پارلیمنٹ میں’’ مود ی استعفیٰ دو‘‘کے نعرے،واڈرا،چدمبرم کے خلاف جانچ کرالولیکن رافیل کی تفتیش بھی ہوگی، راہل گاندھی کاحملہ ،رافیل پر رپورٹ کو وزیر دفاع سیتا رمن نے مستردکیا
نئی دہلی،9؍فروری(ایس او نیوز؍آئی این ایس انڈیا) رافیل معاہدے پر ایک اخبار’ دی ہندو‘ کی رپورٹ پر ایک بار پھر سیاست تیز ہے۔ رافیل معاملے پر رپورٹ کے حوالے سے کانگریس صدر راہل گاندھی کے تازہ حملے کے بعد پارلیمنٹ میں بھی معاملہ گرمایا اور وزیر دفاع نرملا سیتا رمن کو لوک سبھا میں اس کا جواب دینا پڑا۔ رافیل کے معاملے پر وزیر دفاع نرملا سیتا رمن نے لوک سبھا میں جواب دیا اور کانگریس پر جوابی حملہ کیا۔
رافیل سودے کو لے کر ایک اخبار دی ہندو کی خبر کو سرے سے مسترد کرتے ہوئے لوک سبھا میں وزیر دفاع نرملا سیتا رمن نے کہا کہ یہ گڑے مردے اکھاڑنے کے جیسا ہے۔ بتا دیں کہ راہل نے جمعہ کی صبح میں ہی مودی حکومت پر رپورٹ کے حوالے سے حملہ بولا اور کہا کہ اس رپورٹ نے پی ایم مودی کی پول کھول دی اور اس نے ثابت کر دیا کہ وزیر اعظم نے رافیل میں متوازی بات چیت کی ہے۔لوک سبھا میں وزیر دفاع نے الزام لگایا کہ اپوزیشن کثیر القومی کمپنیوں اور مفاد سے وابستہ عناصر کے ہاتھوں میں کھیل رہا ہے اور اس کا کر گڑے مردے اکھاڑنے جیسا ہے۔رافیل سودے کو لے کر ایک اخبار کی خبر کو سرے سے مسترد کرتے ہوئے لوک سبھا میں وزیر دفاع نرملا سیتا رمن نے کہاکہ یہ گڑے مردے اکھاڑنے کے جیسا ہے۔
اپوزیشن پر نشانہ لگاتے ہوئے وزیر دفاع نے کہاکہ اپوزیشن کثیر القومی کمپنیوں اور مفاد سے وابستہ عناصر کے ہاتھوں میں کھیل رہا ہے۔ ان (اپوزیشن) ایئر فورس کو مضبوط بنانے میں کوئی دلچسپی نہیں ہے۔اخبار کی خبر کے ذریعے لگائے جا رہے وزیر اعظم کے دفتر (پی ایم او) کی مداخلت کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے سیتا رمن نے کہا کہ پی ایم او کی جانب سے موضوعات کے بارے میں وقتا فوقتا معلومات لینا مداخلت نہیں کہا جا سکتا ہے۔ کانگریس پر نشانہ لگاتے ہوئے انہوں نے الزام لگایا کہ یوپی اے حکومت کے دوران قومی مشاورتی کونسل (این اے سی) بنائی گئی تھی جس کی صدر سونیا گاندھی تھیں، اس کا پی ایم او میں کتنا مداخلت تھا؟ انہوں نے کہا کہ اس وقت این اے سی ایک طرح سے پی ایم او چلا رہی تھی۔ میڈیا کی رپورٹ کے تناظر میں وزیر دفاع نے کہا کہ اس میں ضابطہ (ایتھکس) پر عمل کرنا چاہئے تھا اور اگر اخبار چاہتا تھا کہ سچائی سامنے آئے تو اسے اس وقت کے وزیر دفاع منوہر پاریکر کا بیان بھی شامل کرنا چاہئے تھا۔ پاریکر نے کہا تھا کہ اس میں فکر کی کوئی بات نہیں ہے اور چیزیں اچھے طریقے سے آگے بڑھ رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس سے پہلے بھی وہ 4 جنوری کو اس معاملے پر بیان دے چکی ہیں۔ اس سے پہلے لوک سبھا میں کانگریس کے لیڈر ملکا ارجن کھڑگے نے میڈیا میں آئی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے الزام لگایا تھا کہ یہ چھوٹی بات نہیں ہے۔ وزیر اعظم کہتے ہیں کہ کانگریس لڑاکا طیارے خریدنے کو روک رہی ہے، جبکہ حقیقت اس کے برعکس ہے۔ کھڑگے نے کہا کہ کانگریس زیر قیادت حکومت کے وقت 126 لڑاکا طیارے خریدنے کی رضامندی بنی تھی لیکن 36 طیارے خریدے جا رہے ہیں۔ ایک طرف وزارت دفاع ہے اور دوسری طرف وزیر اعظم کے دفتر ہے اور کئی طرح کی باتیں سامنے آ رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایسے میں اس معاملے کی مشترکہ پارلیمانی کمیٹی (جے پی سی) سے جانچ کرائی جائے تب سچائی سامنے آ جائے گی۔ رافیل طیارے سودے کے معاملے پر اپوزیشن پارٹیوں کے ارکان کی نعرے بازی کی وجہ سے جمعہ کو لوک سبھا کا اجلاس شروع ہونے کے چند منٹ بعد دوپہر 12 بجے تک کے لئے ملتوی کر دیا گیا۔ اس دوران کانگریس سمیت دیگر اپوزیشن پارٹیاں رافیل معاملے پر میڈیا رپورٹ کی کاپیاں ہاتھوں میں لے کرچیئرمین کے قریب نعرے بازی کر رہی تھیں اور’’ چوکیدار چور ہے‘‘ اور ’’ وزیر اعظم استعفیٰ دو‘‘ کے نعرے لگارہی تھیں۔
کانگریس صدر راہل گاندھی نے رافیل معاملے کو لے کر جمعہ کو کہا کہ وزیر اعظم مودی حکومت رابرٹ واڈرا، پی چدمبرم یا کسی کے بھی خلاف تحقیقات کرائے، لیکن رافیل اسکینڈل پر وزیر اعظم جواب دیں اور کارروائی کریں۔ راہل نے انگریزی کے ممتاز اخبار ’دی ہندو‘ کی ایک خبر کے پس منظر میں یہ بھی الزام لگایا کہ اس طیارے سودے کو لے کر مودی نے فرانس کے ساتھ متوازی بات چیت کر وزارت دفاع کے حق کو کمزور کیا اور پورے عمل کو درکنار کرتے ہوئے اپنے دوست انل امبانی کو 30 ہزار کروڑ روپے کا کانٹریکٹ دلوایا۔ انہوں نے کہاکہ ہم یہ ایک سال سے کہہ رہے ہیں کہ وزیر اعظم رافیل گھوٹالے میں سیدھے طور پر شامل ہیں۔
اخبار کی رپورٹ سے صاف ہے کہ وزیر اعظم فرانس کے ساتھ متوازی بات چیت کر رہے تھے، میں ملک کے نوجوانوں اور دفاعی افواج سے کہنا چاہتا ہوں کہ اب واضح ہو چکا ہے کہ وزیر اعظم نے عمل کو درکنار کرتے ہوئے آپ کے 30 ہزار کروڑ روپے چرائے اور اپنے دوست انل امبانی کو دے دئے، اس کی جانچ ہونی چاہئے۔انہوں نے کہا کہ پہلے فراسوا اولاد (فرانس کے سابق صدر) نے کہا تھا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے انہیں بولا کہ انل امبانی کو 30 ہزار کروڑ روپے کا معاہدہ دیا جائے، اب وزارت دفاع کہہ رہی ہے کہ وزیر اعظم نے چوری کی ہے، پورا معاملہ ایک دم واضح ہے۔انہوں نے کہاکہفضائیہ کے میرے پائلٹ دوستوں، آپ لوگ سمجھ لو کہ یہ 30 ہزار کروڑ روپے آپ کے لئے استعمال ہو سکتے تھے۔انہوں نے یہ پیسے انل امبانی کو دے دیاگیا،اب صاف ہو چکا ہے کہ وزیر اعظم نے اس ملک سے چوری کی ہے، میں سخت الفاظ استعمال نہیں کرتا، لیکن مجبور ہو رہا ہوں کہ ہندوستان کے وزیر اعظم چورہیں۔