بھٹکل میں بدھ کو منائی گئی عید الفطر؛ہزاروں مسلمانوں نے عیدگاہ پہنچ کر ادا کی عید کی دوگانہ
بھٹکل 11/اپریل (ایس او نیوز) بھٹکل سمیت کمٹہ، بیندور، کنداپور، اُڈپی، مینگلور اور پڑوسی ریاست کیرالہ کے ساتھ گلف ممالک میں بدھ کو عیدالفطر پورے جوش و خروش کے ساتھ منائی گئی، جبکہ جمعرات کو ملک کے دیگر حصوں میں عیدالفطر منائی گئی۔
بھٹکل عیدگاہ میں نمازدوگانہ کے بعد ہزاروں مسلمانوں سے خطاب کرتے ہوئے مرکزی خلیفہ جماعت المسلمین بھٹکل کے قاضی مولانا خواجہ معین الدین اکرمی مدنی نے کہا کہ ہندوستان ہمارا ملک ہے، ہمارے اباء واجداد کاہے، اس ملک کی آٓزادی میں ہزاروں مسلمانوں نے اپنی جانوں کی قربانیاں دی ہیں، اس لئے اس ملک کی ترقی کےلئے ہمیں آگے آنا ہوگا۔مولانا نے کہا کہ ااس ملک کی ایک بڑی آبادی اسلام کو نہیں مانتی ، لیکن ہمیں اُن کے سامنے اپنے عمل اور کردار کے ذریعے اسلام کا صحیح نمونہ پیش کرنے کی ضرورت ہے۔ایسا کرنے سے ہی اسلام اور مسلمانوں کے خلاف پھیلی غلط فہمیوں کودورکرنا ممکن ہوگا اور ٖغلط فہمیاں دور کرنے سے ہی اس ملک میں امن اور بھائی چارگی بڑھےگی ۔ مولانا نے اپنے خطاب میں مسلمانوں سے پوری شدت کے ساتھ کہا کہ مسلمان اپنے دین پر مضبوطی کے ساتھ قائم رہیں، انہیں ظالموں سے ڈرنے کی ضرورت نہیں ہے، اسلام کو کوئی مٹا نہیں سکتا، دنیا والے مٹ جائیں گے ، مٹانے کی کوشش کرنے والے مٹ جائیں گے اور ظلم کرنے والے تباہ و برباد ہوجائیں گے۔نوجوانوں سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ آپ کے ہاتھ میں مستقبل ہے۔آپ اگر صحیح رُخ پر جائیں گے تو آپ کے جانے کے بعد آنے والی نسلیں صحیح رُخ پر رہیں گی۔ انہوں نے نوجوانوں کوتاکید کی کہ وہ دوسروں کے بہکاوے میں نہ آئیں، عقیدہ پر سے ہٹانے کی کسی بھی کوشش کو کامیاب ہونے نہ دیں اور مسلمانوں کو اسلام سے ہٹا کر زندگی گذارنے کے لئے جس طرح کی کوششیں ہورہی ہیں،نوجوانوں کے لئے ضروری ہے کہ توحید، رسالت ، ختم نبوت، قبر و حشر ، جنت و دوزخ کا جو عقیدہ ہمیں سکھایا گیا ہے، اس پر کسی طرح کاکوئی سمجھوتہ نہ کریں اور اسلام پر مضبوطی کے ساتھ قائم رہیں۔
صبح ٹھیک پونے سات بجے جناب عبدالرحمن جان محتشم، مولانا عبدالعلیم قاسمی اور مولانا انصار خطیب مدنی کی قیادت میں جامع مسجد سے جلوس نکلا، جو ٹھیک سوا سات بجے عیدگاہ پہنچا۔ جس کے بعد مولانا خواجہ اکرمی مدنی کی امامت میں عید کی دوگانہ ادا کی گئی۔ عربی خطبہ کے بعد مولانا نے اُردو میں خطاب کیا۔
عید گاہ کا پورا میدان کچاکچ بھرا ہوا تھا، ساتھ ساتھ بندرروڈ، آسیہ ہسپٹل روڈ اور نور مسجد کراس روڈ تمام جگہوں پر نمازی ہی نمازی نظر آرہے تھے، عیدگاہ سے متصل نیو انگلش اسکول کے گراونڈ پر بھی مسلمان پھیلے ہوئے تھے۔ اس سے قبل عیدگاہ کمیٹی کی جانب سے عیدگاہ میں نماز کے اہتمام کے انتظامات کو بھٹکل مسلم یوتھ فیڈریشن کی سرپرستی میں نورحلقہ کے اسپورٹس سینٹروں کے نوجوانوں نے پوری ذمہ داری کے ساتھ نبھائی۔ شدت کی گرمی کو دیکھتے ہوئے عیدگاہ سمیت عیدگاہ کے باہر بھی جگہ جگہ پانی کی بوتلوں کا انتظام کیا گیاتھا۔
حفاظتی انتظامات کے تحت پولس کا بھی مناسب انتظام کیا گیا تھا، شہر کے اہم ناکوں پر پولس کا پہرہ بٹھایا گیا تھا جبکہ عید کی نماز سے قریب ایک گھنٹہ پہلے کاروار سے آئی ہوئی ڈاگ اسکواڈ ٹیم کے ذریعے پورے عیدگاہ میں سونگھنے والے کتوں کی مدد سے جانچ کرائی گئی تھی۔ اسی طرح بھٹکل بس اسٹائنڈ اور ریلوے اسٹیشن پر بھی ہر آنے اور جانے والے مسافروں پر نظر رکھی جارہی تھی اور وہاں پر بھی ڈاگ اسکواڈ کی مدد سے مسافروں کی بیگوں کی تلاشی لی جارہی تھی۔