شیموگہ میں سینکڑوں سنگھ پریوار کارکنوں کی طرف سے جئے شری رام کہنے پر تنہا مسلم خاتون نے لگایا اللہ اکبر کا نعرہ؛ ایس پی نے کہا دماغی مریضہ ہے خاتون
شیموگہ،22/جنوری (ایس او نیوز) ایودھیا میں وزیراعظم نریندر مودی بابری مسجد والی جگہ پر رام مندر کا افتتاح کرنےمیں مصروف تھے تو دوسری طرف ملک کے مختلف علاقوں میں سنگھ پریوار اور بی جے پی کے کارکنان جئے شری رام چلاتے ہوئے ریلیاں نکال رہے تھے۔ اسی طرح کی تقریب شموگہ میں بھی جاری تھی اور بابری مسجد کی جگہ پر رام مندر تعمیر کرنے کی خوشی میں جشن منانے اور مٹھائیاں تقسیم کرنے کے دوران روڈ جام ہوگیا تھا اس دوران ٹریفک میں پھنسی ایک خاتون کو دیکھ کر جب سینکڑوں لوگوں نے جئے شری رام کے نعرے لگانے شروع کرئے اچانک ٹریفک میں اپنے بچے کے ساتھ برقع پوش خاتون نے نہایت دلیری کے ساتھ اللہ اکبر کے نعرے بلند کرنا شروع کردیا۔
واقعے کے فوری بعد سوشل میڈیا پر وڈیو وائرل ہو گئی ۔ پتہ چلا ہے کہ یہ واقعہ شیموگہ کے شیوپّا نائک سرکل کے قریب پیش آیاجہاں بی جے پی کے لوگ پنڈال باندھ کر مٹھائیاں تقسیم کرتے ہوئے پوری سڑک کو جام کر دیا تھا۔ اسی دوران وہاں سے ایک برقع پوش خاتون اپنے تین سالہ بچے کے ساتھ اسکوٹر سے گزر رہی تھی، جسے راستہ دینے کے بجائے روک دیا گیا۔ اس خاتون نے جب اصرار کیا تو رام مندر کے نشے میں سرشار بی جے پی کے لوگ جے شری رام کے نعرے لگانے لگے۔ یہ دیکھ کر اس خاتون نے بھی بلند آواز میں اللہ اکبر کے نعرے لگانے شروع کردئے جس کی وجہ سے وہاں کا ماحول تھوڑی دیر کے لیے کشیدہ ہو گیا۔
بتایا جاتا ہے کہ حالات تشویشناک ہونے سے پہلے ہی مقامی پولیس نے سمجھداری دکھائی اور اس خاتون و بچے کو پولیس جیپ میں بٹھا کر محفوظ مقام پر لے گئی۔ اس درمیان کرناٹک میں مسلمانوں کے خلاف اشتعال انگیزی کے لیے بدنام سابق نائب وزیر اعلیٰ ایس ایشورپا کے صاحبزادے کے ای کنتیش نے پولیس سے اس خاتون کو گرفتار کرنے کا مطالبہ کیا۔ بعد میں ضلع کے ایس پی مسٹر جی کے متھن کمار نے بتایا کہ خاتون دماغی مریضہ ہے اور اس کا 2018 سے علاج چل رہا ہے۔
یاد رہے کہ فروری 2022 میں بھی اسی طرح کا ایک واقعہ کرناٹک کے منڈیا میں پیش آیا تھا جب مسکان خان نامی ایک طالبہ نے اپنے کالج کے باہر بھگوا دھاری طلبہ کی طرف سے جئے شری رام کے نعرے لگانے پر اللہ اکبر کے نعرے لگاتے ہوئے پوری دنیا کی توجہ اپنی طرف مبذول کرائی تھی۔