چھتیس گڑھ کا انتخاب مودی حکومت کے لیے عوامی ریفرنڈم نہیں: رمن سنگھ
رائے پور،06؍ نومبر (ایس او نیوز؍آئی این ایس انڈیا)چوتھی بار چھتیس گڑھ کا وزیر اعلی منتخب ہونے کا بھروسہ دلارہے رمن سنگھ نے کہا ہے کہ اگلے سال ہونے والے لوک سبھا انتخابات پر ریاستی اسمبلی انتخابات کا کچھ اثر پڑ سکتا ہے لیکن اسے مرکز کی نریندر مودی حکومت کے لئے کسی ریفرنڈم کے طور پر نہیں دیکھا جانا چاہیے۔گزشتہ 15 سال سے چھتیس گڑھ کی کرسی پر قابض سنگھ نے ان امکانات کو مسترد کیا کہ ریاست میں زرعی قرض معافی کے کانگریس صدر راہل گاندھی کے وعدے کا آئندہ اسمبلی انتخابات پر کوئی اثر پڑے گا۔انہوں نے کہا کہ یہاں کسانوں کو پہلے ہی صفر شرح سود پر قرض دیا گیا ہے۔80کی دہائی میں سیاست میں آنے سے پہلے آئرویدک ڈاکٹر رہے 66 سالہ سنگھ نے کہا کہ ان کی حکومت نے زراعت کے شعبے میں جو کام کیا ہے اس سے ریاست میں’اقتدار کے حق میں‘ ایک لہر ہے۔اپوزیشن پارٹیوں کا کہنا ہے کہ مسلسل تیسری مدت پوری کر رہے سنگھ کے خلاف زوردار اقتدار مخالف لہر ہے۔ چھتیس گڑھ میں دو مراحل میں پولنگ ہوگی۔12 نومبر کو پہلے مرحلے میں چھتیس گڑھ اسمبلی کی 18 سیٹوں پر پولنگ ہوگی جن میں سنگھ کا راج نندگاؤں انتخابی حلقہ بھی شامل ہے جبکہ ریاست میں باقی 72 سیٹوں پر 20 نومبر کو دوسرے مرحلے کی پولنگ ہوگی۔تمام 90 سیٹوں پر ووٹوں کی گنتی 11 دسمبر کو ہوگی۔اسی دن چار دیگر ریاستوں مدھیہ پردیش، تلنگانہ، راجستھان اور میزورم میں پولنگ ہوگی۔بی جے پی کی جیت پر بھروسہ ظاہر کرتے ہوئے سنگھ نے کہا کہ ریاست کے انتخابات کا اگلے سال کے لوک سبھا انتخابات پر تھوڑا اثر پڑ سکتا ہے۔ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ریاست کے انتخابات کے لیے مودی حکومت کے ریفرنڈم کے طور پر نہیں دیکھنا چاہئے۔نکسل تشدد کو لے کر اپوزیشن لیڈر اپنی انتخابی ریلیوں میں رمن سنگھ حکومت پر سیکورٹی کے محاذ پر ناکام رہنے کا الزام لگا رہے ہیں۔سنگھ نے کہا کہ بستر علاقے میں نکسلیوں کے لئے ناراضگی اب بھی ہے اور اگر وہ پھر سے اقتدار میں آتے ہیں تو علاقے میں پرامن ماحول بنانے کی ان کی ترجیح ہو گی۔