جسٹس مدن بی لوکر اور جسٹس یویوللت کا بنچ ہی کرے گا سماعت
نئی دہلی:12/نومبر(ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا)منی پور فرضی انکاؤنٹر کیس میں سپریم کورٹ نے فوج کے تقریبا 300 جوان ، سابق فوجی اہلکاروں اور مرکز کی درخواست مسترد کر دی ہے۔ جسٹس مدن بی لوکر اور جسٹس یو یو للت کا بنچ ہی اس معاملے کی سماعت کرتا رہے گا ۔ دراصل سپریم کورٹ کو یہ طے کرنا تھا کہ سماعت کر ر ہے بنچ ہی معاملے کی سماعت جاری رکھے یا پھر کوئی اوربنچ سماعت کرے۔ غور طلب ہے کہ فوج کے تقریبا 300جوان اور سابق فوجی اہلکاروں نے سپریم کورٹ میں ایک عرضی داخل کر کے فرضی انکاؤنٹر معاملہ کی سماعت جسٹس لوکر اور جسٹس یویو للت کے بنچ سے نہ کرانے کی اپیل کی تھی۔ درخواست میں کہا گیا تھا کہ کورٹ کی جانب سے ملزمان کو قاتل کہنے سے جوانوں کے اندر خوف اور تعصب کا احساس پیدا ہوا ہے ۔ اٹارنی جنرل نے فوج اور منی پور پولیس کی درخواست کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کی جانب سے سی بی آئی انکوائری کا حکم فوجی فورسز کی اخلاقیات گرانے والا ہے ؛کیونکہ فوج وہاں انتہائی مشکل حالات میں کام کر رہی ہے۔ اٹارنی جنرل نے سپریم کورٹ کے اس تبصرہ پر بھی اعتراض کیا ہے ، جس میں جسٹس لوکر اور جسٹس یویوللت کے بنچ نے کہا تھا کہ جن لوگوں نے قتل کیا ہے، وہ کھلے عام گھوم رہے ہیں۔ منی پور پولیس کی جانب سے پیش وکیل مکل روہتگی نے کہا کہ اس معاملے کو جسٹس لوکر اور جسٹس یویو للت کے بنچ کو سماعت نہیں کرنا چاہئے۔ اس بات پر جسٹس یویو للت نے کہا کہ جو تبصرہ کیا گیا تھا وہ کسی پولیس اہلکار کے خلاف نہیں تھے ۔ اگر آپ چاہتے ہیں تو ہم حکم جاری کر سکتے ہیں۔ اس معاملہ میں مرکز نے کہا کہ فوج کے جوان زندگی اور موت سے نبردآزما ہیں ۔ اگر عدلیہ کی یہ رائے ہے تو اس سے ان کی حوصلہ شکنی ہوتی ہے ۔ اس پر سپریم کورٹ نے اٹارنی جنرل سے کہا کہ آپ یہ کہنا چاہتے ہیں کہ ہم کیس کو مانیٹر نہ کریں۔