بی جے پی ملک میں ہندوتوا فسطائیت کو فروغ دے رہی ہے: شردپوار
ممبئی، 5/جنوری (ایس او نیوز/ایجنسی) این سی پی سربراہ شردپوار نے بی جے پی پر الزام عائد کیا کہ وہ ہندوتوا فسطائیت کی تشہیر کیلئے ۵؍ نکات پر مبنی ایجنڈے کو فروغ دے رہی ہے اور کہا کہ بی جے پی کیلئے لوک سبھا سے پہلے سیاسی حالات درست نہیں ہیں۔ پوار نے شرڈی میں پارٹی کارکنان سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ہر طرف جاری پروپیگنڈہ، کہ وزیراعظم نریندر مودی کا کوئی متبادل نہیں غلط ہے۔ انہوں نے ۱۹۷۷ء میں ایمرجنسی کے بعد ہونے والے انتخابات کا حوالہ دیا جس میں اس وقت کی اپوزیشن پارٹیاں وزیر اعظم کے عہدے کا انتخاب کئے بغیر اس وقت کی وزیر اعظم اندرا گاندھی سے مقابلہ کرنے کیلئے اکھٹا ہوئی تھیں۔ راجیہ سبھا کے ممبر پارلیمان نے کہا کہ انہوں نے پرکاش امبیڈکر کی قیادت والی ونچت بہوجن اگھاڑی کے ساتھ میٹنگ بھی کی تھی اور وہ مہاراشٹر پر مبنی سیاسی آوٹ فٹ کو اپوزیشن کے گروپ کا حصہ بنانے کیلئے انڈیا اتحاد کے سیاسی لیڈران سے بات چیت بھی کریں گے۔ واضح رہے کہ اپوزیشن کی متعدد پارٹیوں نے مل کر بی جے پی کو لوک سبھا انتخابات میں شکست دینے کیلئے انڈیا اتحاد قائم کیا ہے۔ پوار نے مزید کہا کہ ان کی پارٹی کی بنیاد چھترپتی شاہوجی مہاراج، جیوتی پھولے اور بی آر امبیڈکر جیسے سماجی مصلح کے خیالات پر رکھی گئی ہے جبکہ ایسا لگتا ہے کہ جو لوگ اقتدار میں ہیں ان کے پاس اس طرح کے اصول نہیں ہیں۔ گومترا اور آر ایس ایس لیڈرآنجہانی ایم ایس گولوالکر کے نظریات کو اہمیت دی جا رہی ہے۔ ان سب کی بنیاد ہندوتوا فسطائیت ہے اور یہ لوگ اس طرح کے خیالات کو ملک پر مسلط کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ان سب کی تشہیر کیلئے ان لوگوں نے پانچ نکات پر مبنی پروگرام اختیار کیا ہے۔ ہرشعبے میں پرائیویٹائزیشن ہے اور مسلم برادری کے تئیں نفرت بڑھ رہی ہے۔ مذہبی پولرائزیشن بھی پانچ نکات پر مبنی پروگرام کا حصہ ہے۔
علاوہ ازیں آزاد اداروں جیسے الیکشن کمیشن، عدلیہ، مرکزی تفتیشی ایجنسیاں، ریزرو بینک پر قبضہ کرنا، پاکستان کے تئیں نفرت اور ملک میں مختلف حالات پیدا کرنا اس پروگرام کا دوسرا حصہ ہیں۔ یہ پانچ نکات پر مبنی پروگرام ملک میں فسطائیت کو فروغ دے رہا ہے۔ پوار نے مزید کہا کہ مودی حکومت میں خواتین کی تذلیل کی جا رہی ہے۔ انہوں نے منی پور تشدد کے درمیان خواتین کے خلاف ہونے والے مظالم کا بھی حوالہ دیا۔ این سی پی سربراہ نے پارلیمنٹ کی نئی عمارت کے افتتاح کے موقع پر صدر جمہوریہ دروپدی مرمو کو مدعو نہ کرنے پر بھی حکومت کو نشانہ بنایا۔