مدھیہ پردیش کے بندیل کھنڈ میں آسان نہیں بی جے پی کی راہ
دتیا :13/نومبر(ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا)مدھیہ پردیش اسمبلی انتخابات میں اس بار حکمران بی جے پی کی راہ آسان نہیں ہے۔اس کو بندیل کھنڈ علاقے کی دو درجن سے زیادہ سیٹوں پر پڑوسی ریاست اتر پردیش کے علاقائی پارٹیاں بی ایس پی اور ایس پی سے سخت چیلنج مل رہاہے۔اتر پردیش کی سرحد سے ملحق بندیل کھنڈ علاقے میں شامل مدھیہ پردیش کے ضلع ساگر، چھتر پور، ٹیکم گڑھ، پنا اور چمبل ڈویژن میں دتیا اور شیوپوری کی 30 اسمبلی سیٹوں میں سے بی جے پی کے پاس 22 اور کانگریس کے پاس آٹھ سیٹیں ہیں۔ایس سی؍ایس ٹی اکثریت والے اس علاقے میں اقتدار مخالف لہر اور دیگر مقامی مسائل کی وجہ سے بی جے پی کے لیے اس بار گزشتہ انتخابات کی طرح آسان نہیں ہے۔مدھیہ پردیش حکومت میں سینئر وزیر اور دتیا سے بی جے پی کے رکن اسمبلی نروتم مشرا حالانکہ اقتدار مخالف لہر اور دیگر مقامی مسائل کو مسترد کرتے ہوئے اس انتخاب کو پارٹی کے لیے گزشتہ انتخابات سے زیادہ مفید بتاتے ہیں۔ بندیل کھنڈ میں بی جے پی کے گڑھ کو تباہ کرنے میں بی ایس پی، ایس پی اور کانگریس کی مشترکہ حکمت عملی کے سوال پر اعتماد سے لبریز مشرا کا کہنا ہے کہا انتخابات کے بعد ان تمام جماعتوں کو ڈھونڈتے رہ جاؤ گے۔ان کا کہنا ہے کہ گزشتہ تین انتخابات میں بھی ایس پی بی ایس پی سمیت دیگر جماعتوں نے اس طرح کی کوشش کی تھی لیکن ترقی کے معاملہ کیو وجہ سے ان کی حکمت عملی کو عوام نے مکمل طور پر مسترد کردیا تھا۔ان کی دلیل ہے کہ گزشتہ پانچ سالوں میں مدھیہ پردیش حکومت کی طرف سے بندیل کھنڈ علاقے میں کئے گئے تاریخی ترقیاتی کاموں کوسرحدی اترپردیش کے لوگوں نے بھی شدت سے محسوس کیا ہے۔قابل ذکر ہے کہ سماجوادی پارٹی نے مقامی حالات کی مطابقت کو دیکھتے ہوئے ان چھ اضلاع پر توجہ مرکوز کیا ہے جبکہ بی ایس پی نے ان کے علاوہ ایس سی کی اکثریت والی چمبل ڈویژن کی مرینا اور وندھیہ علاقے میں ستنا ضلع کی تمام اسمبلی سیٹوں پر مضبوطی کے ساتھ آواز بلند کی ہے۔ موجودہ اسمبلی میں بی ایس پی کے چار میں دو دو رکن اسمبلی مرینا اور ستنا ضلع سے ہیں۔ جبکہ گزشتہ اسمبلی میں ایس پی کی جھولی میں واحد سیٹ ٹیکم گڑھ ضلع سے آئی تھی۔بندیل کھنڈ کے بی ایس پی کے علاقائی انچارج مکیش اہروار نے بتایا کہ پارٹی کے تمام 230 سیٹوں پر انتخاب لڑ رہی ہے۔ بندیل کھنڈ میں بی ایس پی کی مضبوط پوزیشن کو دیکھتے ہوئے پارٹی نے چاروں موجودہ اور دو سابق ممبران اسمبلی کو انتخابی میدان میں اتارا ہے۔بی ایس پی صدر مایاوتی بھی مدھیہ پردیش کا انتخابی دورہ 21 نومبر کو مرینا سے شروع کریں گی۔اس علاقے میں وہ مسلسل دو دن تک مختلف اسمبلی حلقوں میں عوام سے خطاب کریں گی ۔وہیں سماجوادی پارٹی نے بھی نواڑي اسمبلی سیٹ سے اپنے سابق ممبر اسمبلی کو ٹکٹ دیا ہے۔انتخابی مہم سے متعلق ایس پی کے ایک رہنما نے بتایا بی ایس پی اور کانگریس کے ساتھ براہ راست انتخابی اتحاد نہیں کیا جانا بی جے پی کو شکست دینے کی حکمت عملی کا حصہ ہے۔انہوں نے کہا کہ اتحاد ہونے پر تمام سیٹوں پر تینوں پارٹیوں کا کوئی ایک امیدوار انتخابی میدان میں ہوتا جو کہ اس علاقے کے پیچیدہ نسلی مساوات کے لحاظ سے مناسب نہیں تھا۔اس لئے تینوں جماعتوں نے بی جے پی کو سہ رخی مقابلے میں گھیرنے کے لیے ہر سیٹ پر اپنے امیدوار اتارنے کی حکمت عملی اپنائی ہے۔