پارلیمنٹ میں’’ مود ی استعفیٰ دو‘‘کے نعرے،واڈرا،چدمبرم کے خلاف جانچ کرالولیکن رافیل کی تفتیش بھی ہوگی، راہل گاندھی کاحملہ ،رافیل پر رپورٹ کو وزیر دفاع سیتا رمن نے مستردکیا

Source: S.O. News Service | By Shahid Mukhtesar | Published on 9th February 2019, 12:27 PM | ملکی خبریں |

نئی دہلی،9؍فروری(ایس او نیوز؍آئی این ایس انڈیا) رافیل معاہدے پر ایک اخبار’ دی ہندو‘ کی رپورٹ پر ایک بار پھر سیاست تیز ہے۔ رافیل معاملے پر رپورٹ کے حوالے سے کانگریس صدر راہل گاندھی کے تازہ حملے کے بعد پارلیمنٹ میں بھی معاملہ گرمایا اور وزیر دفاع نرملا سیتا رمن کو لوک سبھا میں اس کا جواب دینا پڑا۔ رافیل کے معاملے پر وزیر دفاع نرملا سیتا رمن نے لوک سبھا میں جواب دیا اور کانگریس پر جوابی حملہ کیا۔

رافیل سودے کو لے کر ایک اخبار دی ہندو کی خبر کو سرے سے مسترد کرتے ہوئے لوک سبھا میں وزیر دفاع نرملا سیتا رمن نے کہا کہ یہ گڑے مردے اکھاڑنے کے جیسا ہے۔ بتا دیں کہ راہل نے جمعہ کی صبح میں ہی مودی حکومت پر رپورٹ کے حوالے سے حملہ بولا اور کہا کہ اس رپورٹ نے پی ایم مودی کی پول کھول دی اور اس نے ثابت کر دیا کہ وزیر اعظم نے رافیل میں متوازی بات چیت کی ہے۔لوک سبھا میں وزیر دفاع نے الزام لگایا کہ اپوزیشن کثیر القومی کمپنیوں اور مفاد سے وابستہ عناصر کے ہاتھوں میں کھیل رہا ہے اور اس کا کر گڑے مردے اکھاڑنے جیسا ہے۔رافیل سودے کو لے کر ایک اخبار کی خبر کو سرے سے مسترد کرتے ہوئے لوک سبھا میں وزیر دفاع نرملا سیتا رمن نے کہاکہ یہ گڑے مردے اکھاڑنے کے جیسا ہے۔

اپوزیشن پر نشانہ لگاتے ہوئے وزیر دفاع نے کہاکہ اپوزیشن کثیر القومی کمپنیوں اور مفاد سے وابستہ عناصر کے ہاتھوں میں کھیل رہا ہے۔ ان (اپوزیشن) ایئر فورس کو مضبوط بنانے میں کوئی دلچسپی نہیں ہے۔اخبار کی خبر کے ذریعے لگائے جا رہے وزیر اعظم کے دفتر (پی ایم او) کی مداخلت کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے سیتا رمن نے کہا کہ پی ایم او کی جانب سے موضوعات کے بارے میں وقتا فوقتا معلومات لینا مداخلت نہیں کہا جا سکتا ہے۔ کانگریس پر نشانہ لگاتے ہوئے انہوں نے الزام لگایا کہ یوپی اے حکومت کے دوران قومی مشاورتی کونسل (این اے سی) بنائی گئی تھی جس کی صدر سونیا گاندھی تھیں، اس کا پی ایم او میں کتنا مداخلت تھا؟ انہوں نے کہا کہ اس وقت این اے سی ایک طرح سے پی ایم او چلا رہی تھی۔ میڈیا کی رپورٹ کے تناظر میں وزیر دفاع نے کہا کہ اس میں ضابطہ (ایتھکس) پر عمل کرنا چاہئے تھا اور اگر اخبار چاہتا تھا کہ سچائی سامنے آئے تو اسے اس وقت کے وزیر دفاع منوہر پاریکر کا بیان بھی شامل کرنا چاہئے تھا۔ پاریکر نے کہا تھا کہ اس میں فکر کی کوئی بات نہیں ہے اور چیزیں اچھے طریقے سے آگے بڑھ رہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس سے پہلے بھی وہ 4 جنوری کو اس معاملے پر بیان دے چکی ہیں۔ اس سے پہلے لوک سبھا میں کانگریس کے لیڈر ملکا ارجن کھڑگے نے میڈیا میں آئی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے الزام لگایا تھا کہ یہ چھوٹی بات نہیں ہے۔ وزیر اعظم کہتے ہیں کہ کانگریس لڑاکا طیارے خریدنے کو روک رہی ہے، جبکہ حقیقت اس کے برعکس ہے۔ کھڑگے نے کہا کہ کانگریس زیر قیادت حکومت کے وقت 126 لڑاکا طیارے خریدنے کی رضامندی بنی تھی لیکن 36 طیارے خریدے جا رہے ہیں۔ ایک طرف وزارت دفاع ہے اور دوسری طرف وزیر اعظم کے دفتر ہے اور کئی طرح کی باتیں سامنے آ رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایسے میں اس معاملے کی مشترکہ پارلیمانی کمیٹی (جے پی سی) سے جانچ کرائی جائے تب سچائی سامنے آ جائے گی۔ رافیل طیارے سودے کے معاملے پر اپوزیشن پارٹیوں کے ارکان کی نعرے بازی کی وجہ سے جمعہ کو لوک سبھا کا اجلاس شروع ہونے کے چند منٹ بعد دوپہر 12 بجے تک کے لئے ملتوی کر دیا گیا۔ اس دوران کانگریس سمیت دیگر اپوزیشن پارٹیاں رافیل معاملے پر میڈیا رپورٹ کی کاپیاں ہاتھوں میں لے کرچیئرمین کے قریب نعرے بازی کر رہی تھیں اور’’ چوکیدار چور ہے‘‘ اور ’’ وزیر اعظم استعفیٰ دو‘‘ کے نعرے لگارہی تھیں۔

کانگریس صدر راہل گاندھی نے رافیل معاملے کو لے کر جمعہ کو کہا کہ وزیر اعظم مودی حکومت رابرٹ واڈرا، پی چدمبرم یا کسی کے بھی خلاف تحقیقات کرائے، لیکن رافیل اسکینڈل پر وزیر اعظم جواب دیں اور کارروائی کریں۔ راہل نے انگریزی کے ممتاز اخبار ’دی ہندو‘ کی ایک خبر کے پس منظر میں یہ بھی الزام لگایا کہ اس طیارے سودے کو لے کر مودی نے فرانس کے ساتھ متوازی بات چیت کر وزارت دفاع کے حق کو کمزور کیا اور پورے عمل کو درکنار کرتے ہوئے اپنے دوست انل امبانی کو 30 ہزار کروڑ روپے کا کانٹریکٹ دلوایا۔ انہوں نے کہاکہ ہم یہ ایک سال سے کہہ رہے ہیں کہ وزیر اعظم رافیل گھوٹالے میں سیدھے طور پر شامل ہیں۔

اخبار کی رپورٹ سے صاف ہے کہ وزیر اعظم فرانس کے ساتھ متوازی بات چیت کر رہے تھے، میں ملک کے نوجوانوں اور دفاعی افواج سے کہنا چاہتا ہوں کہ اب واضح ہو چکا ہے کہ وزیر اعظم نے عمل کو درکنار کرتے ہوئے آپ کے 30 ہزار کروڑ روپے چرائے اور اپنے دوست انل امبانی کو دے دئے، اس کی جانچ ہونی چاہئے۔انہوں نے کہا کہ پہلے فراسوا اولاد (فرانس کے سابق صدر) نے کہا تھا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے انہیں بولا کہ انل امبانی کو 30 ہزار کروڑ روپے کا معاہدہ دیا جائے، اب وزارت دفاع کہہ رہی ہے کہ وزیر اعظم نے چوری کی ہے، پورا معاملہ ایک دم واضح ہے۔انہوں نے کہاکہفضائیہ کے میرے پائلٹ دوستوں، آپ لوگ سمجھ لو کہ یہ 30 ہزار کروڑ روپے آپ کے لئے استعمال ہو سکتے تھے۔انہوں نے یہ پیسے انل امبانی کو دے دیاگیا،اب صاف ہو چکا ہے کہ وزیر اعظم نے اس ملک سے چوری کی ہے، میں سخت الفاظ استعمال نہیں کرتا، لیکن مجبور ہو رہا ہوں کہ ہندوستان کے وزیر اعظم چورہیں۔

ایک نظر اس پر بھی

4 جون کو این ڈی اے حکومت گرنے والی ہے، وزیر اعظم مودی خوفزدہ: تیجسوی یادو

 بہار کے سابق نائب وزیر اعلیٰ اور قائد حزب اختلاف تیجسوی یادو نے وزیر اعظم مودی کو نشانہ پر لیا ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ 4 جون کو این ڈی اے حکومت گرنے جا رہی ہے۔ تیجسوی یادو پٹنہ میں صحافیوں سے گفتگو کر رہے تھے۔

وقت بدل رہا ہے، دوست دوست نہ رہا، پی ایم مودی کے بیان پر ملکارجن کھرگے کا جوابی حملہ

کانگریس کے قومی صدر ملکارجن کھرگے نے اڈانی-امبانی کے حوالے سے راہل گاندھی پر وزیر اعظم مودی کی تنقید کا سخت جواب دیا ہے۔ انہوں نے ’ایکس‘ پر پوسٹ کرتے ہوئے کہا ہے کہ وقت بدل رہا ہے۔ انتخابات کے تین مراحل ہو چکے ہیں اورمودی جی اپنے ہی دوستوں پر حملہ آور ہو گئے ہیں۔ اس سے پتہ چلتا ...

تیسرے مرحلے کی ووٹنگ کا حتمی ڈیٹا جاری، آسام میں سب سے زیادہ 81، یوپی میں سب سے کم 57 فیصد ووٹنگ

لوک سبھا انتخابات کے تیسرے مرحلے کی ووٹنگ کل (7 مئی) کو مکمل ہو گئی۔ الیکشن کمیشن کی جانب سے رات 11.40 بجے جاری حتمی اعداد و شمار کے مطابق 11 ریاستوں کے 93 لوک سبھا حلقوں میں ووٹنگ کی تعداد 64.40 رہی جبکہ الیکشن کمیشن کی بہت سی کوششوں کے باوجود اس بار بھی ووٹنگ کی فیصد 2019 سے 2.09 کم رہی۔ جن ...

283 سیٹوں پر ووٹنگ ختم، وزیر اعظم کے چہرے پر گھبراہٹ صاف نظر آ رہی، تیسرے مرحلہ کے بعد کانگریس کا رد عمل

لوک سبھا انتخاب کے پیش نظر آج پورے ملک میں تیسرے مرحلے کی پولنگ ہوئی۔ اس طرح 283 سیٹوں پر کھڑے سبھی امیدواروں کی قسمت کا فیصلہ ای وی ایم میں قید ہو گیا۔ تیسرے مرحلے کی ووٹنگ ختم ہونے کے بعد کانگریس جنرل سکریٹری جئے رام رمیش نے سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ کیا ہے جس میں ووٹنگ ٹرینڈ کو ...