عالمی طاقت بننے کے لیے فرقہ پرستی سے اوپراٹھناہوگا؛سابق چیف جسٹس جے ایس کھیہرنے سیکولرزم کوہی بتایاہندوستان کی اصل طاقت

Source: S.O. News Service | By Shahid Mukhtesar | Published on 13th January 2018, 12:55 PM | ملکی خبریں |

نئی دہلی، 12جنوری(ایس او نیوز؍آئی این ایس انڈیا)سابق چیف جسٹس جسٹس جے ایس کھیہر نے جمعہ کو ایودھیا تنازعے کے پرامن حل کی وکالت کی اور کہا کہ ہندوستان نے آزادی کے بعد مکمل سیکولرزم کا راستہ منتخب کیا ہے۔نئی دہلی میں لال بہادر شاستری لیکچر پروگرام کے دوران انہوں نے کہاہے کہ کہ جب ملک آزاد ہوا تو بہت زیادہ تشدد ہوا۔اس طرح کے مناظر روشنی میں آئے کہ نسلیں بھول نہیں سکتیں لیکن ہندوستان میں کچھ انوکھاہوا۔ پاکستان ایک اسلامی ملک بنا، لیکن ہندوستان نے سیکولررہناپسندکیا۔انہوں نے کہا کہ اس وقت ہندوستان کے رہنماؤں نے یقین دلایا اس ملک میں مکمل سیکولرزم موجود رہے گا۔سابق چیف جسٹس نے کہا کہ(لیکن ایسا لگتا ہے)ہم اسے بھول گئے ہیں،ہم پھر ایک ’’جیسے کوتیسا‘‘کے رخ پرآگئے ہیں۔انہوں نے مذہب سے لے کر سیکولرزم، نوٹ بندی اور بدعنوانی جیسے مسائل پر اپنی رائے رکھی۔انہوں نے یاددلایا کہ وہ ایودھیاتنازعے کے قابل حل تلاش کرنے کے لیے ہندوؤں اور مسلمانوں کو مدد کی پیشکش کی تھی۔جسٹس کھیہر نے کہا کہ ذرا سوچئے، ہندوستان ایک سیکولر ملک ہے اوریہ ایک عالمی طاقت بننے کی کوشش کر رہی ہے،اگر آپ عالمی قوت بننا چاہتے ہیں تو کیا آپ آج کی دنیا میں فرقہ پرست کے طور پر رہ سکتے ہیں؟۔انہوں نے کہا کہ اگر آپ اسلامی دنیا میں مسلمانوں کو دوست بنانا چاہتے ہیں تو آپ مسلم مخالف نہیں ہو سکتے ہیں، اگر آپ عیسائیوں سے دوستی کرنا چاہتے ہیں تو آپ مسیحی مخالف نہیں ہو سکتے ہیں،اس لئے آج کل ملک میں جو کچھ بھی ہو رہا ہے، یہ اس ملک کے مفاد میں نہیں ہے۔انہوں نے ایودھیا سمیت تمام تنازعات کے پرامن حل کی وکالت کی اور کہا کہ جنگ کے ذریعے کوئی بھی مسئلہ حل نہیں کرسکتا۔انہوں نے کہا کہ دنیا میں کہیں سے بھی زیادہ ہندوستان میں بات چیت کا امکان ہے۔آپ دیکھ سکتے ہیں کہ امریکہ آج کے وقت میں دوسرے مذاہب کے ساتھ کیسا سلوک کرتا ہے۔لیکچر کے دوران ہندوستان کے سابق چیف جسٹس نے ہندوستان میں مسلسل بدعنوانیوں کو شرمناک بتایا ہے۔انہوں نے کہا کہ رئیل اسٹیٹ کی خریداری میں 30سے 40فی صد کالا دھن شامل ہے۔انہیں وجوہات نے ہندوستان کی اہم قوت کو ختم کر دیا ہے۔جسٹس کھیہر کے مطابق ہمارا معاشرہ بدعنوانی کولے کر مکمل طور پربیدارنہیں ہواہے۔

ایک نظر اس پر بھی

لوک سبھا انتخابات 2024: 88 سیٹوں پر ووٹنگ ختم؛ شام پانچ بجے تک تریپورہ میں سب سے زیادہ اور اُترپردیش میں سب سے کم پولنگ

لوک سبھا الیکشن 2024 کے کے دوسرے مرحلہ میں آج ملک کی 13 ریاستوں  سمیت  مرکز کے زیر انتظام خطوں کی جملہ  88 سیٹوں پر انتخابات  کا عمل انجام پا گیا۔جس میں شام پانچ  بجے تک ملی اطلاع کے مطابق  تریپورہ میں سب سے زیادہ   79.50 فیصد پولنگ ریکارڈکی گئی جبکہ  سب سے کم پولنگ اُترپردیش ...

وی وی پیٹ معاملہ: سپریم کورٹ نے اپنا فیصلہ دوبارہ محفوظ رکھا

’دی ہندو‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق، سپریم کورٹ نے بدھ کو مشاہدہ کیا کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں اور ووٹر کی تصدیق شدہ پیپر آڈٹ ٹریل میں مائیکرو کنٹرولرز کسی پارٹی یا امیدوار کے نام کو نہیں پہچانتے ہیں۔ جسٹس سنجیو کھنہ اور دیپانکر دتا کی بنچ الیکٹرونک ووٹنگ مشینوں کے ذریعے ڈالے ...

مودی حکومت میں بڑھی مہنگائی اور بے روزگاری کے سبب خواتین پر گھریلو تشدد میں ہوا اضافہ: الکا لامبا

 ’’چنڈی گڑھ لوک سبھا سیٹ پر اس مرتبہ الیکشن تاریخی ثابت ہوگا۔ یہاں کے انتخاب کی لہر ہریانہ، پنجاب میں کانگریس کی فتح طے کرے گی۔‘‘ یہ بیان قومی خاتون کانگریس کی صدر الکا لامبا نے چنڈی گڑھ میں دیا۔ ساتھ ہی انھوں نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی مہنگائی و بے روزگاری کے معاملے میں ...

ہتک عزتی کے معاملہ میں راہل گاندھی کو جھارکھنڈ ہائی کورٹ سے راحت، کارروائی پر روک

 کانگریس لیڈر راہل گاندھی کو چائیباسا کے ایم پی-ایم ایل اے کورٹ میں ان کے خلاف چل رہے ہتک عزتی کے معاملہ میں بڑی راحت ملی ہے۔ جھارکھنڈ ہائی کورٹ نے ایم پی-ایم ایل اے کورٹ میں جاری کارروائی پر روک لگا دی ہے۔

مودی کی گارنٹی بے اثر رہی، اس لئے جھوٹ کا سہارا لے رہے ہیں: پی چدمبرم

 کانگریس کے سینئر لیڈر پی چدمبرم نے کہا کہ 'دولت کی دوبارہ تقسیم' اور 'وراثتی ٹیکس' پر 'من گھڑت' تنازعہ ظاہر کرتا ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی اس لوک سبھا الیکشن میں خوفزدہ ہے اور جھوٹ کا سہارا لے رہی ہے کیونکہ 'مودی کی گارنٹی' کوئی اثر چھوڑنے میں کامیاب نہیں ہو سکی۔

فوج کی بھرتی کا کیا ہوا، مورینہ بجلی چوری کا گڑھ کیوں بن گیا؟ کانگریس کے مودی سے سوالات

کانگریس نے وزیر اعظم مودی کے مدھیہ پردیش میں انتخابی جلسہ سے قبل ریاست کو درپیش کچھ مسائل پر سوالات پوچھے اور دعویٰ کیا کہ ریاست کے دیہی علاقوں، خاص طور پر قبائلی بستیوں میں ’سوچھ بھارت مشن‘ ناکام ثابت ہوا ہے۔