ہم جنس پرستی پرسپریم کورٹ کا اشارہ، جلد رد ہوسکتی ہے دفعہ 377
نئی دہلی، 18؍جولائی (ایس او نیوز؍ایجنسی) سپریم کورٹ نے ہم جنس پرستی کو لیکر چل رہی سماعت کے دوران واضح کیا کہ اگر قانون بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کرتا ہے توعدالتیں قانون بنانے، ترمیم کرنے یا اسے رد کرنے کیلئے اکثریت کی حکومت کا انتظار نہیں کر سکتیں۔ سپریم کورٹ نے اس سلسلے میں اپنا فیصلہ محفوظ رکھ لیا، لیکن اس کے اس تبصرے سے ایسے اشارے ملتے ہیں کہ کورٹ جلد ہی دفعہ ۔ 377 کو رد کر سکتی ہے۔
در اصل سپریم کورٹ میں عیسائی کمیونٹی کی جانب سے پیش سینئر وکیل شیام جارج نے ہم جنس پرستی تعلقات کی مخالفت کی تھی۔ جارج نے کہا کہ سیکس کا مقصد صرف بچہ پیدا کرنے کیلئے ہوتا ہے اورکسی طرح کے جنسی تعلقات پوری طرح سے غیرفطری ہیں۔
اس کے ساتھ انہوں نے دلیل پیش کی کہ دفعہ ۔ 377 میں ترمیم کرنے یا اسے برقراررکھنے کے بارے میں فیصلہ کرنا مقننہ کا کام ہے۔ جارج کی اس دلیل پر کورٹ نے کئی سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ ہم جنس پرستوں کے حقوق کا بھی احترام ہونا چاہئے۔