شیموگہ میں سینکڑوں سنگھ پریوار کارکنوں کی طرف سے جئے شری رام کہنے پر تنہا مسلم خاتون نے لگایا اللہ اکبر کا نعرہ؛ ایس پی نے کہا دماغی مریضہ ہے خاتون

Source: S.O. News Service | Published on 22nd January 2024, 10:57 PM | ریاستی خبریں |

شیموگہ،22/جنوری (ایس او نیوز) ایودھیا میں وزیراعظم نریندر مودی بابری مسجد والی جگہ پر  رام مندر کا افتتاح کرنےمیں مصروف تھے تو دوسری طرف ملک کے مختلف علاقوں میں سنگھ پریوار اور بی جے پی کے کارکنان  جئے شری رام چلاتے ہوئے ریلیاں نکال رہے تھے۔  اسی طرح کی تقریب شموگہ میں بھی جاری تھی  اور بابری مسجد کی جگہ پر رام مندر تعمیر کرنے کی خوشی میں  جشن منانے اور مٹھائیاں تقسیم کرنے کے دوران  روڈ جام ہوگیا تھا اس  دوران ٹریفک میں پھنسی ایک خاتون   کو  دیکھ کر   جب  سینکڑوں لوگوں نے جئے شری رام کے نعرے لگانے شروع کرئے اچانک ٹریفک میں اپنے بچے کے ساتھ برقع پوش خاتون نے نہایت دلیری کے ساتھ اللہ اکبر کے نعرے بلند کرنا شروع کردیا۔

 واقعے کے فوری بعد سوشل میڈیا پر وڈیو  وائرل ہو گئی ۔ پتہ چلا ہے کہ یہ واقعہ شیموگہ کے شیوپّا نائک سرکل  کے قریب پیش آیاجہاں بی جے پی کے لوگ پنڈال باندھ کر مٹھائیاں تقسیم کرتے ہوئے پوری سڑک کو جام کر دیا تھا۔ اسی دوران وہاں سے ایک برقع پوش خاتون اپنے تین سالہ  بچے کے ساتھ اسکوٹر سے گزر رہی تھی، جسے راستہ دینے کے بجائے روک دیا گیا۔ اس خاتون نے جب اصرار کیا تو  رام مندر کے نشے میں سرشار بی جے پی کے لوگ جے شری رام کے نعرے لگانے لگے۔ یہ دیکھ کر اس خاتون نے بھی بلند آواز میں اللہ اکبر کے نعرے لگانے شروع کردئے  جس کی وجہ سے وہاں کا ماحول تھوڑی دیر کے لیے کشیدہ ہو گیا۔

بتایا جاتا ہے کہ حالات تشویشناک ہونے سے پہلے ہی  مقامی پولیس نے سمجھداری دکھائی اور اس خاتون و بچے کو پولیس جیپ میں بٹھا کر محفوظ مقام پر لے گئی۔ اس درمیان کرناٹک میں مسلمانوں کے خلاف اشتعال انگیزی کے لیے بدنام سابق نائب وزیر اعلیٰ ایس ایشورپا کے صاحبزادے کے ای کنتیش نے پولیس سے اس خاتون کو گرفتار کرنے کا مطالبہ کیا۔ بعد میں ضلع کے ایس پی  مسٹر جی کے متھن کمار نے بتایا کہ  خاتون دماغی مریضہ ہے اور اس کا 2018 سے علاج چل رہا ہے۔

یاد رہے کہ  فروری 2022 میں بھی اسی طرح کا ایک واقعہ  کرناٹک کے منڈیا میں  پیش آیا تھا جب مسکان خان نامی ایک طالبہ نے  اپنے کالج کے باہر بھگوا دھاری طلبہ  کی طرف سے  جئے شری رام کے نعرے لگانے پر  اللہ اکبر کے نعرے لگاتے ہوئے پوری دنیا کی توجہ اپنی طرف مبذول کرائی تھی۔  

ایک نظر اس پر بھی

گزشتہ لوک سبھا الیکشن کے مقابلے اس الیکشن میں ووٹنگ میں کمی

  ۱۸؍ ویں لوک سبھا کے لئے پولنگ کے دو مرحلوں میں کرناٹک عام قومی رجحان سے جدا دکھائی دے رہا ہے۔ اس نے ۲۰۱۹ء کے لوک سبھا انتخابات کے مقابلے میں کم رائے دہندگی کے قومی رجحان کو غلط ثابت کر دیا ہے، حالانکہ بنگلورو نے ریاست کے ووٹنگ فیصد کو کافی حد تک کم کیا ہے۔

مرکز کی جانب سے جاری خشک سالی کے لیے ناکافی فنڈ کے خلاف کرناٹک حکومت کا احتجاج

خشک سالی میں راحت کے طور پر مرکزی حکومت کے ذریعے جاری مطالبے سے بہت کم فنڈ کے خلاف کرناٹک حکومت نے سخت احتجاج کیا ہے۔ ریاستی اسمبلی کے احاطے میں بابائے قوم مہاتما گاندھی کے مجسمہ کے سامنے وزیر اعلیٰ سدارمیا و نائب وزیر اعلیٰ ڈی کے شیوکمار کی قیادت میں آج (27 اپریل) یہ احتاج کیا ...

جے ڈی ایس کے ایم پی کا فحش ویڈیو وائرل، کرناٹک حکومت نے تحقیقات کے لئے ایس آئی ٹی تشکیل دی

کرناٹک کے وزیر اعلیٰ سدارامیا نے ہاسن لوک سبھا سیٹ سے بی جے پی اور جے ڈی ایس کے امیدوار پراجول ریوننا کے جنسی اسکینڈل کی تحقیقات کے لیے ایک خصوصی تحقیقاتی ٹیم بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔ پراجول ریوننا کا مبینہ ویڈیو منظر عام پر آنے کے بعد خواتین کمیشن کی چیئرپرسن نے حکومت کو خط لکھ ...

مذہب کے نام پر ووٹ مانگنے کا الزام ؛ بنگلورو ساؤتھ سے بی جے پی امیدوار تیجسوی سوریا کیخلاف ایف آئی آر درج

کرناٹک میں لوک سبھا کی 28 میں سے 14 سیٹوں کے لیے جمعرات (26 اپریل) کے روز دوسرے مرحلے میں ووٹنگ ہو رہی ہے۔ اس دوران، بنگلورو ساؤتھ سیٹ سے بی جے پی امیدوار اور موجودہ ایم پی تیجسوی سوریا کیخلاف ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔ان پر مذہب کے نام پر ووٹ مانگنے کا الزام ہے۔ 25 اپریل کو موجودہ ...

چامراج نگر میں پولنگ بوتھ میں توڑ پھوڑ - سنگ باری - پولیس نے کیا لاٹھی چارج 

سرحدی علاقے چامراج نگر کے گاوں والوں نے انہیں بنیادی سہولتیں دستیاب نہ ہونے کی شکایت کرتے ہوئے بطور احتجاج الیکشن کا بائیکاٹ کیا تھا اس کے باوجود وہاں پولنگ کا انتظام کرنے پر مشتعل مظاہرین نے  سنگ باری کی اورپولنگ بوتھ کو توڑ پھوڑ کر رکھ دیا ۔ حالات پر قابو پانے کے لئے اور ...

راہل گاندھی نے کرناٹک کی ریلی میں بی جے پی کو ’بھارتیہ چمبو پارٹی‘ قرار دیا

کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے جمعہ کو بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کو ’’بھارتیہ چمبو  پارٹی ‘‘ قرار دیا اور اس پر عوامی فنڈز کو لوٹنے اور شہریوں کو کھوکھلے وعدوں کے ساتھ چھوڑنے کا الزام لگایا۔