بنگلورو۔ 20 جولائی (ایس او نیوز ) ان دنوں دنیا بھر کی بڑی شخصیتوں کی جاسوسی کئے جانے کا ہنگامہ جاری ہے مگر اس دوران معروف نیوز پورٹل دی وائر نے اس بات کا حیرت انگیز انکشاف کیا ہے کہ 2019 کے دوران کرناٹک کی کانگریس جنتا دل (ایس ) مخلوط حکومت کو گرانے کے لئے بی جے پی کی مرکزی قیادت نے جاسوسی سافٹ ویر پیگاسس کا سہارا لیا تھا۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے 2019 کو آپریشن کنول کو انجام تک پہنچانے اور کانگریس و جنتادل (سکیولر ) کے 17 اراکین اسمبلی کی پارٹی تبد یل کروانے سے پہلے تین بڑے سیاسی قائدین کی جاسوس کی گئی ۔ جن قائد ین کی جاسوس کی گئی ان میں سابق نائب وزیراعلیٰ ڈاکٹر جی پرمیشور، سابق وزیر اعلیٰ اور موجودہ اپوزیشن لیڈر سدارامیا اور سابق وزیراعلی ایچ ڈی کمارسوامی کے سکریٹریوں کے موبائیل نمبر سامنے آئے ہیں ۔ فرانس کے غیر منافع بخش میڈ یا ادارے فار بڈن اسٹوریز کی طرف سے جو ڈاٹا سامنے آیا ہے ان میں کرناٹک کے ایک سیاستدان پرمیشور کا نمبر اور دو سیاستدانوں سدارمیا اور کماراسوامی کے سکریٹریوں کے موبائل نمبرس سامنے آئے ہیں۔ جاسوسی ایسے وقت کی گئی جب کانگریس کے رہنما راہول گاندھی نے اپنا پرانا نمبر بدل کر نیا نمبر لیا تھا۔ ویسے تو ڈیجیٹل فارنسک تصدیق نہیں ہو سکی ہے، لیکن اتنا تو طئےہے کہ جاسوسی اس وقت ہوئی ہوگی جب کرناٹک میں اقتدار کےلئے رسہ کشی زوروں پر تھی۔ کانگریس اور جے ڈی ایس نے پہلے ہی جاسوسی کے الزامات لگائے تھے اب پیگاسس کے سہارے سے کرناٹک کے سیاستدانوں کے موبائل نمبر وں کی نگرانی کے بین الاقوامی سطح سے انکشاف نے ان شبہات کو تقویت دی ہے ۔
پتہ چلا ہے کہ اس وقت کے وزیر اعلی کمارسوامی کے سکریٹری ستیش کے نمبر کی جاسوس کی گئی ۔اسی طرح سدارامیا کے سکریٹری وینکٹیش کے نمبر پر بھی جاسوس کی گئی ۔ وینکٹیش نے کہا ہے کہ جس وقت جاسوسی کے بارے میں خبر یں سامنے آئی ہیں اس وقت وہ وہی موبائیل نمبر استعمال کر رہے تھے جوانکشاف میں شامل ہے ۔اسی طرح سابق وزیراعظم دیوے گوڈا کی سکیورٹی میں شامل منجو ناتھ مدے گوڈا کے نمبر کی بھی پیکاسس کے ذریعے جاسوی کاانکشاف ہوا ہے۔ فار بڈن اسٹوریس کے ڈاٹا کے ذریعہ پرمیشور کا جو موبائل نمبر سامنے آیا ہے اس کے بارے میں سوال کئے جانے پر ڈاکٹر پرمیشور نے تصدیق کی کہ 2019 کے دوران وہ مذکورہ موبائل نمبر استعمال کر رہے تھے لیکن گزشتہ چند مہینوں سے انہوں نے اس نمبر کو استعمال کرنا بند کر دیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ان کو ممکنہ جاسوسی سافٹ ویر کے استعمال کا کوئی علم نہیں اور اس دور میں وہ کسی سیاسی مینجمنٹ کا حصہ نہیں تھے اور نہ ہی وہ پردیش کانگریس کے صدر کے عہدے پر تھے ۔