مودی اور محبوبہ کی کشمیرمیں امن کی کوشش بے سمت اور گمراہ کن
کانگریس۔ جد یو نے پی ایم کے ’’من کی بات‘‘پر تنقید کی
کہااگر5فیصدلوگ امن میں مخل ہیں تو کرفیو کیوں نہیں ہٹا
نئی دہلی، 28؍اگست(ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا)کانگریس اور جد یو نے وزیر اعظم نریندر مودی کے ریڈیو خطاب پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اگر پریشانی پیدا کرنے میں صرف پانچ فیصد لوگ شامل ہیں تو کیوں حکومت کشمیر میں کرفیو ہٹانے کے قابل نہیں ہو سکی ہے۔کانگریس لیڈر منیش تیواری نے ٹوئٹر پر لکھا کہ اگر وزیر اعظم مانتے ہیں کہ صرف پانچ فیصد لوگ پریشانی پیدا کر رہے ہیں تو کیوں مرکز اور ریاستی حکومت اسے روکنے کے قابل نہیں ہے،کیوں 51دن کے لئے کرفیو۔انہوں نے مودی سے یک طرفہ بات چیت کرنے کے بجائے کشمیری لوگوں کے دل کی بات سننے کو کہا۔اپنے ماہانہ ریڈیو پروگرام ’’من کی بات‘‘میں وادی میں بدامنی پر بات کرتے ہوئے مودی نے کہا کہ کشمیر پر تمام جماعتوں کے ساتھ جو میں نے بات چیت کی اس سے ایک بات ان لوگوں سے ابھر کر سامنے آئی ہے، اسے سادہ الفاظ میں کہا جا سکتا ہے ’’ایکتا‘‘اور ’’ممتا‘‘یہ دو باتیں بنیادی منتر ہیں۔تیواری نے کہا کہ کیوں عام زندگی مفلوج ہوئی،کیوں انٹرنیٹ خدمات معلطل ہوئیں۔وزیر اعظم کو یک طرفہ طور پر بات چیت کرنے کے بجائے کشمیری لوگوں کے ذہنوں کی بات کو ضرور سننا چاہیے۔کشمیر مسئلے پر کانگریس کے چیف ترجمان رندیپ سرجیوالا نے کہا کہ ملک کی عوام کشمیر میں مکمل امن چاہتی ہے لیکن جموں کشمیر کے وزیر اعلی کا بیان ایسا ثابت نہیں کرتا۔
سرجیوالا نے کہا کہ ہندوستان کی عوام کشمیر میں مکمل امن چاہتی ہے،وہ امن پر کام کرنے اور ترقی کا عمل دوبارہ شروع کر کے آئے گی،وہ امن ان لوگوں کو واپس لا کر آئے گا جو قومی دھارے سے دور چلے گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ امن ہر طبقے سے بات چیت کرکے آئے گا،کیا مودی جی ایسا کر رہے ہیں، مجھے ایسا نہیں لگتا،کیا محبوبہ مفتی ایسا کرنا چاہ رہی ہیں۔ان کا بیان ایسا ثابت نہیں کرتا ہے۔
جنتا دل(یونائیٹڈ)لیڈر کے سی تیاگی نے کہاکہ اگر پہل کی جاتی ہے تو ہر سیاسی جماعت پی ایم کی حمایت کرتی ہے۔انہوں نے پاکستان کے ساتھ تعلقات کو معمول پر کی کوشش کی۔ایک سیاسی پارٹی کا نام مجھے بتائیں، جس نے ان کی مخالفت کی۔انہوں نے کشمیر میں امن کو یقینی بنانے کے لئے کچھ نہیں کیا۔