نئی دہلی 22/جنوری (ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا) آنے والے لوک سبھا انتخابات میں اپوزیشن کی جانب سے وزیراعظم کے عہدے کا اُمیدوار کون ہوگا اس سوال کا جواب ہرکوئی تلاش کررہا ہے، ایسے میں سابق وزیر خارجہ اور کانگریس کے سابق سنئیر لیڈر نٹور سنگھ نے بڑا بیان دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس وقت بہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی) سربراہ مایاوتی کا پلڑا سب سے زیادہ بھاری ہے۔ خاص بات یہ رہی کہ انہوں نے کانگریس صدر راہل گاندھی کی دعویداری کو سرے سے مسترد کیا۔ اُدھر سماج وادی پارٹی کے صدر اکھلیش یادو نے سوال پر سے پلّہ جھاڑنے کی کوشش کی مگر انہوں نے یہ کہہ کر کہ وزیراعظم ان کے آبائی ریاست اُترپردیش سے ہو تو اُنہیں خوشی ہوگی، اس بات کی طرف اشارہ کیا کہ راہول اُن کی پسند نہیں ہے۔
سابق مرکزی وزیر نٹور سنگھ، جو گذشتہ سال ہی بی ایس پی میں شامل ہوئے ہیں، نے کہا کہ ملک کی سیاست اتر پردیش سے آگے بڑھ رہی ہیں، اب اتر پردیش میں ہی بی ایس پی۔ایس پی۔آر ایل ڈی کا اتحاد ہو گیا ہے۔ یہ بھی صاف ہے کہ بی ایس پی کی لیڈر تو مایاوتی ہی رہیں گی، اس لحاظ سے ان کا پلڑا کافی بھاری لگ رہا ہے۔
کانگریس صدر راہل گاندھی کی دعویداری کو لے کر انہوں نے کہا کہ بہت سے اپوزیشن پارٹیوں نے صاف کہہ دیا ہے کہ راہل گاندھی ان کے وزیر اعظم کے عہدے کے امیدوار نہیں ہوں گے، صرف ایم کے اسٹالن نے ان کا نام لیا ہے۔ایسے میں یہ تو صاف ہے کہ راہل گاندھی وزیر اعظم نہیں ہوں گے۔ نٹور سنگھ نے کہا کہ ممتا بنرجی کے اسٹیج پر کئی اپوزیشن رہنماؤں کا ایک ساتھ آنا یہ ثابت کرتا ہے کہ اب یہ مہاگٹھ بندھن ٹوٹنے والا نہیں ہے۔
غور طلب ہے کہ کافی عرصے سے نٹور سنگھ کانگریس کے ساتھ رہے لیکن گزشتہ سال ہی انہوں نے بی ایس پی کا دامن تھام لیا تھا۔ابھی ان کے بیٹے بھی بی ایس پی کے لیڈر ہیں اور وہ بی ایس پی کے ٹکٹ پر الیکشن بھی لڑ چکے ہیں۔
اکھلیش یادو نے پلہ جھاڑا:
سماج وادی پارٹی کے صدر اکھلیش یادو سے جب پوچھا گیا کہ وزیر اعظم کے عہدے کے لئے بی ایس پی سربراہ مایاوتی اور ترنمول کانگریس (ٹی ایم سی) کی ممتا بنرجی میں سے ان کی پہلی پسند کون ہے؟ تو انہوں نے کہا کہ کوشش ایک نئے وزیر اعظم کے انتخاب کی ہونی چاہئے اور کچھ مسائل پر انتخابات کے بعد بھی گفتگو ہو سکتی ہے۔ انتخابات کے بعد کانگریس کے ساتھ کام کرنے کے امکان پر اکھلیش نے کہا کہ پارٹی کے ساتھ ان کے تعلقات اچھے ہیں اور وہ خوش ہوں گے اگر اگلا وزیر اعظم ان کے آبائی ریاست اتر پردیش سے ہو۔ انتخابات کے بعد سماج وادی پارٹی کیا کانگریس کے ساتھ کام کرنے کے لئے تیار ہو گی؟ اس سوال پر اکھلیش نے کہا کہ ہم اب اس کا جواب نہیں دے سکتے۔ ہم انتخابات کے بعد اس کا جواب دیں گے،لیکن میں اتنا کہہ سکتا ہوں کہ ملک ایک نیا وزیر اعظم چاہتا ہے اور انتخابات کے بعد اسے یہ مل جائے گا۔
سیاسی تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ اس وقت اپوزیشن جماعتوں میں وزیر اعظم کے عہدے کے چہرے کے لئے کانگریس صدر راہل گاندھی، مایاوتی اور ممتا بنرجی دعویدار ہیں۔ 19 جنوری کو جب مغربی بنگال کی وزیر اعلی ممتا بنرجی نے اپوزیشن پارٹیوں کی ریلی کا انعقاد کیا تو اس ریلی میں مایاوتی اور راہل گاندھی نہیں گئے۔ اگرچہ کانگریس اور بی ایس پی کے نمائندے ضرور موجود تھے۔کانگریس کو اتر پردیش میں ایس پی۔بی ایس پی اتحاد میں شامل نہیں کئے جانے کے تحت اکھلیش یادو نے کہا کہ کانگریس صدر راہل گاندھی کے تئیں احترام ہے۔ اس کے باوجود سب سے پرانی پارٹی کو اتر پردیش میں انتخابی اتحاد سے اس لیے باہر رکھا تاکہ انتخابی جمع تفریق کو صحیح رکھتے ہوئے بی جے پی کو شکست دی جا سکے۔
آپ کو بتا دیں کہ نریندر مودی کے خلاف متحد اپوزیشن رہنماؤں میں وزیر اعظم کے عہدے کی دعویداری کو لے کر مسلسل مقابلہ ہورہا ہے۔ایک طرف کانگریس سب سے بڑی پارٹی ہونے کی وجہ سے راہل گاندھی کو پراجیکٹ کر رہی ہے تو وہیں مایاوتی بھی اپنی دعویداری کو مضبوط کر رہی ہے۔