عصمت دری کے معاملات میں سخت سزا پرمبنی آرڈیننس پر صدرجمہوریہ کی منظوری
نئی دہلی ،22؍اپریل (ایس او نیوز؍ آئی این ایس انڈیا ) صدرجمہوریہ نے 12 سال سے کم عمر کی بچیوں سے عصمت دری کے مقدمات میں مجرم افراد کو سزائے موت تک کی سزا دینے سے متعلق آرڈیننس کو آج اپنی منظوری دے دی ۔مرکزی کابینہ نے کل اس آرڈیننس کو اپنی منظوری دی تھی جس کے تحت 12 سال سے کم عمر کی بچیوں سے عصمت دری کرنے کے مجرم شخص کے لیے سزائے موت کی سزا سنائے جانے کی عدالت کو اجازت دی گئی ہے۔ گزٹ نوٹیفکشن میں کہا گیا ہے کہ پارلیمنٹ کا سیشن ابھی نہیں چل رہا ہے اور صدر اس بات سے مطمئن ہیں کہ جو حالات ہیں ان میں یہ ضروری تھا کہ وہ فوری طور پرا قدام کریں۔اس کے مطابق آئین کے آرٹیکل 123 کے ذیلی تقسیم (1) میں دی گئی سہولت کا استعمال کرتے ہوئے صدر جمہوریہ نے اس آرڈیننس کی منظوری دی ہے۔فوجداری قانون (ترمیمی) آرڈیننس 2018 کے مطابق اس طرح کے معاملات سے نمٹنے کے لیے نئی فاسٹ ٹریک عدلیہ قائم کی جائیں گی اور تمام پولیس تھانوں اور اسپتالوں کو عصمت دری کے معاملات کی تحقیقات کے لئے خصوصی فورینزک کٹ دستیاب کرائی جائے گی۔ آرڈیننس کا حوالہ دیتے ہوئے حکام نے بتایا کہ اس میں خاص طور 16 اور 12 سال سے کم عمر کی لڑکیوں کی عصمت دری کے مقدمات میں قصورواروں کے لیے سخت سزا کی اجازت ہے۔ 12 سال سے کم عمر کی بچیوں سے عصمت دری کے قصورواروں کو موت کی سزا دینے کی بات اس آرڈیننس میں کہی گئی ہے۔آرڈیننس کے مطابق خواتین کی عصمت دری معاملہ میں کم از کم سزا سات سال سے بڑھا کر 10 سال قیدبامشقت کی گئی ہے ،علاوہ ا زیں جرم کے رجحان کو دیکھتے ہوئے عمر قید تک بھی مدت بڑھائی جا سکتی ہے۔ 16 سال سے کم عمر کی لڑکیوں سے اجتماعی زیادتی کے مجرم کے لئے عمر قید کی سزا کا قانون برقرار رہے گا۔ اس آرڈیننس کے مطابق 16 سال سے کم عمر کی لڑکیوں کے عصمت دری کے معاملے میں کم از کم سزا 10 سال سے بڑھا کر 20 سال کی گئی اور جرائم کے رجحان کی بنیاد پر اسے بڑھا کر مکمل عمر قید کی سزا بھی طے کی جاسکتی ہے ۔ یعنی مجرم کو موت تک جیل کی سزا کاٹنی ہوگی۔افسر نے بتایا کہ تعزیرات ہند ، ثبوت ایکٹ، مجرمانہ تعزیرات اور جنسی جرائم سے بچے کی حفاظت (پوکسو) ایکٹ کو اب ترمیم شدہ سمجھا جائے گا۔آرڈیننس میں معامہ کی فوری تفتیش اور سماعت کا بھی انتظام ہے۔حکام نے بتایا کہ عصمت دری کے تمام معاملات میں سماعت مکمل کرنے کی ڈیڈ لائن دو ماہ ہوگی۔ساتھ ہی 16 سال سے کم عمر کی لڑکیوں کی عصمت دری یا اجتماعی عصمت دری کے ملزم شخص کو عبوری ضمانت نہیں مل سکے گی۔ اس میں یہ شق بھی تسلیم کی گئی ہے کہ 16 سال سے کم عمر لڑکی کے ساتھ عصمت دری کے مقدمات میں ضمانت کی درخواستوں پر فیصلہ کرنے سے پہلے عدالت کو سرکاری وکیل اور متاثرہ کے نمائندے کو 15 دنوں کا نوٹس دینا ہوگا۔