رابعہ گرلز پبلک اسکول کے خلاف ہوسکتی ہے بڑی کارروائی ، سرپرستوں نے کی توڑ پھوڑ، کیجریوال حکومت نے طلب کی رپورٹ
نئی دہلی،11؍جولائی (ایس او نیوز؍آئی این ایس انڈیا)پرانی دہلی کی مشہور درسگاہ رابعہ گرلز پبلک اسکول میں 4۔4 سال کی بچیوں کو 5 گھنٹے تک بیسمنٹ میں بند رکھنے کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ سرپرستوں (گارجین) کا الزام ہے کہ اسکول انتظامیہ (منیجمنٹ ) نے فیس نہ جمع کرنے کی وجہ سے بچیوں کو گھنٹوں روک کررکھا۔ اس بابت انہوں نے اسکول انتظامیہ کے خلاف پولیس میں شکایت درج کرائی ہے۔
اسکول انتظامیہ کے ذریعہ اس حرکت کے سامنے آنے کے بعد سرپرستوں میں ناراضگی پائی جارہی ہے۔ ناراض لوگوں نے اسکول کے باہر احتجاج کیا اور اسکول میں توڑ پھوڑ بھی کئے جانے کی اطلاع ہے۔ دوسری جانب دہلی حکومت نے اس معاملے پر نوٹس لیتے ہوئے اسکول کو نوٹس جاری کیاہے۔ وزیراعلیٰ اروند کیجریوال نے اس پورے معاملے پر رپورٹ طلب کی ہے۔ کیجریوال نے محکمہ تعلیم کے ڈائریکٹر اور سکریٹری کو معاملے کی رپورٹ کے ساتھ طلب کیا ہے۔
نائب وزیراعلیٰ اور وزیر تعلیم منیش سسودیا نے رابعہ گرلز پبلک اسکول کو نوٹس جاری کیا ہے۔ وزیر برائے خوراک ورسد عمران حسین بھی اسکول پہنچ گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کی حرکت کے لئے اسکول انتظامیہ کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ اس کے علاوہ حقوق اطفال کمیشن کی ٹیم بھی رابعہ گرلز اسکول پہنچی ہے۔
موصولہ اطلاعات کے مطابق اسکول کی چھٹی ہونے پر گارجین جب بچیوں کو لینے پہنچے تو انہیں وہ وہاں نہیں نظر آئے۔ انہوں نے پھراسکول کے ملازمین سے بچوں کے بارے میں دریافت کیا، تو بتایا گیا کہ فیس نہ جمع ہونے کی وجہ سے انہیں بیسمنٹ میں رکھا گیا ہے۔
رابعہ گرلز پبلک اسکول ہمدرد گروپ کے تحت چلتا ہے اور جس کی فیس تقریباً 2500 روپئے سے 2900 روپئے تک ہے۔ حالانکہ جن بچیوں کو بیسمنٹ میں رکھا گیا ہے، ان میں سے کچھ کے گارجین کے مطابق انہوں نے ایڈوانس میں اسکول فیس جمع کردی تھی۔
وہیں ایک دیگرطالبہ کے والد نے بتایا "عام طور پراسکولوں کے فارم پر لکھا ہوتا ہے کہ اگربچے کی فیس جمع نہیں کی گئی تواسے کلاس میں بیٹھنے نہیں دیا جائے گا۔ بھلے ہی کئی بچیوں کے والدین صحیح وقت پر فیس نہ جمع کرپائے ہوں، لیکن تب بھی اسکول انتظامیہ کو یہ حق کس نے دیا کہ وہ ان معصوموں کو بیسمنٹ میں قید کرکے رکھیں۔
اسکول انتظامیہ کی اس حرکت پر ناراض گارجین نے اسکول کے خلاف ایف آئی آر درج کرائی۔ وہ اس معاملے میں سخت کارروائی کا مطالبہ کررہے ہیں۔ وہیں اسکول کی طرف سے اب تک اس معاملے میں کوئی رد عمل سامنے نہیں آیا ہے۔