دیگر جماعتوں کی طرح ٹی آر ایس نے بھی خواتین کو مساوی مقام نہیں دیا،کابینہ میں خواتین کی نمائندگی کیلئے کے سی آر پر اثر انداز نہیں ہوسکتی۔ رکن پارلیمنٹ کے کویتا کا بیان
حیدرآباد 23 فروری (ایس او نیوز؍ پی ٹی آئی ) چیف منسٹر کے چندر شیکھر راو کی جانب سے کابینہ میں ایک خاتون رکن کو شامل نہ کرنے پر تنقیدوں کے دوران ان کی دختر و ٹی آر ایس رکن پارلیمنٹ کے کویتا نے آج کہا کہ وہ بھی خاتون رکن کو کابینہ میں شامل کرنے کیلئے اپنے والد پر اثر انداز نہیں ہوسکتیں۔ اپوزیشن جماعتوں نے کابینہ میں توسیع کے بعد چیف منسٹر کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ وہ مسلسل کابینہ میں خواتین کو نظر انداز کر رہے ہیں۔ چیف منسٹر کے چندر شیکھر راو نے 13 ڈسمبر کو دوسری معیاد کیلئے عہدہ سنبھالا تھا جب ٹی آر ایس کو انتخابات میں شاندار کامیابی حاصل ہوئی تھی ۔ ان کی کابینہ میں گذشتہ منگل کو توسیع کی گئی لیکن اس میں خواتین کو پھر نمائندگی نہیں دی گئی ۔ چیف منسٹر کو اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے مسلسل تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے ۔ انڈین اسکول آف بزنس میں یہاں تبادلہ خیال کے دوران کویتا نے کہا کہ کوئی بھی سیاسی جماعت بشمول ٹی آر ایس نے بھی خواتین کو سیاست میں مساوی جگہ فراہم نہیں کی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اگر پارلیمنٹ یا الیکشن کمیشن اس مسئلہ پر کوئی فیصلہ کرے تب ہی اس مسئلہ کی یکسوئی ہوسکتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ وہ کبھی یہ کہنے سے گریز نہیںکرینگی کہ آیا ٹی آر ایس ہو آیا کانگریس ہو یا بی جے پی ہو چاہے کوئی جماعت ہو وہ خواتین کو اس وقت تک مساوی مقام نہیں دینگی جب تک الیکشن کمیشن یا پھر پارلیمنٹ میں اس تعلق سے کوئی فیصلہ نہ ہوجائے ۔ انہوں نے کہا کہ اگر کوئی یہ سمجھتا ہے کہ وہ اپنے اختیارات کو اپنے والد کے پاس استعمال کرسکتی ہیں کہ کسی خاتون کو کابینہ میں شامل کیا جائے تو وہ یہ کہنا چاہتی ہیں کہ سیاست میں ایسا نہیں ہوتا ۔ کویتا نے کہا کہ وہ ٹی آر ایس کی بہت جونئیر رکن ہیں اور ان کے والد گذشتہ 40 سال سے سیاست میں ہیں ۔ ایسے میں وہ اگر اپنے والد پر اثر انداز ہونا چاہیں گی تو بھی نہیں ہو پائیں گی ۔ انہوں نے کہا کہ وہ کبھی بھی اس مسئلہ پر حقیقت بیانی سے گریز نہیں کرینگی ۔ سیاسی جماعتیں خواتین کو مناسب جگہ فراہم نہیں کرتیں اور ٹی آر ایس بھی دوسروں سے مختلف نہیں ہے ۔ کویتا نے کہا کہ انہیں یہ بھی امید نہیں ہے کہ خواتین تحفظات بل کو مستقبل قریب میں منظوری مل جائیگی جو پارلیمنٹ میں زیر التوا ہے ۔