کٹھوعہ جنسی استحصال کے معاملے میں پادر ی گرفتار،گرجاگھر کے نام پر چلائے جارہے ہوسٹل سے 20کمسن بچے بچیاں بازیاب
جموں،08ستمبر(یو این آئی)ماہ جنوری2018میں آٹھ سالہ معصوم بچی کی اجتماعی آبروریزی اور قتل معاملہ سے عالمی سطح پر شہ سرخیاں بننے والے جموں وکشمیرریاست کے ضلع کٹھوعہ میں جنسی زیادتی کا ایک سنسنی خیز معاملہ سامنے آیاہے۔
ضلع کٹھوعہ کے ‘پارلی بنڈ‘میں انسانیت کو شرمسار کردینے والے اس معاملہ میں ضلع انتظامیہ اور پولیس کی مشترکہ کارروائی میں گرجاگھر کے نام پر چلائے جارہے غیر اندراج شدہ ہوسٹل سے کم سے کم 20کمسن بچے بچیوں کو نکال کر بال آشرم ناری نکتین منتقل کیاگیاہے۔
حکام کے مطابق کٹھوعہ قصبہ کے پارلی بنڈ علاقہ میں گرجا گھر کے نام پر بنائے گئے رہائشی ہوسٹل میں کم سن بچوں اور بچیوں کے ساتھ دست درازی کی متعدد شکایات موصول ہوئیں تھیں، جن کا نوٹس لیتے ہوئے ضلع ترقیاتی کمشنر کٹھوعہ کی ہدایات پر اسسٹنٹ کمشنر ریونیو جتندر مشرا کی قیادت میں پولیس اور سول انتظامیہ کی ٹیم نے جمعہ کی شام اس عمارت پر چھاپہ مارا اور تقریباً دو گھنٹوں تک تلاشی مہم جاری رہی۔
بچوں سے پوچھ گچھ کے بعد اس ہاسٹل کے منتظم ’انٹی تھومس‘ کو حراست میں لے لیا گیا ۔ پولیس نے 5 سے 16 برس کی آٹھ لڑکیوں اور بارہ لڑکوں کو آشرم سے ناری نکیتن منتقل کیا ہے۔ غیر اندراج شدہ یتیم خانہ کو چلانے والے پادری کا تعلق ریاست کیرلا سے بتایاجاتا ہے۔ اس کے خلاف جنسی جرائم سے بچوں کے تحفظ متعلق قانون پاپکو پروٹیکشن آف چلڈرن فرام سیکسول آفنسیز ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کر لیا گیا ہے تاہم ملزم نے تما م طرحکے الزامات سے انکار کیا ہے۔
گرفتاری سے قبل نامہ نگاروں کو اس نے بتایا کہ 21 بچے ۔ بچیاں یتیم خانہ میں رہائش پذیر ہیں جن میں سے دو اپنے آبائی گاؤں پٹھان کوٹ پنچاب میں شادی کی تقریب میں شرکت کے لئے گئے تھے ، ہراساں کئے جانے کی شکایات بے بنیاد ہیں۔ اس ہوسٹل میں رہائش پذیر بچے بچیوں کا تعلق پنجاب ، ہماچل پردیش، اور جموں کے مختلف علاقوں سے بتایا جاتا ہے۔
ایس ایس پی کٹھوعہ شری دھار پٹیل نے بتایا کہ ’’بچائو آپریشن کایت موصول ہونے کے بعد شروع کیا گیا جس میں مزید تحقیقات جارہی ہیں ‘‘۔ انہوں نے بتایا کہ یتیم خانہ کافی سالوں سے چل رہا ہے، پادری کا دعویٰ ہے کہ یہ کرسچن مشینری کی ایک شاخ ہے لیکن تحقیقات کرنے پر یہ بات غلط ثابت ہوئی ہے یتیم خانہ؍ہوسٹل سے کچھ چیزیں بھی ضبط کی گئی ہیں۔