جموں وکشمیر میں نئی حکومت پاکستان کے کہنے پر بن رہی ہے: بی جے پی
سری نگر22 نومبر(ایس او نیوز؍ایجنسی)جموں وکشمیر یونٹ کے سینئر لیڈر اور سابق ریاستی نائب وزیر اعلیٰ کویندر گپتا نے کہا کہ ریاست میں نئی حکومت پاکستان کے کہنے پر بن رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت سازی کی سرگرمیوں میں سرگرم سبھی لوگ پاکستان حمایت یافتہ ہیں۔ چکویندر گپتا نے بدھ کے روز یہاں ترکوٹہ نگر میں واقع بی جے پی دفتر پر ایک نیوز کانفرنس میں ریاست میں سرکاربنانے کی سیاسی سرگرمیوں کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ ریا ست میں جو سرکار بن رہی ہے وہ پاکستان کی حمایت سے بننے جا رہی ہے اور جموں کے عوام کے ساتھ بہت بڑا دھوکا ہونے جا رہا ہے ۔
انہوں نے کہا ’یہ سبھی لوگ پاکستان کے حمایت یافتہ ہیں۔ ان کی گذشتہ دنوں دبئی اور لندن میں میٹنگیں ہوئیں۔ پاکستان کے کہنے پر ہی انہوں نے انتخابات کا بائیکاٹ کیا تھا۔ آج پاکستان کے کہنے پر ہی یہ سرکار بن رہی ہے‘۔ کویندر گپتا جو سابقہ پی ڈی پی بی جے پی حکومت میں ریاستی اسمبلی کے اسپیکر بھی رہ چکے ہیں، نے کہا کہ جموں اور لداخ کے لوگوں کے ساتھ دھوکہ ہونے جارہا ہے۔
ان کا کہنا تھا ’حکومت کی تشکیل میں بالکل پاکستان کا ہاتھ ہے۔ حریت بھی ان کو ڈائریکشن دیتی ہے۔ حریت ان کی حمایت کرتی ہے۔ انہیں پاکستان سے ڈائریکشن ملتی ہیں۔ کانگریس جو اپنے آپ کو قومی جماعت کہتی ہے، ان کی حمایت کررہی ہے۔ یہ اتحاد جموں اور لداخ کے لئے کفن میں آخری کیل ثابت ہوگا‘۔ انہوں نے کہا’آپ جانتے ہیں کہ پاکستان کے اشاروں پر ہی پی ڈی پی اور نیشنل کانفرس نے بلدیاتی انتخابات کا بائیکاٹ کیا تھا اور پاکستان کے کہنے پر ہی یہ سرکار بن رہی ہے ‘۔ کویندر گپتا نے کہا کہ بی جے پی جموں وکشمیر کے لوگوں کی پسندیدہ جماعت ہے۔ ان کا کہنا تھا ’پی ڈی پی اور این سی نے انتخابات کا بائیکاٹ کیا اور انتخابات کے نتائج سب کے سامنے ہیں ۔
جموں سے ہی نہیں کشمیر سے بھی بی جے پی کے امید وار منتخب ہوئے ہیں ۔لوگ بی جے پی کو چاہتے ہیں ‘۔ کویندر گپتا نے کانگریس کے سینئر لیڈر اور سابق مرکزی وزیرِ غلام نبی آزاد اور الطاف بخاری کے بیانات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ’معلوم ہوا ہے کہ وہ جگہ جگہ جا کر ریاست میں سرکاربنانے کی بات کر رہے ہیں ‘۔ ان کا کہنا تھا’ بی جے پی کی مضبوط پکڑکو مدنظر رکھتے ہوئے پی ڈی پی ، این سی اور کانگر یس نے نے ایک نیا اتحاد بناکر سرکار بنانے کی کوشش کی ہے لیکن یہ جموں کے عوام کے ساتھ دھوکا کیا جا رہا ہے ،ان تینوں سیاسی جماعتوں نے جموں کے ساتھ پہلے بھی دھوکا کیا ہے۔جموں کے محض دس فیصد لوگ ان کے ساتھ ہیں اور 90 فیصد کشمیر کے ہیں ، اس سے جموں اور کشمیر کو کیا انصاف ملے گا ‘۔ بی جے پی لیڈر نے کہاکہ بی جے پی کے پاس 25اراکین اسمبلی ہیں۔
انہوں نے کہا ’ہماری جماعت ریاست کی سب سے بڑی جماعت ہے۔ پی ڈی پی نے دیکھاکہ ان کی پارٹی اندرونی خلفشار کا شکار ہے اور کئی لوگ بغاوت کرچکے ہیں ،اس کو روکنے کے لئے نیااتحاد بناکر سرکار بنانے کی کوشش کی جارہی ہے ‘۔ انہوں نے اس بات کا خدشہ ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ آنے والے وقت میں جموں کے ساتھ بہت بڑا دھوکا ہونے والا ہے ،جب جب بھی ان جماعتوں کی ریاست میں سرکار رہی ہے ،جموں کے ساتھ امتیازی سلوک ہوا ہے ۔انہوں نے نئی سرکار کی تشکیل کو ’بیک ڈورانٹری ‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس کی جموں کا ہر آدمی مخالفت کرے گا ۔