کلبرگی: کرناٹک کے بجٹ میں اقلیتوں کو 10 ہزار کروڑ مختص کرنے کا مطالبہ حجاب پر پابندی برخواست کرنے اور4 فیصد تحفظات بحال کرنے سمیت کئی مطالبات
گلبرگہ 30 جنوری (ایس او نیوز/ایم اے حکیم شاکر): آل انڈیا ملی کونسل شمالی زون کی جانب سے کرناٹک کے بجٹ میں اقلیتوں کی ترقی و بہبود کیلئے 10 ہزار کروڑ روپئے مختص کرنے کرناٹک کے وزیراعلیٰ سدرامیا سے مطالبہ کیا گیا ہے یہ بات ڈاکٹر محمد اصغر چلبل قومی پولٹیکل سیکریٹری آل انڈیا ملی کونسل نے پتریکا بھون گلبرگہ میں منگل کو اخباری کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بتائی۔
انھوں نے کہا کہ گلبرگہ میں مختلف ملی تعلیمی سماجی تنظیموں کے ذمہ داران، علماء و دانشوران سماجی کارکنان اور ایڈوکیٹس کا ایک مشاورتی اجلاس طلب کیا گیا تھا۔ اس اجلاس میں فبروری میں پیش ہونے والے حکومت کرناٹک کے بجٹ میں اقلیتوں کیلئے اضافہ بجٹ مختص کرنے اور دیگر سہولیات و مراعات کی فراہمی کیلئے حکومت سے نمائندگی کرنے کے سلسلہ میں تبادلہ خیال کیا گیا۔ اجلاس میں پیش کی گئیتجاویز پر مشتمل جامع میمورنڈم تیار کیا گیا۔ ڈاکٹر محمد اصغر چلبل کی قیادت میں ایک نمائندہ وفد نے چیف منسٹر سدرامیا کے پولٹیکل ایڈوائزرس بی آر پاٹل نصیر احمد وزیر حج و میونسپل ایڈمنسٹریٹریشن رحیم خان اور کارگذار صدر کے پی سی آئی بھیمنا کھنڈرے وزیر جنگلات و ضلع نگران وزیر سے ملاقات کرتے ہوئے چیف منسٹر سدرامیا کے نام اقلیتی بہبود کے 36 اہم مطالبات پر مشتمل میمونڈرم چیف منسٹر سدرامیا کو پیش کرنے کی درخواست کے ساتھ حوالے کیا۔
ڈاکٹر محمد اصغر چلبل نے مزید بتایا کہ بی آر پاٹل نصیر احمد رحیم خان اور ایشور کھنڈرے نے آل انڈیا ملی کونسل کا میمورنڈم چیف منسٹر سدرامیا کو پیش کرنے اور میمورنڈم کے زیادہ سے زیادہ مطالبات کو بجٹ میں شامل کرنے چیف منسٹر سے پرزور نمائندگی کرنے کا تیقن دیا ہے۔ ایشور کھنڈرے اور بی آر پاٹل نے میمونڈرم کے تمام مطالبات کو سراہتے ہوئے کہا کہ تمام مطالبات بیحد اہم اور قابل عمل ہیں۔ ڈاکٹر محمد اصغر چلبل نے اخباری کانفرنس میں میمورنڈم میں کئے گئے مطالبات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ چیف منسٹر سدرامیا نے خودہبلی میں اعلان کیا تھا کہ اقلیتوں کی ترقی اور فلاح و بہبود کے منصوبوں پر عمل آوری کیلئے 10 ہزار کروڑ روپئے منظور کئے جائیں گے۔
میمونڈرم میں چیف منسٹر سے یہ وعدہ پورا کرتے ہوئے اقلیتوں کو 10 ہزار کروڑ روپئے فراہم کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ عبد الجبار گولہ ایڈوکیٹ صدر کرناٹک مسلم پولٹیکل فورم گلبرگہ ضلع نے اخباری کانفرنس کو مخاطب کرتے ہوئے بتایا کہ میمورنڈم میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ 2023 کے کرناٹک اسمبلی انتخابات میں اقلیتوں سے جو وعدے کئے گئے تھے انہیں پورا کرنے کیلئے بجٹ میں مناسب فنڈس فراہم کئے جائیں عبد الجبار گولہ ایڈوکیٹ نے مزید کہا کہ 2B کے تحت 4 فیصد ریزرویشن بحال کرنے اور اسکول کالجس میں حجاب پر عائد پابندی ختم کرنے کے فوری عملی اقدامات کرنے چاہیئے اس سلسلہ میں کابینہ میں فیصلہ لیتے ہوئے سپریم کورٹ میں حلف نامے داخل کرنے کی ضرورت ہے۔ عبد الجبار گولہ ایڈوکیٹ نے کہا کہ سچر کمیٹی کی رپورٹ کے مطابق مسلمانوں کی پسماندگی کے خاتمہ کیلئے میمونڈرم میں مطالبات کئے گئے ہیں۔
ڈاکٹر محمد اصغر چلبل نے اخباری کانفرنس کو مخاطب کرتے ہوئے میمورنڈم میں درج 36 مطالبات میں سے اہم مطالبات بیان کئے۔یادداشت میں چیف منسٹر سدرامیا سے سال 2013 میں لاگو کئے گئے اقلیتی بہبود کیتمام اسکیمات کو دوبارہ لاگو کرنے کیلئے درکار فنڈس بجٹ میں فراہم کرنے کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے۔ شادی بھاگیہ کی امدادی رقم 50 ہزار سے بڑھا کر ایک لاکھ کرنے اور شادی بھاگیہ اسکیم کے تحت وصول ہونے والی تمام درخواستوں کو منظور کرنے، شرم شکتی کے تحت قرض کی رقم 25 ہزار سے بڑھا کر ایک لاکھ کرنے اور اس رقم میں 50 ہزار سبسڈی دینے، پوسٹ میٹرک پری میٹرک اسکالرشپس کیلئے وصول ہونے والی تمام درخواستوں کو منظور کرنے، امام و موذن حضرات کا ہدیہ دوگنا کرنے،مساجد میں صفائی کرنے والے فراش حضرات کو بھی 5 ہزار ہدیہ دینے، شادی محل کی اسکیم والی شرائط میں نرمی کرتے ہوئے اسے دوبارہ شروع کرنے، کے ایم ڈی سی لون کو ایم ایل اے ایم پی کی سفارش کے بغیر مستحقین کو منظور کرنے،گنگا کلیان کے ٹارگٹ میں اضافہ کرنے،سرکاری اردو اسکولس میں عرصہ دراز سے مخلوعہ ٹیچرس کی جائیدادیں بھرتی کرنے، 1992 سے روک دیا گیا گرانٹ ان ایڈ دوبارہ جاری کرنے، سرکاری اردو اسکولس میں کنڑا ٹیچرس کے تقررات کرنے، 200 مولانا آزاد پبلک اسکولس قائم کرنے اور کرایہکی عمارتوں میں چلائے جارہے مولانا آزاد پبلک اسکولس کو ذاتی بلڈنگس مہیا کرنے، مرارجی دیسائی اقامتی اسکولس کی طرز پر مولانا آزاد پبلک اسکولس میں پی یو کالجس شروع کرنے،مولانا آزاد پبلک اسکولس کے اسٹاف کی ملازمتیں مستقل بنانے اور غیر اقلیتی اسٹاف کو ہٹانے،اقلیتی طلبا کیلئے بھی تمام مسابقتی امتحانات کے کوچنگ سینٹرس قائم کرنے، ریمیڈیل کوچنگ کلاسیس دوبارہ شروع کرنے اور ٹیچرس کا الاؤنس 5 ہزار کرنے،اقلیتی بیروزگار نوجوانوں کو انٹرسٹ فری لون دینے، کے ایم ڈی سی کے ڈائریکٹ لون کی اسکیم دوبارہ شروع کرنے جیسے مطالبات پیش کئے گئے ہیں۔
ڈاکٹر محمد اصغر چلبل نے مزید بتایا کہ میمورنڈم میں اقلیتی کالونیوں کی ترقی کیلئے چیف منسٹر ڈیولپمنٹ فنڈ دوبارہ مختص کرنے اور اس فنڈ کے تحت ہر ایک ایم ایل اے کو 5 کروڑ منظور کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ علاوہ ازیں لسانی سروے کرواتے ہوئے اردو اکثریتی علاقوں میں اردو کو دوسری سرکاری زبان کا درجہ دینے،کرناٹک اردو اکادمی کا فنڈ 5 کروڑ کرنے، دستور کی دفعہ 370 کے تحت کرناٹک اردو اکاڈمی کا علاقائی دفتر گلبرگہ میں قائم کرنے اور اکاڈمی کے چیرمین اورزیادہ ممبران علاقہ کلیان کرناٹک سے نامزد کرنے کے مطالبات بھی پیش کئے گئے ہیں۔یادداشت میں گلبرگہ میں حج ہاؤز کی تعمیر فوری مکمل کرنے اور علاقہ کلیان کرناٹک کے عازمین حج کیلئے گلبرگہ ائیرپورٹ سے راست حج پروازیں شروع کرنے، درگاہوں اور تاریخی عمارات کوسیاحتی مراکز