نئی دہلی 12/جنوری (ایس او نیوز/ایجنسی) ملک میں اقلیتوں پر ہورہے تشدد کے بڑھتے واقعات اور اخلاقی پولس گری میں اضافہ کے درمیان اب سپریم کورٹ کے جج بھی بول اُٹھے ہیں کہ ہندوستان میں جمہوریت کو خطرہ لاحق ہے اور اگر عدلیہ محفوظ نہیں رہی تو جمہوریت بھی محفوظ نہیں رہے گی۔
سپریم کورٹ کے چار سینئر ججوں نے ملک کی تاریخ میں پہلی مرتبہ میڈیا کے سامنے پیش ہوتے ہوئے سنسنی خیز انکشاف کیاہے کہ سپریم کورٹ کی انتظامیہ مناسب طریقے سے کام نہیں کررہی ہے، اور اگر انتظامیہ کو ٹھیک نہیں کیا گیا تو جمہوریت ختم ہوجائے گی۔ ان ججوں نے اپنے پریس بریفنگ میں کئی اہم امور اور جمہوری شکن حقائق سے پردہ اٹھایا ہے، جس پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔
سپریم کورٹ کے چیف جسٹس دیپک مشرا کے بعد سنئیر جسٹس جے چیلامیشور نے جسٹس رنجن گوگوئی، جسٹس مدان لوکور اور جسٹس کورین جوسیف کے ساتھ صحافیوں کو بتایا، "ہم چاروں ججس میڈیا کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہنا چاہتے ہیں کہ کسی بھی ملک کے قانون کی تاریخ میں یہ بہت بڑا دن اور ایک بے مثال واقعہ ہے، کیونکہ ہمیں یہ بریفنگ کرنے کے لئے مجبور ہونا پڑا ہے . انہوں نے کہا کہ ہم نے یہ پریس کانفرنس اس لئے بلائی ہے تاکہ ہمیں کوئی یہ نہ کہہ سکے کہ ہم نے اپنے ضمیر کو بیچ دیا ہے۔
جسٹس جے چیلامیشور نے کہا کہ عدالت عظمیٰ میں بہت کچھ ایسا ہورہا ہے جو نہیں ہونا چاہیے ، ہمیں لگا کہ ہمارے اداروں اور ملک و عوام کے تئیں ہماری جوابدہی ہے اور ہم نے چیف جسٹس آف انڈیا کو اصلاحی اقدامات اُٹھانے کے لئے قائل کرنے کی بھی کوشش کی، اور انہیں مکتوب بھی لکھا ؛ لیکن ہماری کوشش ناکام رہی ۔ جسٹس جے چیلامیشور نے دعوی کیا کہ اگر عدلیہ کو نہیں بچایا گیا تو ملک میں جمہوریت ختم ہو جائے گی ۔
سپریم کورٹ کے دیگر ججوں نے بھی کہا کہ چیف جسٹس آف انڈیا کو اصلاحی اقدامات اٹھانے پر آمادہ کرنے کی کئی بار کوشش کی گئی، لیکن بدقسمتی کی بات یہ ہوئی کہ ہماری کوشش ناکام رہی ۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ میں انتظامیہ صحیح طریقے سے کام نہیں کر رہی ہے۔ سپریم کورٹ کے ججوں کی طرف سے چیف جسٹس دیپک مشرا کو لکھے گئے مکتوب کے اہم اقتباسات بالترتیب یوں ہیں ،
1) چیف جسٹس اس روایت سے باہر جارہی ہے خود کو الگ کر رہے ہیں جس کے تحت اہم معاملات میں فیصلے اجتماعی طور پر لئے جاتے رہے ہیں۔
2) چیف جسٹس معاملات و مقدمات کی تقسیم میں قوانین پر عمل درآمد نہیں کر رہے ہیں۔
3) وہ اہم معاملات جس سے پریم کورٹ کی سا لمیت متاثر ہوتی ہے،چیف جسٹس ایسے معاملوں کو بنا کسی واجب وجوہات کے بغیر اُن بینچوں کو سونپ دیتے ہیں جو چیف جسٹس کی پسند کے مطابق ہوں ۔
4) اس سے عدالتی نظام کی شبیہ بگڑی ہے ۔
5) ہم زیادہ کیسوں کا حوالہ نہیں دے رہے ہیں۔
6)سپریم کورٹ کے کالیجم نے اتراکھنڈ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کے ایم جوزف اور سپریم کورٹ کی سینئر وکیل اندو ملہوترا کو سپریم کورٹ میں جج مقرر کیے جانے کی سفارش بھیجی ہے ۔
7) جسٹس کے ایم جوزف نے ہی ہائی کورٹ میں رہتے ہوئے 21 اپریل، 2016 کو اتراکھنڈ میں ہریش راوت کی حکومت کو ہٹا کر صدر راج لگانے کے فیصلے کو منسوخ کیا تھا جبکہ اندو ملہوترا سپریم کورٹ میں براہ راست جج بننے والی پہلی خاتون جج ہوں گی، جبکہ سپریم کورٹ میں فی الحال جسٹس آر بھا نومتی کے بعد وہ دوسری خاتون جج ہوں گی۔
8) سپریم کورٹ میں مقررہ 31 عہدوں میں سے فی الحال 25 جج ہیں، یعنی ججوں کے 6 عہدے مزید خالی ہیں ۔