جنسی تفریق کے خاتمے سے عالمی جی ڈی پی میں اضافہ ممکن:ورلڈ بینک
واشنگٹن ؍نئی دہلی،7/مارچ ( ایس او نیوز/ایجنسی)عالمی سطح پرخواتین کو مردوں کی طرح صرف دو تہائی قانونی حقوق حاصل ہیں۔ اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ مرد اور عورت کے درمیان عدم مساوات کی خلیج صدیوں سے قانونی طور پر بھی پر نہیں ہو سکی ہے۔ خواتین، کاروبار اور قانون کے عنوان سے ورلڈ بینک کی رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ کام کی جگہ پر خواتین اور مردوں کے درمیان فرق پہلے سے کہیں زیادہ ہے۔ ایک ہی وقت میں، جب تشدد اور بچوں کی دیکھ بھال سے متعلق قانونی اختلافات کو مدنظر رکھا جائے تو خواتین کو مردوں کے دو تہائی حقوق حاصل ہیں۔رپورٹ میں خواتین کیخلاف تشدد سے تحفظ اور بچوں کی دیکھ بھال کی خدمات تک رسائی جیسے مسائل کا احاطہ کیا گیا ہے۔
دونوں مسائل خواتین کے مواقع کو متاثر کرتے ہیں۔ اس تناظر میں مردوں کے مقابلے خواتین کو صرف 64 فیصد قانونی تحفظ حاصل ہے جو کہ 77 فیصد کے پچھلے تخمینہ سے بہت کم ہے۔رپورٹ کے مطابق ہندوستانی خواتین کو مردوں کے مقابلے میں صرف 60 فیصد قانونی حقوق حاصل ہیں جو کہ عالمی اوسط 64.2 فیصد سے قدرے کم ہیں۔ تاہم، ہندوستان اپنے جنوبی ایشیائی ہم منصبوں سے پیچھے ہے، جہاں خواتین کو مردوں کی طرف سے حاصل قانونی تحفظات کا صرف 45.9 فیصد فائدہ ہے۔
ورلڈ بینک کی چیف اکانومسٹ انڈرمیٹ گل کے مطابق، خواتین میں یہ طاقت ہے کہ وہ گرتی ہوئی عالمی معیشت کو فروغ دے سکتی ہے۔ تاہم، پوری دنیا میں، امتیازی قوانین اور طرز عمل خواتین کو مردوں کے برابری کی بنیاد پر کام کرنے یا کاروبار کرنے سے روکتے ہیں۔ گل کے مطابق، اس فرق کو ختم کرنے سے عالمی جی ڈی پی میں 20 فیصد سے زیادہ اضافہ ہو سکتا ہے، جس سے اگلی دہائی میں عالمی شرح نمو کو مؤثر طریقے سے دوگنا ہو جائے گا۔ لیکن ان کا کہنا ہے کہ ان اصلاحات کی رفتار سست پڑ گئی ہے۔
تازہ ترین رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کوئی بھی ملک بشمول سب سے زیادہ خوشحال معیشتیں خواتین کے لیے مساوی مواقع کو یقینی نہیں بناتی ہیں۔ تاہم، ہندوستان کا درجہ 74.4 فیصد کے اسکور کے ساتھ معمولی طور پر 113 فیصد پر آگیا ہے۔ درجہ بندی 2021 میں 122 سے گھٹ کر 2022 میں 125 اور 2023 انڈیکس میں 126 پر آ گئی۔ سالانہ شائع ہونے والی یہ رپورٹ 190 ممالک میں خواتین کے لیے قانونی اصلاحات اور حقیقی نتائج کے درمیان فرق کا جائزہ لیتی ہے۔