دیگر جماعتوں کی طرح ٹی آر ایس نے بھی خواتین کو مساوی مقام نہیں دیا،کابینہ میں خواتین کی نمائندگی کیلئے کے سی آر پر اثر انداز نہیں ہوسکتی۔ رکن پارلیمنٹ کے کویتا کا بیان

Source: S.O. News Service | By Shahid Mukhtesar | Published on 23rd February 2019, 11:34 AM | ملکی خبریں |

حیدرآباد 23 فروری (ایس او نیوز؍ پی ٹی آئی ) چیف منسٹر کے چندر شیکھر راو کی جانب سے کابینہ میں ایک خاتون رکن کو شامل نہ کرنے پر تنقیدوں کے دوران ان کی دختر و ٹی آر ایس رکن پارلیمنٹ کے کویتا نے آج کہا کہ وہ بھی خاتون رکن کو کابینہ میں شامل کرنے کیلئے اپنے والد پر اثر انداز نہیں ہوسکتیں۔ اپوزیشن جماعتوں نے کابینہ میں توسیع کے بعد چیف منسٹر کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ وہ مسلسل کابینہ میں خواتین کو نظر انداز کر رہے ہیں۔ چیف منسٹر کے چندر شیکھر راو نے 13 ڈسمبر کو دوسری معیاد کیلئے عہدہ سنبھالا تھا جب ٹی آر ایس کو انتخابات میں شاندار کامیابی حاصل ہوئی تھی ۔ ان کی کابینہ میں گذشتہ منگل کو توسیع کی گئی لیکن اس میں خواتین کو پھر نمائندگی نہیں دی گئی ۔ چیف منسٹر کو اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے مسلسل تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے ۔ انڈین اسکول آف بزنس میں یہاں تبادلہ خیال کے دوران کویتا نے کہا کہ کوئی بھی سیاسی جماعت بشمول ٹی آر ایس نے بھی خواتین کو سیاست میں مساوی جگہ فراہم نہیں کی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اگر پارلیمنٹ یا الیکشن کمیشن اس مسئلہ پر کوئی فیصلہ کرے تب ہی اس مسئلہ کی یکسوئی ہوسکتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ وہ کبھی یہ کہنے سے گریز نہیںکرینگی کہ آیا ٹی آر ایس ہو آیا کانگریس ہو یا بی جے پی ہو چاہے کوئی جماعت ہو وہ خواتین کو اس وقت تک مساوی مقام نہیں دینگی جب تک الیکشن کمیشن یا پھر پارلیمنٹ میں اس تعلق سے کوئی فیصلہ نہ ہوجائے ۔ انہوں نے کہا کہ اگر کوئی یہ سمجھتا ہے کہ وہ اپنے اختیارات کو اپنے والد کے پاس استعمال کرسکتی ہیں کہ کسی خاتون کو کابینہ میں شامل کیا جائے تو وہ یہ کہنا چاہتی ہیں کہ سیاست میں ایسا نہیں ہوتا ۔ کویتا نے کہا کہ وہ ٹی آر ایس کی بہت جونئیر رکن ہیں اور ان کے والد گذشتہ 40 سال سے سیاست میں ہیں ۔ ایسے میں وہ اگر اپنے والد پر اثر انداز ہونا چاہیں گی تو بھی نہیں ہو پائیں گی ۔ انہوں نے کہا کہ وہ کبھی بھی اس مسئلہ پر حقیقت بیانی سے گریز نہیں کرینگی ۔ سیاسی جماعتیں خواتین کو مناسب جگہ فراہم نہیں کرتیں اور ٹی آر ایس بھی دوسروں سے مختلف نہیں ہے ۔ کویتا نے کہا کہ انہیں یہ بھی امید نہیں ہے کہ خواتین تحفظات بل کو مستقبل قریب میں منظوری مل جائیگی جو پارلیمنٹ میں زیر التوا ہے ۔

ایک نظر اس پر بھی

لوک سبھا انتخابات 2024: 88 سیٹوں پر ووٹنگ ختم؛ شام پانچ بجے تک تریپورہ میں سب سے زیادہ اور اُترپردیش میں سب سے کم پولنگ

لوک سبھا الیکشن 2024 کے کے دوسرے مرحلہ میں آج ملک کی 13 ریاستوں  سمیت  مرکز کے زیر انتظام خطوں کی جملہ  88 سیٹوں پر انتخابات  کا عمل انجام پا گیا۔جس میں شام پانچ  بجے تک ملی اطلاع کے مطابق  تریپورہ میں سب سے زیادہ   79.50 فیصد پولنگ ریکارڈکی گئی جبکہ  سب سے کم پولنگ اُترپردیش ...

وی وی پیٹ معاملہ: سپریم کورٹ نے اپنا فیصلہ دوبارہ محفوظ رکھا

’دی ہندو‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق، سپریم کورٹ نے بدھ کو مشاہدہ کیا کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں اور ووٹر کی تصدیق شدہ پیپر آڈٹ ٹریل میں مائیکرو کنٹرولرز کسی پارٹی یا امیدوار کے نام کو نہیں پہچانتے ہیں۔ جسٹس سنجیو کھنہ اور دیپانکر دتا کی بنچ الیکٹرونک ووٹنگ مشینوں کے ذریعے ڈالے ...

مودی حکومت میں بڑھی مہنگائی اور بے روزگاری کے سبب خواتین پر گھریلو تشدد میں ہوا اضافہ: الکا لامبا

 ’’چنڈی گڑھ لوک سبھا سیٹ پر اس مرتبہ الیکشن تاریخی ثابت ہوگا۔ یہاں کے انتخاب کی لہر ہریانہ، پنجاب میں کانگریس کی فتح طے کرے گی۔‘‘ یہ بیان قومی خاتون کانگریس کی صدر الکا لامبا نے چنڈی گڑھ میں دیا۔ ساتھ ہی انھوں نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی مہنگائی و بے روزگاری کے معاملے میں ...

ہتک عزتی کے معاملہ میں راہل گاندھی کو جھارکھنڈ ہائی کورٹ سے راحت، کارروائی پر روک

 کانگریس لیڈر راہل گاندھی کو چائیباسا کے ایم پی-ایم ایل اے کورٹ میں ان کے خلاف چل رہے ہتک عزتی کے معاملہ میں بڑی راحت ملی ہے۔ جھارکھنڈ ہائی کورٹ نے ایم پی-ایم ایل اے کورٹ میں جاری کارروائی پر روک لگا دی ہے۔

مودی کی گارنٹی بے اثر رہی، اس لئے جھوٹ کا سہارا لے رہے ہیں: پی چدمبرم

 کانگریس کے سینئر لیڈر پی چدمبرم نے کہا کہ 'دولت کی دوبارہ تقسیم' اور 'وراثتی ٹیکس' پر 'من گھڑت' تنازعہ ظاہر کرتا ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی اس لوک سبھا الیکشن میں خوفزدہ ہے اور جھوٹ کا سہارا لے رہی ہے کیونکہ 'مودی کی گارنٹی' کوئی اثر چھوڑنے میں کامیاب نہیں ہو سکی۔

فوج کی بھرتی کا کیا ہوا، مورینہ بجلی چوری کا گڑھ کیوں بن گیا؟ کانگریس کے مودی سے سوالات

کانگریس نے وزیر اعظم مودی کے مدھیہ پردیش میں انتخابی جلسہ سے قبل ریاست کو درپیش کچھ مسائل پر سوالات پوچھے اور دعویٰ کیا کہ ریاست کے دیہی علاقوں، خاص طور پر قبائلی بستیوں میں ’سوچھ بھارت مشن‘ ناکام ثابت ہوا ہے۔