وسندھرا کی ’گورو یاترا‘ میں سرکاری پیسے کا غلط استعمال، عدالت نے مانگی تفصیل

Source: S.O. News Service | By Shahid Mukhtesar | Published on 19th August 2018, 11:18 AM | ملکی خبریں |

جئے پور، 19؍اگست (ایس او نیوز؍ایجنسی) بی جے پی کی جانب سے راجستھان میں اسمبلی انتخابات سے قبل نکالے جا رہے ’گورو یاترا‘ پر ہائی کورٹ نے سوال کھڑا کر دیا ہے۔ راجستھان ہائی کورٹ نے بی جے پی سے ریاست میں وزیر اعلیٰ وسندھرا راجے کی قیادت میں پارٹی کی جانب سے نکالی جا رہی 56 روزہ ’گورو یاترا‘ میں ہو رہے خرچ کی تفصیل طلب کی ہے۔ عدالت نے بی جے پی سے 21 اگست سے قبل حلف نامہ داخل کر خرچ کی تفصیل دینے کے لیے کہا ہے۔ عدالت نے معاملے کی اگلی سماعت 21 اگست کو طے کیا ہے اور بی جے پی کے عہدیداروں سے دستاویز تیار کر کے لانے کی ہدایت دی ہے۔ اس معاملے میں ریاستی حکومت 16 اگست کو اپنی بات رکھ چکی ہے۔

وزیر اعلیٰ وسندھرا راجے کی ’گورو یاترا‘ کو وکیل ڈاکٹر وبھوتی بھوشن شرما اور سوائی سنگھ نے عدالت میں مفاد عامہ عرضی داخل کر چیلنج پیش کیا ہے۔ عرضی میں ریاستی حکومت کے ذریعہ یکم اگست کومحکمہ عوامی تعمیرات کو ’گورو یاترا‘ کے انتظام کی تیاری کرنے کے لیے جاری حکم پر سوال اٹھایا گیا ہے۔

عرضی میں پی ڈبلیو ڈی محکمہ کے دو احکامات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ یاترا کے لیے سرکاری محکمہ کے ذریعہ سبھی طرح کا انتظام کرنے کی ہدایت جاری کی گئی ہے جب کہ یہ بی جے پی کی ’انتخابی یاترا‘ ہے۔ عرضی دہندہ کا الزام ہے کہ 4 اگست کو خود بی جے پی سربراہ نے کہا تھا کہ ’گورو رتھ‘ کے ساتھ ہی بی جے پی کی انتخابی یاترا کا بھی آغاز ہوا ہے۔ عرضی میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ اس یاترا میں سرکاری پیسوں اور مشینری کے غلط استعمال کو روکا جائے۔

عرضی سے متعلق 10 اگست کو چیف جسٹس پردیپ نند راجوگ کی عدالت میں سماعت ہوئی تھی جس میں عدالت نے ریاستی بی جے پی سربراہ مدن لال سینی کو 16 اگست کو پارٹی کا رخ واضح کرنے کے لیے کہا تھا۔ حالانکہ 16 اگست کو بی جے پی کے وکیل غیر حاضر رہے تھے جس کے بعد سماعت ہفتہ کے روز کی گئی۔

دوسری طرف ریاستی حکومت نے ہائی کورٹ میں جمعرات کو پیش جواب کیے گئے جواب میں کہا تھا کہ ’گورو یاترا‘ بی جے پی کی جانب سے نکالی جا رہی ہے اور اس میں سرکاری رقم کا غلط استعمال نہیں کیا جا رہا۔ ’گورو یاترا‘ میں وزیر اعلیٰ شامل ہو رہی ہیں اور عام لوگوں کو منصوبوں کی جانکاری دے رہی ہیں، ایسے میں وزیر اعلیٰ ہونے کے ناطے ان کو ملنے والی سیکورٹی اور پروٹوکول پر عمل کرنے کے لیے حکومت مجبور ہے۔

ایک نظر اس پر بھی

لوک سبھا انتخابات 2024: 88 سیٹوں پر ووٹنگ ختم؛ شام پانچ بجے تک تریپورہ میں سب سے زیادہ اور اُترپردیش میں سب سے کم پولنگ

لوک سبھا الیکشن 2024 کے کے دوسرے مرحلہ میں آج ملک کی 13 ریاستوں  سمیت  مرکز کے زیر انتظام خطوں کی جملہ  88 سیٹوں پر انتخابات  کا عمل انجام پا گیا۔جس میں شام پانچ  بجے تک ملی اطلاع کے مطابق  تریپورہ میں سب سے زیادہ   79.50 فیصد پولنگ ریکارڈکی گئی جبکہ  سب سے کم پولنگ اُترپردیش ...

وی وی پیٹ معاملہ: سپریم کورٹ نے اپنا فیصلہ دوبارہ محفوظ رکھا

’دی ہندو‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق، سپریم کورٹ نے بدھ کو مشاہدہ کیا کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں اور ووٹر کی تصدیق شدہ پیپر آڈٹ ٹریل میں مائیکرو کنٹرولرز کسی پارٹی یا امیدوار کے نام کو نہیں پہچانتے ہیں۔ جسٹس سنجیو کھنہ اور دیپانکر دتا کی بنچ الیکٹرونک ووٹنگ مشینوں کے ذریعے ڈالے ...

مودی حکومت میں بڑھی مہنگائی اور بے روزگاری کے سبب خواتین پر گھریلو تشدد میں ہوا اضافہ: الکا لامبا

 ’’چنڈی گڑھ لوک سبھا سیٹ پر اس مرتبہ الیکشن تاریخی ثابت ہوگا۔ یہاں کے انتخاب کی لہر ہریانہ، پنجاب میں کانگریس کی فتح طے کرے گی۔‘‘ یہ بیان قومی خاتون کانگریس کی صدر الکا لامبا نے چنڈی گڑھ میں دیا۔ ساتھ ہی انھوں نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی مہنگائی و بے روزگاری کے معاملے میں ...

ہتک عزتی کے معاملہ میں راہل گاندھی کو جھارکھنڈ ہائی کورٹ سے راحت، کارروائی پر روک

 کانگریس لیڈر راہل گاندھی کو چائیباسا کے ایم پی-ایم ایل اے کورٹ میں ان کے خلاف چل رہے ہتک عزتی کے معاملہ میں بڑی راحت ملی ہے۔ جھارکھنڈ ہائی کورٹ نے ایم پی-ایم ایل اے کورٹ میں جاری کارروائی پر روک لگا دی ہے۔

مودی کی گارنٹی بے اثر رہی، اس لئے جھوٹ کا سہارا لے رہے ہیں: پی چدمبرم

 کانگریس کے سینئر لیڈر پی چدمبرم نے کہا کہ 'دولت کی دوبارہ تقسیم' اور 'وراثتی ٹیکس' پر 'من گھڑت' تنازعہ ظاہر کرتا ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی اس لوک سبھا الیکشن میں خوفزدہ ہے اور جھوٹ کا سہارا لے رہی ہے کیونکہ 'مودی کی گارنٹی' کوئی اثر چھوڑنے میں کامیاب نہیں ہو سکی۔

فوج کی بھرتی کا کیا ہوا، مورینہ بجلی چوری کا گڑھ کیوں بن گیا؟ کانگریس کے مودی سے سوالات

کانگریس نے وزیر اعظم مودی کے مدھیہ پردیش میں انتخابی جلسہ سے قبل ریاست کو درپیش کچھ مسائل پر سوالات پوچھے اور دعویٰ کیا کہ ریاست کے دیہی علاقوں، خاص طور پر قبائلی بستیوں میں ’سوچھ بھارت مشن‘ ناکام ثابت ہوا ہے۔