بھٹکل کے کائی کنی ۔ اترکوپا شاہراہ پر انڈرپاس کی تعمیر کولےکر اسسٹنٹ کمشنر کی صدارت میں میٹنگ کا انعقاد
بھٹکل:23؍جنوری (ایس اؤ نیوز)تعلقہ کے کائی کنی۔ اترکوپا شاہراہ پر انڈرپاس کی تعمیر کو لےکر بھٹکل اسسٹنٹ کمشنر کےدفتر میں اے سی بھرت ایس کی صدارت میں کائی کنی۔ کوپا کے دیہی عوام اور نیشنل ہائی وے اتھارٹی آف انڈیا اور آئی آر بی کے افسران کے درمیان میٹنگ منعقد ہوئی۔
میٹنگ میں نیشنل ہائی وے اتھارٹی تعمیراتی کنسلٹنٹ ٹیم لیڈر کرن نے بات کرتےہوئے کہاکہ کائییکنی۔ اترکوپا شاہراہ پر ایک منی برج موجود ہونے سے انڈرپاس کی تعمیر ممکن نہیں ہے البتہ عوام کا مطالبہ دیکھتےہوئے تھوڑی فاصلے پر انڈر پاس کی تعمیر کے لئے اعلیٰ افسران سے منظوری لینے کی کوشش کررہے ہیں۔
انڈر پاس کی تعمیر ممکن نہ ہونےوالی بات پر سخت اعتراض جتاتےہوئے تعلقہ پنچایت صدر ایشور بی نائک ، تعلقہ پنچایت ممبر وشنو دیواڑیگا ، گرام پنچایت ممبر بھاسکر نائک وغیرہ نے کہاکہ جب تک انڈر پاس کی تعمیر نہیں ہوگی تب تک ہم شاہراہ کا کام کرنے نہیں دیں گے۔ کائی کنی ۔ اترکوپا شاہراہ پر روزانہ ہزاروں لوگ چلتے پھرتے ہیں، کسان بھی اپنے کھیتوں کو جانے کے لئے اسی راستے کا استعمال کرتے ہیں، اسکول و کالج کے طلبا کو بھی یہیں سے گزرنا پڑتاہے، ہرروز 7بسیں اسی سڑک سے گزرکر دیہات کا رخ کرتی ہیں، ان لوگوں نے بتایا کہ اس تعلق سے بھٹکل تعلقہ پنچایت اور گرام پنچایت میں انڈر پاس تعمیر کرنے قراردادیں بھی منظور کی گئی ہیں اور ہائی وے اتھارٹی کو قراردادیں دی جاچکی ہیں اس کے باوجود انڈر پاس تعمیر نہیں کیاگیا ہے۔ احتجاجیوں نے بتایا کہ شاہراہ کا تعمیراتی کام شروع ہوکر 6-7 برس ہورہےہیں، انہوں نے سوال کیا کہ کیا تمہیں ابھی تک اس بات کا پتہ نہیں ہے کہ ضروری تعمیراتی کہاں کہاں کرنا ہے ؟
ٹیم لیڈر کرن نے اترکوپا کی سڑک سے دوری پر انڈر پاس کی تعمیر کے لئے اعلیٰ افسران کی منظوری ضروری ہونے کی بات کہی تو اسسٹنٹ کمشنر نے پوچھا کہ آپ کی پیش کش کس مرحلے میں ہے، انڈرپاس کی تعمیر ممکن ہے یا نہیں اس تعلق سے وضاحت ضروری ہے۔ اس سلسلے میں اتھارٹی کے اعلیٰ افسران سے بات کرنے اے سی نے ٹیم لیڈر کو ہدایت دی۔ پلٹ کر دیہی عوام نےکہاکہ انڈر پاس کی تعمیر ہونے تک شاہراہ کا کام ہونےنہیں دیں گے۔
آخرکار اے سی نے دیہی عوام کو یقین دلایا کہ وہ انڈر پاس کی تعمیر کولےکر ہائی وےاتھارٹی اور آئی آر بی افسران سے گفتگو کریں گے۔ ضلع پنچایت ممبر سندھو بھاسکرنائک، گرام پنچایت ممبران راجونائک کوپا، راجونائک، چندرکانت نائک، دیپک نائک وغیرہ موجود تھے۔