ڈھاکہ 7 مارچ (ایس او نیوز) بنگلہ دیش کے دارالحکومت ڈھاکہ کے پرہجوم علاقے گلستان کے قریب واقع ایک سات منزلہ عمارت میں ہوئے ایک زور دار دھماکے میں کم از کم 17 افراد ہلاک اور100 سے زائد زخمی ہو گئے ہیں۔ دھماکہ بنگلہ دیشی وقت کے مطابق منگل شام 4:50 کو ہوا
ڈھاکہ کے نارتھ ساؤتھ روڈ کی صدیقی مارکیٹ میں پیش آئے اس دھماکے میں ہلاک ہونے والوں میں 2 خواتین بھی شامل بتائی گئی ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق دھماکے میں سو سے زائد لوگ زخمی ہوئے ہیں جنہیں مختلف اسپتالوں میں داخل کیا گیا ہے۔
دھماکے کے بعد 7 منزلہ عمارت کا ملبہ آس پاس کے علاقے میں بکھر گیا جبکہ قریب سے گزرنے والی ایک بس کے تمام شیشے بھی ٹوٹ گئے اور متعدد مسافر بھی زخمی ہوگئے۔ اس کے علاوہ کئی وین، رکشہ ڈرائیور اور اس عمارت کے سامنے کھڑے عام لوگ بھی زخمی ہوئے ہیں۔
میڈیا رپورٹوں کے مطابق کیفے کوئین نامی اس عمارت اور اس کے آس پاس کے علاقوں میں زیادہ تر سینیٹری کے سامان کی دکانیں ہیں۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ اس عمارت کے اوپری حصے میں کچھ دفاتر اور رہائشی فلیٹس تھے۔ بہت سے لوگوں کو ملبے سے باہر نکال لیا گیا ہے۔ فائر سروس کے حکام فی الحال یہ بتانے سے قاصر ہیں کہ دھماکہ کیسے ہوا۔
بتایا گیا ہے کہ راحت رسانی کا کام جاری ہے اس بناء پر ہلاکتوں کی تعداد میں اضافہ ہونے کا بھی خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے۔
دھماکے کے ایک عینی شاہد نے صحافیوں کو بتایا کہ وہ بینک کے قریب کھڑا تھا کہ اچانک زوردار دھماکے کی آواز سن کر وہ عمارت کے سامنے پہنچا اس نے دیکھا کہ عمارت سے بہت زیادہ دھواں نکل رہا ہے۔ ایک اور عینی شاہد نے بتایا کہ جیسے ہی دھماکہ ہوا، پورے صدیق بازار کا علاقہ لرز گیا، پہلے تو مجھے لگا کہ زلزلہ آگیا ہے۔ دھماکے کے فوری بعد میں نے 20/25 لوگوں کو تباہ شدہ عمارت کے سامنے سڑک پر پڑے ہوئے دیکھا وہ شدید زخمی تھے اور خون بہہ رہا تھا۔ کئی لوگ مدد کے لئے پکار رہے تھے کچھ لوگ گھبراہٹ میں ادھر ادھر بھاگ رہے تھے۔
خیال رہے کہ گذشتہ اتوار کو ڈھاکہ کے سائنس کلب کے علاقے میں اسی طرح کے ایک دھماکے میں تین افراد ہلاک اور کم از کم 14 زخمی ہو گئے تھے۔ ہفتہ کو چٹاگانگ کے سیتا کنڈ میں آکسیجن فیکٹری میں ہوئے دھماکے میں چھ افراد ہلاک ہوئے تھے۔
بنگلہ دیش میں گذشتہ ایک ماہ کے دوران ڈھاکہ سمیت مختلف شہروں میں کئی دھماکے ہو چکے ہیں۔ پچھلے کچھ سالوں میں اس طرح کے کئی واقعات سرخیوں میں رہے ہیں۔ کہا جارہا ہے کہ ان میں سے بعض واقعات کی تفتیش ابھی تک مکمل نہیں ہوئی۔ اب تک جو بھی تحقیقاتی رپورٹس سامنے آئی ہیں، ان میں بنیادی طور پر عمارت کے مالکان یا ادارے کو دھماکے کا ذمہ دار ٹھہرایا گیا ہے۔ میڈیا رپورٹوں کی مانیں تو ایسے واقعات کی تحقیقات کے دوران متعلقہ افسران کی غفلت سامنے آنے کے باوجود ان کے خلاف کوئی ٹھوس کارروائی نہیں کی گئی ہے۔ زیادہ تر معاملات میں، ذمہ داری عمارت کے مالکان پر ہی عائد کی گئی ہے۔
فائر سروسز کا دعویٰ ہے کہ عام لوگوں کے ہوشیار نہ ہونے کی وجہ سے ایسے واقعات بار بار ہو رہے ہیں جس کی وجہ سے ان حادثات کو روکنا ممکن نہیں ہورہا ہے۔
Report in English:
17 Killed, 100 injured in explosion at a building in Bangladesh's capital Dhaka