نتیش سرکار میں 80ہزار کروڑ کا نیا گھوٹالہ؟
پٹنہ، 7؍دسمبر(ایس او نیوز؍ایجنسی)کیا بہار حکومت نے 80ہزار کروڑ روپے کا گھوٹالہ کیا ہے؟ یہ سوال اس لیے اٹھایا جارہا ہے کیونکہ کمپٹرولر اینڈ آڈیٹر جنرل(سی اے جی)نے کہا ہے کہ ریاستی حکومت نے بار بار جمع کرانے کے باوجود 79,690 کروڑ روپے کے استعمال کا سرٹیفکیٹ نہیں دیا ہے۔سی اے جی نے دوسری کئی طرح کی خامیوں کی بھی نشاندہی کی ہے اور کہا ہے کہ 9,155 کروڑ کی پیشگی رقم کا ڈی سی بل پیش نہیں کیا گیا ہے۔ اکاؤنٹنٹ جنرل نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ یہ پورا معاملہ رقم کے غبن اور غبن کے خطرے سے بھرا ہو سکتا ہے۔بہار کے وزیر خزانہ اور نائب وزیر اعلیٰ ترکیشور پرساد نے سی اے جی کی یہ رپورٹ بہار قانون ساز اسمبلی میں پیش کی۔ سی اے جی کی اس رپورٹ کے مطابق ریاستی حکومت کی طرف سے دیے گئے تقریباً 18,872 کروڑ روپے کے استعمال کا پچھلے کئی سالوں سے آڈٹ نہیں ہوا ہے۔اس کے علاوہ اس رپورٹ میں پہلی بار 2019-20 کے دوران 1784 کروڑ کے محصولاتی خسارے کی تصدیق کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ ریونیو کی وصولی میں 7561 کروڑ کی کمی ہوئی جو بجٹ تخمینہ سے 29.71 فیصد کم تھی۔انہوں نے کہا ہے کہ سی اے جی کی رپورٹ میں کوئی حیران کن بات نہیں ہے۔ حکومت نے وضاحت کی ہے کہ جہاں تک 80 ہزار کروڑ کے اخراجات کا حساب نہ دینے کا ذکر ہے، اس کا تعلق پنچایتی راج یا تعلیم یا سماجی بہبود کے محکمے سے ہے۔ یہ کئی سالوں سے زیر التوا ہے لیکن یہ کہنا غلط ہے کہ رقم کا غبن ہوا ہے۔ حکومت نے یہ بھی کہا ہے کہ اس کے بہت سے کاموں کا کئی دہائیوں سے آڈٹ نہیں ہوا ہے اور اس رقم کو ایڈجسٹ کرنا انتہائی مشکل ہے۔