بینگلورو میں 'ہنومان چالیسہ' کا ہنگامہ - بی جے پی نے کیا احتجاجی مظاہرہ
بینگلورو ، 20 / مارچ (ایس او نیوز) شہر کے ناگرتھ پیٹ میں سدنّا اسٹریٹ پر مغرب کی اذان کے وقت ایک دکاندار کی طرف سے مسجد کے قریب 'ہنومان چالیسہ' کا بھجن بجانے پر جو مارپیٹ ہوئی تھی، اس کے خلاف بی جے پی نے احتجاجی مظاہرہ کیا جس میں مرکزی وزیر شوبھا کرندلاجے سمیت کئی لیڈران شامل ہوئے ۔
علاقے کی تنگ سڑک پر بڑی تعداد میں بی جے پی لیڈروں اور کارکنان سیکڑوں کی تعداد میں جمع ہوئے اور 'جئے شری رام' کے نعرے بلند کرنے کے ساتھ 'ہنومان چالیسہ' کا بھی ورد کرنے لگے ۔ ہجوم اور احتجاج پر قابو پانے کے لئے پولیس کا بھاری بندوبست کیا گیا تھا ۔ علاقے کی زیادہ تر دکانیں بند رہیں ۔
پولیس نے شوبھا کرندلاجے کے علاوہ رکن پارلیمان تیجیسوی سوریہ، رکن پارلیمان پی سی موہن، سابق وزیر اور راجاجی نگر کے ایم ایل اے ایس سریش کمار اور چالیس سے زائد بی جے پی کارکنان کو احتیاطی حراست میں لیا ۔ اس موقع پر پولیس اور مظاہرین کے بیچ زبانی تکرار ہوئی ۔
شوبھا کرندلاجے نے سدارامیا کی کانگریسی حکومت کو 'ہندو مخالف' قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ اقلیتوں کے لئے خوشامدانہ پالیسی پر عمل کر رہے ہیں ۔ شوبھا نے ریاست میں لاء اینڈ آرڈر کی صورت حال پوری طرح بگڑنے کا الزام لگاتے ہوئے وزیر داخلہ ڈاکٹر پرمیشور کے استعفیٰ کا مطالبہ کیا ۔
رکن پارلیمان تیجیسوی سوریہ نے بتایا کہ دکاندار پر حملہ کرنے والوں کی گرفتاری کا مطالبہ کرتے ہوئے اس احتجاج میں پانچ ہزار سے زائد افراد شریک ہوئے ۔ تیجیسوی نے پولیس پر الزام عائد کیا کہ ریاستی حکومت کی طرف سے دباو کی وجہ سے حملہ آوروں کے خلاف کارروائی میں تاخیر کی گئی ۔
پولیس کی طرف سے تمام ملزمین کی گرفتاری کا تیقن ملنے کے بعد احتجاجی مظاہرا ختم کیا گیا ۔ بینگلورو پولیس کمشنر بی دیانندا نے حملہ آوروں کے خلاف کارروائی میں تاخیر کے الزام کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اب تک پانچ ملزمین کو گرفتار کی جا چکا ہے ۔ مزید ایک ملزم کی گرفتاری کے لئے کوشش جاری ہے ۔ ملزمین پر آئی پی سی کی دفعہ 506,307,504 اور 147 کے تحت کیس دائر کیا گیا ہے ۔