قومی ترانہ کا احترام نہیں کرنے پر 3 سال کی جیل کی تجویز، 23اگست کو ہوگی سماعت
نئی دہلی ، 19؍اپریل(ایس او نیوز؍آئی این ایس انڈیا )قومی ترانہ کا احترام نہیں کرنے پر تین سال کی سزاہوسکتی ہے ۔ یہ رائے بھوپال کے رہائشی شیام نارائن نے منگل کو سپریم کورٹ کے سامنے ظاہر کی۔بھوپال کے رہنے والے شیام نارائن نے کہا کہ ان کا خیال ہے کہ قومی ترانہ پر کھڑا نہ ہونے پر سخت سزا کی تجویز بھی ہونی چاہیے ۔انہوں نے یہ رائے منگل کو جج کے سامنے رکھی۔واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے گزشتہ 30؍نومبر 2016یہ فیصلہ دیا تھا، جسے اب سخت شرائط کے ساتھ پیش کرنے کی اپیل کی جا رہی ہے۔موجودہ قوانین کے مطابق، ترنگے کی توہین کرنے والے شخص کو تین سال تک کی جیل ہو سکتی ہے ۔شیام نارائن کے وکیل راکیش دویدی نے جسٹس دیپک مشرا کی صدارت والی بنچ کے سامنے اپیل کی کہ قومی پرچم کی توہین کرنے والے دائرے میں قومی ترانہ کو بھی لایا جائے،حالانکہ عدالت نے ابھی اس معاملے پر کوئی فیصلہ نہیں دیا ہے۔عدالت آئندہ 23؍اگست کو اس معاملے کی سماعت کرے گا ۔قانون کے مطابق، اگر کوئی بھی شخص ہندوستانی ترنگے کو جلاتاہے ، پھاڑتا ہے یا پھر اس کی توہین کرتا ہے ،تو وہ سزا کا مستحق ہے۔غور طلب ہے کہ سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ قومی ترانہ بجتے وقت سنیماگھروں کے پردے پر قومی پرچم دکھایا جانا بھی لازمی ہو گا ۔شیام نارائن چوکسے نے سپریم کورٹ میں عرضی داخل کر کے مطالبہ کیا تھا کہ سنیما ہال میں ہر فلم کی نمائش سے پہلے ہر بار قومی ترانہ بجایا جائے۔عدالت نے ہدایت دی تھی کہ قومی ترانہ بجائے جانے کو لے کر کسی شخص کو کوئی کاروباری فائدہ نہیں دیا جائے، ساتھ ہی قومی ترانے کو کسی بھی قسم کے ڈرامہ بازی میں تبدیل نہ کرنے کی ہدایت دی۔اس وقت سپریم کورٹ نے مرکز سے اس فیصلہ کو ایک ہفتے کے اندر لاگو کرنے اور تمام ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو اس بارے میں معلومات دینے کو کہا تھا۔عدالت نے ہدایت دی تھی کی کہ کسی ناپسندیدہ چیز پر قومی ترانہ کو چھاپا یا دکھایا نہ جائے۔