آرٹیکل 370 پر مرکز کے فیصلہ کیخلاف سپریم کورٹ پہنچے سابق افسران
نئی دہلی، 19 اگست(ایس او نیوز؍ایجنسی) سابق فوجی افسروں اور ریٹائرڈ بیوروکریٹس کے ایک گروپ نے جموں و کشمیر کو خصوصی درجہ دینے والے آرٹیکل 370 کی دفعات منسوخ کرنے اور اس پر صدر کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا ہے۔یہ نئی درخواست دائر کرنے والوں میں وزارت داخلہ کے جموں و کشمیر پر مذاکرات کاروں کے گروپ کی رکن رہیں پروفیسر رادھا کمار، جموں و کشمیر کیڈر کے سابق آئی اے ایس افسرہنڈال حیدر طیب جی، ایئر وائس مارشل (ریٹائرڈ) کپل کاک، میجر جنرل (سروس) اشوک کمار مہتا، پنجاب کیڈر کے سابق آئی اے ایس افسر امیتابھ پانڈے اور 2011 میں مرکزی داخلہ سکریٹری کے عہدے سے ریٹائرڈ افسر گوپال پلئی شامل ہیں۔پٹیشن کے ذریعے ان لوگوں نے پانچ اگست کے صدر کے حکم کوغیر آئینی، صفر اور غیر مؤثر قراردینے کا مطالبہ کیا ہے۔درخواست میں کہا گیا ہے کہ اس ایکٹ کی غیرقانونیت بے مثال ہے۔آرٹیکل 367 میں ترمیم کے ذریعے، آرٹیکل 370 (3) کے ساتھ پڑھنے کی شرط رکھی گئی ہے، جس میں آرٹیکل 370 کے اثر کو مکمل طور ختم کرنے اور جموں کشمیر کے آئین کو مکمل طور منسوخ کرنے کا اثر ہے۔پٹیشن میں مزید کہا گیا ہے کہ ریاست کو تحلیل کر کے مرکز کے زیر انتظام ریاست کے طور پر اس کی درجہ کٹوتی کی گئی ہے اور اس کے ایک حصے لداخ کو الگ کرکے ایک اور مرکز کے زیر انتظام صوبہ بنایا گیا ہے۔اس پر جموں و کشمیر کے لوگوں کو کچھ بولنے کا موقع دئے بغیر پوری ریاست کو بند رکھ کر پورے عمل کو انجام دیا گیا۔مندرجہ بالا مکمل عمل اس وقت جموں اور کشمیر ریاست کے ہندوستان میں انضمام کے جذبات پر حملہ کرتا ہے۔
سابق فوجی افسران اور نوکر شاہوں نے جموں و کشمیر (تنظیم نو) ایکٹ 2019 کو مکمل طور پر ’غیر آئینی، صفر اور غیر مؤ‘ثر قرار دینے کا مطالبہ کیا ہے۔ عدالت عظمیٰ میں جموں و کشمیر کے تنظیم نو اور آرٹیکل 370 کی دفعات کو ہٹانے کو لے کر نصف درجن سے زیادہ عرضیاں دائر کی جا چکی ہیں۔