ میں گنیش چتورتھی تقریب منانے پر بضد
بنگلورو، 16/ستمبر (ایس او نیوز/ایجنسی) ایک طرف ملک میں مسلمانوں کو عوامی جگہوں ، پارک کے کسی کونوں میں نماز پڑھنے سے روکا جارہا ہے، یہاں تک کہ بعض علاقوں میں گھروں میں بھی نماز پڑھنے سے روکنے کی وارداتیں پیش آئی ہیں، مگر دوسری طرف بعض شدت پسند ہندو تنظیمیں عید کی نمازکے لئے مخصوص، عیدگاہ میدان میں گنیش کی مورتی نصب کرنے اور تہوار منانے پر بضد ہیں۔ یاد رہے کہ مسلمانوں کو نماز کے لئے صرف دس منٹ کا وقت لگتا ہے، مگر بعض جگہوں پر اگر دو تین لوگ بھی کسی کنارے کھڑے ہوکر نماز پڑھتے ہیں تو شدت پسند تنظیموں کے کارکن ہنگامہ کھڑا کردیتے ہیں۔
واقعہ ریاست کرناٹک کے ہبلی کا ہے جہاں بعض شدت پسند ہندو تنظیموں نے عیدہ گاہ میدان میں گنیش کی مورتی کو نصب کرنے کے لئے مقامی ادارے اور ضلع انتظامیہ سے رابطہ کرتے ہوئے اجازت طلب کی ہے، ساتھ ہی احتجاجی مظاہرہ بھی شروع کردیا ہے۔ وہیں انجمن اسلام نے کرناٹک ہائی کورٹ میں ایک عرضی دائر کی تھی جس میں عیدگاہ میدان میں گنیش چتورتھی کی تقریب پر پابندی لگانے کا مطالبہ کیا گیا تھا، مگر اس عرضی کو عدالت نے مسترد کردیا ہے۔
چونکہ میونسپل کارپوریشن نے اِس بار عیدگاہ میدان میں گنیش کا تہوار منانے کی اجازت نہیں دی ہے، شدت پسند تنظیموں کے کارکنوں نے ہبلی میونسپل کارپوریشن کے دفتر کے سامنے ہی احتجاج شروع کردیا ہے۔ ان کا مطالبہ ہے کہ گزشتہ سال کی طرح اس بار بھی ہبلی عیدگاہ میدان میں گنیش چتورتھی کا تہوار منانے کی اجازت دی جائے۔ ایسے میں ان تنظیموں کی حمایت کرنے والی بھارتیہ جنتاپارٹی سے تعلق رکھنے والے رکن اسمبلی اروند بیلاڈ نے دھمکی دی ہے کہ میونسپل کارپوریشن اگر مورتھی نصب کرنے کی اجازت نہیں دیتی ہے تو بھی وہیں پر مورتی نصب کی جائے گی اور ہبلی عیدگاہ میں ہی تہوار منایا جائے گا۔
ایسے میں یہ دیکھنا دلچسپ ہوگا کہ کرناٹک کی کانگریس سرکار اس معاملے سے کیسے نپٹتی ہے۔