لکھنؤ، گھنٹہ گھر مظاہرہ: منور رانا کی بیٹیوں سمیت 150 خواتین کے خلاف ایف آئی آر درج

Source: S.O. News Service | Published on 22nd January 2020, 12:39 AM | ملکی خبریں |

لکھنؤ،21/جنوری (ایس او نیوز/ایجنسی) اتر پردیش کی راجدھانی لکھنؤ میں شہریت ترمیمی قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلاف خواتین کا احتجاجی مظاہرہ جاری ہے۔ زبردست ٹھنڈ میں بھی گھنٹہ گھر پر خواتین جمی ہوئی ہیں اور پولس کا دباؤ ان پر کسی بھی طرح اثرانداز ہوتا ہوا نظر نہیں آ رہا ہے۔ اس درمیان گھنٹہ گھر پر مظاہرہ کر رہی خواتین کے خلاف پولس نے ایف آئی آر درج کر دی ہے۔ دفعہ144 کی خلاف ورزی کے معاملے میں یہ ایف آئی آر درج ہوئی ہے جس میں کم و بیش 150 خواتین کو شامل کیا ہے اور ان میں 18 کو نامزد کیا گیا ہے۔

میڈیا ذرائع کے مطابق لکھنؤ کے ٹھاکر گنج تھانہ میں تین ایف آئی آر درج ہوئی ہے۔ ایک ایف آئی آر میں 4 افراد کو نامزد ملزم بنایا گیا ہے جن میں اردو کے مشہور و معروف شاعر منور رانا کی بیٹیوں سمیہ اور فوزیہ کے نام بھی شامل ہیں۔ سمیہ اور فوزیہ گھنٹہ گھر پر ہو رہے خواتین کے مظاہرے کی قیادت کر رہی ہیں اور یو پی پولس نے ان پر دباؤ بنایا تھا کہ وہ مظاہرہ ختم کریں، لیکن انھوں نے کسی بھی حال میں ایسا کرنے سے منع کر دیا تھا۔ گھنٹہ گھر پر جمع خواتین نے شہریت ترمیمی قانون واپس لینے اور این آر سی نافذ نہیں کرنے کی صورت میں ہی مظاہرہ ختم کرنے کی بات کہی تھی۔

اس سے قبل اتوار کو لکھنؤواقع گھنٹہ گھرپر مظاہرہ کر رہی خواتین سے پولس نے کمبل اور کھانے کا سامان چھین لیے تھے۔ زبردست سردی کے درمیان اتوار کی صبح گھنٹہ گھر سے کمبل اور کھانے کے سامان چھین لیے جانے کی تصویریں و ویڈیوز سامنے آئے تھے۔ گھنٹہ گھر پر خواتین پرامن مظاہرہ کر رہی خواتین سے پولس نے گھر جانے کو کہا تھا لیکن وہ ایسا کرنے کے لیے تیار نہیں ہوئیں۔ الزام ہے کہ مظاہرہ سے ناراض پولس والوں نے خواتین سے کمبل اور کھانے کا سامان چھین لیا۔

گھنٹہ گھر پر شہریت قانون کے خلاف مظاہرہ کر رہی خواتین سے کمبل چھینے جانے پر پولس نے صفائی پیش کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’’گھنٹہ گھر میں مظاہرہ کے دوران کچھ لوگ وہاں پر رسی اور ڈنڈے سے گھیرا بنا کر شیٹ لگا رہے تھے جسے لگانے سے منع کیا گیا۔ کچھ تنظیموں کے لوگ پارک میں کمبل تقسیم کر رہے تھے۔ آس پاس کے لوگ کمبل لینے آ رہے تھے جو دھرنے میں شامل نہیں تھے۔ پولس نے کمبل اور ان تنظیموں کے لوگوں کو ہٹایا اور کمبلوں کو قانونی طریقے سے قبضے میں لیا۔‘‘

ایک نظر اس پر بھی

لوک سبھا انتخابات 2024: 88 سیٹوں پر ووٹنگ ختم؛ شام پانچ بجے تک تریپورہ میں سب سے زیادہ اور اُترپردیش میں سب سے کم پولنگ

لوک سبھا الیکشن 2024 کے کے دوسرے مرحلہ میں آج ملک کی 13 ریاستوں  سمیت  مرکز کے زیر انتظام خطوں کی جملہ  88 سیٹوں پر انتخابات  کا عمل انجام پا گیا۔جس میں شام پانچ  بجے تک ملی اطلاع کے مطابق  تریپورہ میں سب سے زیادہ   79.50 فیصد پولنگ ریکارڈکی گئی جبکہ  سب سے کم پولنگ اُترپردیش ...

وی وی پیٹ معاملہ: سپریم کورٹ نے اپنا فیصلہ دوبارہ محفوظ رکھا

’دی ہندو‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق، سپریم کورٹ نے بدھ کو مشاہدہ کیا کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں اور ووٹر کی تصدیق شدہ پیپر آڈٹ ٹریل میں مائیکرو کنٹرولرز کسی پارٹی یا امیدوار کے نام کو نہیں پہچانتے ہیں۔ جسٹس سنجیو کھنہ اور دیپانکر دتا کی بنچ الیکٹرونک ووٹنگ مشینوں کے ذریعے ڈالے ...

مودی حکومت میں بڑھی مہنگائی اور بے روزگاری کے سبب خواتین پر گھریلو تشدد میں ہوا اضافہ: الکا لامبا

 ’’چنڈی گڑھ لوک سبھا سیٹ پر اس مرتبہ الیکشن تاریخی ثابت ہوگا۔ یہاں کے انتخاب کی لہر ہریانہ، پنجاب میں کانگریس کی فتح طے کرے گی۔‘‘ یہ بیان قومی خاتون کانگریس کی صدر الکا لامبا نے چنڈی گڑھ میں دیا۔ ساتھ ہی انھوں نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی مہنگائی و بے روزگاری کے معاملے میں ...

ہتک عزتی کے معاملہ میں راہل گاندھی کو جھارکھنڈ ہائی کورٹ سے راحت، کارروائی پر روک

 کانگریس لیڈر راہل گاندھی کو چائیباسا کے ایم پی-ایم ایل اے کورٹ میں ان کے خلاف چل رہے ہتک عزتی کے معاملہ میں بڑی راحت ملی ہے۔ جھارکھنڈ ہائی کورٹ نے ایم پی-ایم ایل اے کورٹ میں جاری کارروائی پر روک لگا دی ہے۔

مودی کی گارنٹی بے اثر رہی، اس لئے جھوٹ کا سہارا لے رہے ہیں: پی چدمبرم

 کانگریس کے سینئر لیڈر پی چدمبرم نے کہا کہ 'دولت کی دوبارہ تقسیم' اور 'وراثتی ٹیکس' پر 'من گھڑت' تنازعہ ظاہر کرتا ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی اس لوک سبھا الیکشن میں خوفزدہ ہے اور جھوٹ کا سہارا لے رہی ہے کیونکہ 'مودی کی گارنٹی' کوئی اثر چھوڑنے میں کامیاب نہیں ہو سکی۔

فوج کی بھرتی کا کیا ہوا، مورینہ بجلی چوری کا گڑھ کیوں بن گیا؟ کانگریس کے مودی سے سوالات

کانگریس نے وزیر اعظم مودی کے مدھیہ پردیش میں انتخابی جلسہ سے قبل ریاست کو درپیش کچھ مسائل پر سوالات پوچھے اور دعویٰ کیا کہ ریاست کے دیہی علاقوں، خاص طور پر قبائلی بستیوں میں ’سوچھ بھارت مشن‘ ناکام ثابت ہوا ہے۔