9؍ سالوں سے جیل کی سلاخوں کے پیچھے مقید دو ملزمین کی ضمانت پر رہائی کی درخواست داخل

Source: S.O. News Service | By Shahid Mukhtesar | Published on 10th March 2018, 12:47 PM | ملکی خبریں |

استغاثہ نے دوہفتوں کی مہلت طلب کی،جمیعۃ علمائے ہندکے وکلاء بحث کے لیے تیار
ممبئی9مارچ(ایس او   نیوز؍پریس ریلیز)انڈین مجاہدین(گجرات )مقدمہ میں ماخوذگذشتہ ۹؍ سالوں سے جیل کی سلاخوں کے پیچھے مقیددو مسلم نوجوانوں کی ضمانت پر رہائی کی درخواست پرسپریم کورٹ نے استغاثہ کی درخواست پر دو ہفتوں کے بعد سماعت کیئے جانے کے احکامات جاری کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔ملزمین کو قانونی امداد فراہم کرنے والی تنظیم جمعیۃ علماء مہاراشٹر(ارشد مدنی)کے دفتر سے موصولہ اطلاعات کے مطابق ملزمین عتیق الرحمن عبدالحکیم خلجی اورعمران احمد سراج احمد (کوٹا راجستھان) کی ضمانت پر رہائی کے لیئے سپریم کورٹ میں گذشتہ ماہ عرضداشت داخل کی گئی تھی جس پر آج سپریم کورٹ کی دو رکنی بینچ کے جسٹس اے کے سیکری اور جسٹس اشوک بھوشن کے سامنے سماوت عمل میں آئی جس کے دوران استغاثہ نے عدالت سے اپنا جواب داخل کرنے کے لیئے دو ہفتوں کی مہلت طلب کی حالانکہ جمعیۃ علماء کے وکلاء سابق ایڈیشنل سالیسٹر جنرل ایڈوکیٹ امریندر شرن اور ایڈوکیٹ آن ریکارڈ گورو اگروال ضمانت عرضداشت پر بحث کرنے کے لیئے تیارتھے ۔ضمانت عرضداشت کو ایڈوکیٹ آن ریکارڈ گورو اگروال نے تیار کیا ہے اور اس میں درج کیا ہیکہ ملزمین ۹؍ نومومبر ۲۰۰۸ء سے جیل کی سلاخوں کے پیچھے مقید ہیں نیز ملزمین کے خلاف صرف دیگر ملزم مہندی حسن کے اقبالیہ بیان(CrPC 164 Statement) جس میں اس نے کہا ہیکہ وہ ہلول کے مقام پر منعقدہ ٹریننگ کیمپ میں موجود تھے کے علاوہ کوئی بھی پختہ تحریر ی و زبانی ثبوت استغاثہ عدالت میں پیش نہیں کرسکا۔ضمانت عرضداشت میں بتایا گیا کہ ۱۹؍ جولائی ۲۰۱۷ء کو گجرات ہائی کورٹ نے ملزمین کی ضمانت یہ کہتے ہو ئے مسترد کردی تھی کہ معاملے کی سماعت جاری ہے اور ایسے موقع پر ملزمین کو ضمانت پر نہیں رہا کیا جاسکتا ، جبکہ اس معاملے میں استغاثہ نے ملزمین کے خلاف گواہی کے لیئے 2800 گواہوں کو نامز د کیا جس میں سے ابتک صرف 1000 گواہوں کی گواہی عمل میں آئی ہے اور معاملے کی سماعت اسی رفتار سے چلتی رہی تو اگلی ایک دہائی میں بھی یہ مقدمہ ختم نہیں ہوگا لہذا ملزمین کو ضمانت پر رہا کیا جائے ۔ آج کی عدالتی کارروائی کے اختتام کے بعد ملزمین کو قانونی امداد فراہم کرنے والی تنظیم جمعیۃ علماء مہاراشٹرقانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی نے ممبئی میں اخبار نویسوں کو بتایا کہ یہ ہندوستانی عدلیہ کی تاریخ میں اپنی نوعیت کا پہلا ایسا مقدمہ ہے جس میں ۳۵؍ ایف آئی آر (مقدمات) کو یکجا کرکے ایک ہی عدالت میں اس کی سماعت کی جارہی ہے جس میں ابتک ۲۸؍ سو سرکاری گواہان میں سے ۱۰۰۰؍ سرکاری گواہان سے مقدمہ کا سامنا کررہے ملزمین کوقانونی امداد فراہم کرنے والی تنظیم جمعیۃ علماء کے وکلاء نے جرح کرلی ہے ۔انہوں نے بتایا کہ مہاراشٹر کی پڑوسی ریاست گجرات کے تجارتی شہروں احمد آباد اور سورت میں سال ۲۰۰۹ ؁ء میں ہوئے سلسلہ وار بم دھماکوں کے مقدمات کی سماعت احمد آبا د کی خصوصی عدالت میں جاری ہے نیز ججوں کے تبادلے کی وجہ سے معاملے کی سماعت اس تیزی سے نہیں ہوپارہی تھی لیکن نئے جج اے آر پٹیل کے چارج سنبھالنے کے بعد سے سرکاری گواہان کو عدالت میں گواہی کے لیئے طلب کیا جارہا ہے اور ہفتہ میں تین دن مقدمہ کی سماعت کا شیڈول بنایا گیا ہے ، حالانکہ گجرات حکومت کی جانب سے سی آر پی سی کی دفعہ 268 کے نفاذ کے بعد سے ملزمین کی عدالت میں حاضری پر روک لگی ہوئی ہے لیکن بذریعہ ویڈیو کانفرنسنگ انہیں عدالت کی کارروائی میں شریک کیا جارہا ہے ۔جمعیۃ علماء مہاراشٹر قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی نے اس ضمن میں کہا کہ اس معاملے میں ملک کے مختلف شہروں سے گرفتار۸۵؍ اعلی تعلیم یافتہ ملزمین میں سے ۶۵؍ مسلم نوجوانوں کے مقدمات کی پیروی جمعیۃ علماء کررہی ہے نیزفاعی وکلاء ایڈوکیٹ ایل آر پٹھان، ایڈوکیٹ ایم ایم شیخ، ایڈوکیٹ این اے علوی، ایڈوکیٹ جے ایم پٹھان ، ایڈوکیٹ الطاف شیخ اور ایڈوکیٹ خالد شیخ پر مشتمل ایک ٹیم عدالت ملزمین کے مقدمات کی پیروی کے لیئے مقرر کی گئی ہے جو ملزمین پر قائم جھوٹے مقدمات کا دفاع کرنے میں مصروف ہے وہیں حسب ضرورت ملزمین کی سیشن عدالت سے لیکر سپریم کورٹ تک ضمانت عرضداشتیں بھی داخل کی جارہی ہیں ۔ گلزار اعظمی نے مزید بتلایا کہ کہ گجرات مقدمہ میں ماخوذین میں سے ۱۳ ، ملزمین کو ممبئی انڈین مجاہدین مقدمہ اور ۷ ملزموں کو دہلی انڈین مجاہدین مقدمہ میں ماخوذ بتا یا گیا ہے نیز اسی طرح انہیں ملزمین کو حیدار آباد اور بنگلور کے بھی بم دھماکوں کے سلسلے میں ماخوز بتایا گیا ہے نیز جمعیۃ علماء ملک کے دیگر صوبوں میں بھی ملزمین کے مقدمات کی پیروی کررہی ہے لیکن ملزمین کی عدم دستیابی کی وجہ سے احمد آباد کو چھوڑ کر دیگر شہروں کے مقدمات سست روی کا شکا رہیں ۔
 

ایک نظر اس پر بھی

لوک سبھا انتخابات 2024: 88 سیٹوں پر ووٹنگ ختم؛ شام پانچ بجے تک تریپورہ میں سب سے زیادہ اور اُترپردیش میں سب سے کم پولنگ

لوک سبھا الیکشن 2024 کے کے دوسرے مرحلہ میں آج ملک کی 13 ریاستوں  سمیت  مرکز کے زیر انتظام خطوں کی جملہ  88 سیٹوں پر انتخابات  کا عمل انجام پا گیا۔جس میں شام پانچ  بجے تک ملی اطلاع کے مطابق  تریپورہ میں سب سے زیادہ   79.50 فیصد پولنگ ریکارڈکی گئی جبکہ  سب سے کم پولنگ اُترپردیش ...

وی وی پیٹ معاملہ: سپریم کورٹ نے اپنا فیصلہ دوبارہ محفوظ رکھا

’دی ہندو‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق، سپریم کورٹ نے بدھ کو مشاہدہ کیا کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں اور ووٹر کی تصدیق شدہ پیپر آڈٹ ٹریل میں مائیکرو کنٹرولرز کسی پارٹی یا امیدوار کے نام کو نہیں پہچانتے ہیں۔ جسٹس سنجیو کھنہ اور دیپانکر دتا کی بنچ الیکٹرونک ووٹنگ مشینوں کے ذریعے ڈالے ...

مودی حکومت میں بڑھی مہنگائی اور بے روزگاری کے سبب خواتین پر گھریلو تشدد میں ہوا اضافہ: الکا لامبا

 ’’چنڈی گڑھ لوک سبھا سیٹ پر اس مرتبہ الیکشن تاریخی ثابت ہوگا۔ یہاں کے انتخاب کی لہر ہریانہ، پنجاب میں کانگریس کی فتح طے کرے گی۔‘‘ یہ بیان قومی خاتون کانگریس کی صدر الکا لامبا نے چنڈی گڑھ میں دیا۔ ساتھ ہی انھوں نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی مہنگائی و بے روزگاری کے معاملے میں ...

ہتک عزتی کے معاملہ میں راہل گاندھی کو جھارکھنڈ ہائی کورٹ سے راحت، کارروائی پر روک

 کانگریس لیڈر راہل گاندھی کو چائیباسا کے ایم پی-ایم ایل اے کورٹ میں ان کے خلاف چل رہے ہتک عزتی کے معاملہ میں بڑی راحت ملی ہے۔ جھارکھنڈ ہائی کورٹ نے ایم پی-ایم ایل اے کورٹ میں جاری کارروائی پر روک لگا دی ہے۔

مودی کی گارنٹی بے اثر رہی، اس لئے جھوٹ کا سہارا لے رہے ہیں: پی چدمبرم

 کانگریس کے سینئر لیڈر پی چدمبرم نے کہا کہ 'دولت کی دوبارہ تقسیم' اور 'وراثتی ٹیکس' پر 'من گھڑت' تنازعہ ظاہر کرتا ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی اس لوک سبھا الیکشن میں خوفزدہ ہے اور جھوٹ کا سہارا لے رہی ہے کیونکہ 'مودی کی گارنٹی' کوئی اثر چھوڑنے میں کامیاب نہیں ہو سکی۔

فوج کی بھرتی کا کیا ہوا، مورینہ بجلی چوری کا گڑھ کیوں بن گیا؟ کانگریس کے مودی سے سوالات

کانگریس نے وزیر اعظم مودی کے مدھیہ پردیش میں انتخابی جلسہ سے قبل ریاست کو درپیش کچھ مسائل پر سوالات پوچھے اور دعویٰ کیا کہ ریاست کے دیہی علاقوں، خاص طور پر قبائلی بستیوں میں ’سوچھ بھارت مشن‘ ناکام ثابت ہوا ہے۔