سرکاری سرپرستی میں دہلی تشدد کی نذر، کھلے عام دہشت گردی، 20/ہلاک، زیادہ تر افراد پولیس فائرنگ کا شکار، زائد فورس تعینات ، تشددزدہ علاقوں میں فلیگ مارچ
نئی دہلی، 26/فروری (ایس او نیوز /پی ٹی آئی ) شمالی مشرقی دہلی میں تشدد کے واقعات میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 20 ؍ تک پہنچ گئی ہے جبکہ 200 ؍ افراد زخمی ہوگئے ہیں۔تشدد زدہ علاقوں میں ہر طرف آگ اور دھویں کے شعلے نظر آرہے تھے۔ مشتعل ہجوم سڑکوں پر لوٹ مار، آتشزنی کرتے ہوئے حملے کررہے تھے ۔تشدد اب دوسرے علاقوں میں پھیلتا جارہا ہے ۔ چاند باغ اور بھجن پورہ میں بھی شدت کے ساتھ جھڑپوں کی اطلاع ہیں۔ کئی دکانوں کو آگ لگادی گئی۔ گوکل پورہ میں آگ بجھانے والے دو انجن کو نذر آتش کردیا گیا۔
انتہائی اشتعال انگیزنعرے لگاتے ہوئے شرپسند ہجوم نے موج پور اور دیگر علاقوں میں میوے فروخت کرنے والے چلر فروشوں اور رکشارانوں پر حملے کئے۔ سڑکوں پر ہر طرف جلی ہوئی گاڑیاں ، پتھر اینٹیں بکھرے پڑے پائے گئے۔ زخمیوں میں 48 پولیس ملازمین بتائے گئے ہیں۔
اسپتال کے سپرنٹنڈنٹ سنیت کمار نے بتایا کہ 50 فیصد افراد پولیس کی گولیوں سے زخمی ہوئے ہیں ۔ بھجن پورہ ، کھجوری خاص اور دیگر علاقوں میں آج پولیس کا فلیگ مارچ کیا گیا ۔ چاند باغ، بھجن پورہ ، گوکل پوری، موج پور، کاردم پوری، اور جعفر آباد میں دو گروپوں کے درمیان جھڑپیں ہوئیں۔
دونوں جانب سے ایک دوسرے پر پٹرول بم برسائے گئے اور فائرنگ کی گئی۔ موج پور میں پولیس نے لاؤ ڈ اسپیکر پر دیکھتے ہی گولی مارنے کے احکامات جاری کئے ۔ بعد میں دپٹی کمشنر آف پولیس وید پرکاش نے اس اطلاع کی تردید کی۔اسی دوران آئی پی ایس عہدیدار ایس این سریواستو کو نئی دہلی کا پولیس اسپیشل کمشنر (لاؤ اینڈ آرڈر) مقرر کیا گیا ہے تا کہ تشدد پر قابو پا یا جاسکے۔
مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ نے اعلیٰ سطح کا اجلاس طلب کیا جس میں فیصلہ ہو ا کہ قومی دارالحکومت میں پولیس ۔ رکن اسمبلی تال میل بڑھایا جائے گا۔ امن کمیٹیاں پھر سے فعال کی جائیں گی۔ ان میں سماج کے سبھی طبقات کے نمائندوں کے علاوہ مذہبی رہنماؤں اور ممتاز مقامی شہریوں کو شامل کیا جائےگا۔ زائد فورس کے ساتھ اسپیشل آفیسرس بھی تعینات کئے جارہے ہیں۔ اتر پردیش اور ہریانہ سے متصل سرحدوں کی گزشتہ 3؍دن سے نگرانی کی جارہی ہے۔ پروفیشنل تجزیہ یہی ہے کہ قومی دارالحکومت میں تشدد اچانک پھوٹ پرا۔وزیر داخلہ نے نوٹ لیا کہ افوائیں پھیلائی جارہی ہیں۔ انہوں نے عوام اور میڈیا سے اپیل کہ وہ ذمہ داری کا مظاہرہ کریں۔ غیر مصدقہ باتیں نہ پھیلائی جائیں۔ انہوں نے پولیس کمشنر دہلی سے کہا کہ کنٹرول رومس میں سینئر عہدیدار تعینات کئے جائیں تا کہ افواہوں پر فوری قابو پایا جائے۔
امیت شاہ نے کہا کہ مقامی امن کمیٹیوں کو پھر سے فعال بنانے کی ضرورت ہے۔ وزیر داخلہ نے سبھی سے خواہش کہ کہ وہ تحمل برتیں۔ انہوں نے سیاسی جماعتوں سے اپیل کہ کہ اشتعال انگیز تقاریر اور بیان بازی سے بچیں ۔ امیت شاہ نے اجلاس میں تمام جماعتوں کے حصہ لینے کی ستائش کی۔ انہوں نے کہا کہ مسئلہ کا حل نکالنے کے لئے پارٹی وبستگیوں سے اوپر اٹھنے کی ضرورت ہے۔میٹنگ میں مرکز معتمد داخلہ اجئے بھلّہ ، ڈائر کٹر انٹلیجنس بیور و(آئی بی) اروند کمار ، کانگریس قائد اروند چوپڑہ ، بی جے پی قائد رام ویر بھدوری اور منوج تیوار نے شرکت کی۔
امیت شاہ نے زور دیا کہ دہلی پولیس پر تنقید سے بچنے کی ضرورت ہے ۔ غیر ضروری تنقید سے پولیس فورس کا حوصلہ پست ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہلی پولیس پیشہ ورانہ تنظیم ہے۔ کشیدگی دور کرنے کے لئے کتنی فورس درکار ہے اس کا فیصلہ وہ بخوبی کرسکتی ہے۔ دہلی کی 70 ؍ رکنی اسمبلی میں عام آدمی پارتی کے 62 اور بی جے پی کے 8 ارکان ہیں۔
شمال مشرقی دہلی میں منگل کے دن پھر تشدد برپا ہوا۔ کثیف دھواں اٹھا دیکھا گیا ۔ ہجوم سنگباری کررہا تھا، دکانوں میں توڑ پھوڑ کررہا تھا اور مقامی لوگوں کو دھمکا رہا تھا۔ شہر کے شمال مشرق میں کشیدگی برقرار ہے۔ فسادیوں نے گوکل پوری میں 2 فائر ٹنڈرس کو آگ لگادی۔ اشتعال انگیز نعرے لگانے والے ہجوم نے موج پور میں ایک موٹر سائیکل کو آگ لگادی۔ علاقہ کی کئی گلیوں میں جا بجا پتھر، اینٹ اور جلے ہوئے ٹائر پڑے ہوئے ہیں جس سے پتہ چلتا ہے کہ کتنا برپا ہوا اور کتنا خون خرابہ ہوا۔ تشدد بلا روک ٹوک جاری رہنے پر مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ نے لیفٹیننٹ گورنر دہلی انیل بائجل ، چیف منسٹر اروند کجریوال اور دہلی پولیس سربراہ امولیہ پٹنائک کے ساتھ میٹنگ طلب کی۔
میٹنگ میں طئے پایا کہ سیاسی جماعتوں کے ورکرس کو بحالی امن میں ہاتھ بٹانا چاہئے۔ شہر کے تمام علاقوں میں امن کمیٹیوں کو فعال کردیناچاہئے ۔ قومی دارالحکومت میں کئی دہوں میں ایسا نہیں دیکھا گیا۔ جنونی ہجوم جو لاٹھیوں اور آہنی سلاخوں سے لیس تھا، موج پور میں سڑک پر لوگوں پر حملے کررہا تھا ۔ اس نے ای رکشا اور دیگر گاڑیوں پر بھی اپنا غصہ اتارا۔ کئی صحافیوں سے دھکم پیل کی گئی اور نہیں واپس جانے کے لئے کہا گیا۔ علاقہ میں اسکول بند ہیں اور خوفزدہ لوگوں گھروں میں بند ہیں۔
موج پور کے ایک مقامی شخص نے نام ظاہر نہ کرنے کی گزارش کرتے ہوئے کہا کہ علاقہ میں بمشکل کوئی پولیس والا موجود ہے۔ فسادی دند ناتے پھر رہے ہیں۔ وہ لوگوں کو دھمکار ہیں اور دکانوں کو تہس نہس کررہے ہیں ۔ نظم و ضبط کی صورتِ حال انتہائی خراب ہے۔ بال بچوں کو یہاں سے نکلانے کی ضرورت ہے۔ ہم اپنے گھروں میں غیر محفوظ ہیں۔
ایک اور شخص نے پی ٹی آئی سے کہا کہ 35 برس میں غالباً 1984 کے مخالف سکھ فسادات کے بعد پہلی مرتبہ ایسا ہوا ہے جبکہ یہ علاقہ ہمیشہ پُر امن رہا ہے۔ مہلوکین میں گھونڈہ کا ونودکمار اور کردم پوری کا محمد فرقان شامل ہیں۔ فرقان کی شادی 2014 میں ہوئی تھی اور اسے 2 بچے ہیں۔ اس کے بھائی عمران نے بتایا کہ ہم دونوں بھائی ہینڈی کرافٹس (دستی مصنوعات ) کا بزنس کرتے تھے۔ فرقان اپنے بچوں کے لئے غذائی اشیا لانے گیا تھا۔ کسی نے بتایا کہ اسے گولی لگی ہے۔ جی ٹی بی ہاسپٹل پہنچے تو پتہ چلا کہ وہ مرچکا ہے۔عمران نے بی جے پی قائد کپل مشر کی ٹویٹ کو اس کے لئے ذمہ دار ٹھہرایا۔ کپل مشرا نے دہلی پولیس کو الٹی میٹم دیا تھا کہ سی اے اے احتجاجیوں کو ہٹادیا جائے گا۔ لوگ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے ہندوستان میں رہنے تک ہی خاموش رہیں گے۔
چیف منسٹر اروند کجریوال نے سینئر عہدیداروں اور تمام جماعتوں کے ارکان اسمبلی کے ساتھ میٹنگ میں صورتِ حال کا جائزہ لیا۔ انہو ں نے لوگوں سے اپیل کی کہ وہ تشدد سے باز رہیں ۔ تمام مسائل بات چیت کے ذریعہ حل ہوسکتے ہیں۔ کل زخمی ہونے والے ڈی سی پی (شاہد رہ ) امیت شرما کا آپریشن کیا گیا ۔ پیر کی رات ان کے سر پر چوٹ لگی تھی۔ جامعہ رابطہ کمیٹی ، جواہر لال نہرو اسٹوڈنٹس یونیسن اور پنجرہ توڑ موومنٹ کے ارکان پر مشتمل وفد نے سینئر پولیس عہدیداروں اور دپٹی چیف منسٹر منیش سسودیا سے ملاقات کی اور صورتِ حال پر تشویش ظاہر کی۔