گنگولی ساحل پر بھیانک آتشزدگی - 9 سے زائد ماہی گیر کشتیاں، 3 موٹر بائکس جل کر ہوئے خاک - نقصان کا تخمینہ 10 کروڑ روپے
کنداپور 14 / نومبر (ایس او نیوز) حادثاتی طور پر لگی آگ کی وجہ سے گنگولی کے ساحل پرلنگر انداز 9 سے بھی زیادہ ماہی گیر کشتیوں کے علاوہ 3 موٹر بائکس بھی جل کر تباہ ہوگئیں جس سے ہونے والے نقصان کا تخمینہ 10 کروڑ روپے لگایا گیا ہے ۔
مانسون سے قبل ساحل پر لنگر انداز کی گئی قیمتی ماہی گیر کشتیوں میں بھیانک آتشزدگی کا یہ معاملہ گنگولی کے مینگنیز روڈ پر واقع ساحل کے قریب پیش آیا ۔ جس میں بڑی کشتیوں کے علاوہ چھوٹی کشتیاں، مچھلی پکڑنے کے جال، شیڈ میں پارک کی ہوئی موٹر بائکس اور دیگر ساز و سامان تباہ ہوگیا ۔
کشتیوں میں آگ بھڑکتے ہی مقامی لوگوں نے اپنے طور پر آگ بجھانے کی کوشش کی اور فائر بریگیڈ کو بھی اطلاع دی گئی ۔ کنداپور، بیندور اور اڈپی سے فائر انجنس کے ساتھ تین ٹیمیں موقع پر پہنچ گئیں ۔ آگ اتنی بھیانک تھی کہ فائر انجنوں میں موجود پانی ناکافی ثابت ہوا اور پمپ سیٹس کے ذریعے ندی سے مزید پانی حاصل کرکے آگ بجھانے کی کارروائی انجام دی گئی ۔ مقامی ماہی گیروں کے علاوہ پولیس گاڑیوں اور پرائیویٹ موٹر گاڑیوں میں پانی فراہم کرتے ہوئے آگ بجھانے میں تعاون کیا گیا ۔ تقریباً چار گھنٹے کی مشقت کے بعد آگ پر قابو پانے میں کامیابی ملی ۔
آتشزدگی کی خبر عام ہوتے ہی سیکڑوں افراد اس علاقے میں جمع ہوگئے ۔ ودھان پریشد رکن کوٹا سرینواس پجاری، کنداپور ایم ایل اے کرن کمار کوڈگی، اڈپی ایم ایل اے یشپال سوورنا، کنداپور اے سی رشمی ایس آر، ڈی وائی ایس پی بیلیپّا ، بیندور سرکل انسپکٹر سویترا تیج، محکمہ ماہی گیری کی ڈپٹی ڈائریکٹر انجنا دیوی ، گنگولی پولیس اسٹیشن کے افسران و عملہ ، کوسٹل سیکیوریٹی فورس، محکمہ ریوینیو اور میسکام کے افسراننے جائے واردات پر پہنچ کر معائنہ کیا ۔
ضلع انچارج وزیر لکشمی ہیبالکر نے اس حادثے پر اپنا رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ میں نے ضلع ایس پی سے مکمل معلومات حاصل کی ہیں اور ضروری اقدامات کے لئے ہدایت دی ہے ۔ اس کے علاوہ وزیر ماہی گیری منکال وئیدیا سے بھی میں نے بات چیت کی ہے ۔
دوسری طرف وزیر ماہی گیری منکال وئیدیا نے کہا کہ اس حادثے کے تعلق سے تحقیقات کے لئے میں نے پولیس اور محکمہ ماہی گیری کو ہدایات دی ہیں ۔ چونکہ یہ اثاثے بندرگاہ کے علاقے میں موجود ہیں اس لئے محکمہ بندرگاہ یا پھر انشورنس کمپنی کی طرف سے یہاں پمپ ہاوس تعمیر کرنے کے سلسلے میں پہل کی جائے گی ۔ اس علاقہ کی دیکھ ریکھ محمکہ ماہی گیری اور محکمہ بندرگاہ کے ذمہ داری ہے ۔ اس سے پنچایت کو کوئی آمدنی نہیں ہوتی اس لئے پنچایت پر کوئی ذمہ داری عائد نہیں ہوتی ۔ آنے والے دنوں میں یہاں کے انتظامات درست کرنے کے لئے اقدامات کیے جائیں گے ۔