رانچی میں فرقہ پرستوں کی شرانگیزی، جے شری رام نہ کہنے پر مولانا کو خون میں نہلادیا،تروایح پڑھا کر واپس لوٹ رہے دو عالم بھائیوں پر20سے 25 افراد کا قاتلانہ حملہ
رانچی،12؍جون (ایس او نیوز؍ایجنسی) دو عالم دین پر رانچی میں اتوار کی شب اس وقت قاتلانہ حملہ کیاگیا جب وہ نماز تراویح پڑھا کر واپس لوٹ رہے تھے۔ مقامی انسانی حقوق کے سرگرم کارکن وکیل شاداب انصاری کے مطابق دونوں بھائی بائیک پر تھے اور نیا سرائے گائوں اپنے گھر جارہے تھے رات کے دس بجے ہوئے تھے جب اسکارپیو سے انہیں دلادلی چوک پر روکا گیا اسکارپیو میں 20 سے 25 افراد تھےانہیں ذات اور فرقے کے نام پر گالیاں دی گئی پھر ان کی پٹائی شروع کردی گئی۔ ان سےکہا گیا کہ ’جے شری رام ‘ کے جاپ کریں لیکن انہوں نے انکار کردیا ، ا ن پر لاٹھی اور ہاکی اسٹیک سے حملے کیے گئے دو بھائیوں میں سے ایک بھائی مولانا عمران کسی طرح بچ نکلے مگر مولانا اظہرالاسلام زد میں آگئے۔ ایڈوکیٹ انصاری کے مطابق انہوں نے ان کے خاندان والوں سے رابطہ کیا تاکہ ایف آئی آر درج کرائی جاسکے۔
اطلاعات کے مطابق جھارکھنڈ کے رانچی میں اتوار کی شب تقریباً 11بجے تراویح کی نماز پڑھا کر اگڑو گائوں سے لوٹ رہے مولانا اظہرالاسلام اور ان کے بھائی مولانا عمران کی دلادلی چوک کے پاس ہندو شدت پسندوں نے ہاکی اور ڈنڈوں سے پٹائی کی ۔ مولانا کو لہو لہان حالت میں اسپتال میں بھرتی کرایاگیا ہے۔ خبر کے مطابق مولانا اظہر الاسلام کو 20 سے 25 لوگوں نے دلادلی چوک کے پاس روک لیا اور اس کے بعد ان کی ذات اور ان کے مذہب کو لے کر گالیاں بکنی شروع کردی اور انہیں مارنے پیٹنے لگے اور کہنے لگے جے شری رام کا نعرہ لگائو۔ مولانا نے نعرہ لگانے سے انکار کردیا جس پر انہیں ہاکی اور ڈنڈوں سے لہولہان کردیاگیا۔ سنگین حالت میں مولانا اظہرالاسلام کو نگڑی پولس نے رانچی اسپتال میں داخل کرایا گیا تھا حالت کی سنگینی کے مدنظر انہیں دیر رات میڈیکا اسپتال میں بھرتی کرایاگیا۔ اس حادثے کی اطلاع ایس علی نے ایس ایس پی کو دیتے ہوئے ملزمین کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔
بتایا جارہا ہے کہ مودی سرکار کےچار سال پورا ہونے پر بی جے پی کی جانب سے بھارتیہ جنتا یوا مورچہ کے ذریعہ ریلی نکالی گئی تھی ریلی سے واپسی پر ہنگامہ برپا ہوگیا اور فساد پھوٹ پڑا تقریباً دس گاڑیوں کو آگ لگا دی گئی دکانیں بند کردی گئیں تھی اور طرح طرح کی افواہوں کا بازار گرم تھا۔ بتایا جارہا ہے کہ مولانا اظہرالاسلام بھی اسی کی زد میں آگئے۔
واضح رہے کہ گزشتہ 15؍دنوں کے اندر جھارکھنڈ کے کوڈرما ، ہزاری باغ اور رانچی میں فرقہ وارانہ فساد ات رونما ہوچکے ہیں، کہیں اذان اور نماز نہیں پڑھنے دینے کو لے کر مار پیٹ کی گئی تو کہیں مسجد میں توڑ پھوڑ، تو کہیں عالم دین کو جے شری رام نہ کہنے پر مارا پیٹا جارہا ہے۔