عشرت جہاں کیس میں ملزم گجرات کے دو سینئرپولیس افسران نے دیا استعفی

Source: S.O. News Service | Published on 17th August 2017, 11:07 PM | ملکی خبریں |

نئی دہلی،17اگست(ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا)گجرات کے مشہور عشرت جہاں تصادم معاملے میں ملزم دو سینئر پولیس افسران این کے امین اورٹی اے باروٹ نے اپنے عہدے سے استعفی دے دیا۔ اس سے پہلے سپریم کورٹ نے ان دونوں افسران کی تقرری پر گجرات حکومت سے جواب مانگا تھا، جس کے بعد ان افسران نے کورٹ میں حلف نامہ دے کر عہدے سے استعفی دینے کی اطلاع دی۔بتا دیں کہ سہراب الدین اور عشرت جہاں کے مبینہ فرضی انکاؤنٹر معاملات میں مقدمے کا سامنا کر رہے امین گزشتہ سال اگست میں پولیس سپرنٹنڈنٹ (ایس پی) کے عہدے سے ریٹائر ہوئے تھے،اگرچہ اس کے بعد انہیں ایک سال کے کنٹراکٹ پر دوبارہ گجرات کے مہاساگر ضلع کا ایس پی مقرر کیا گیا تھا۔وہیں باروٹ کو ریٹائرمنٹ کے ایک سال بعد گزشتہ سال اکتوبر مہینے میں وڈودرا میں مغربی ریلوے پولیس ڈی ایس پی عہدے پر مقرر کیا گیا تھا۔ باروٹ بھی عشرت جہاں اور صادق جمال تصادم معاملات میں ملزم تھے۔
سپریم کورٹ میں اس معاملے کی سماعت کے دوران چیف جسٹس جے ایس کھیہر اور جسٹس ڈی وائی چدرچوڑ کی بنچ نے دونوں پولیس افسران کی جانب سے پیش وکلاء کے بیان پر غور کیا اور ان سے جمعرات کو ہی اپنے عہدوں سے استعفی دینے کو کہا۔ اس کے بعد بنچ نے دونوں پولیس افسران کی دوبارہ تقرری کے خلاف سابق آئی پی ایس افسر راہل شرما کی درخواست کا نمٹارا کر دیا۔سابق آئی پی ایس افسر شرما نے وکیل وریندر کمار شرما کے ذریعے دائر اپنی درخواست میں سپریم کورٹ کے اس حکم کا ذکر کیا، جس میں گجرات حکومت کو ریاست کے سینئر پولیس افسر پی پی پانڈے کی پولیس ڈائریکٹر جنرل اور آئی جی کے عہدے چھوڑنے کی پیشکش قبول کرنے کی اجازت دی گئی تھی۔دونوں پولیس افسران کی دوبارہ بھرتی کے خلاف دائر پٹیشن گجرات ہائی کورٹ کی طرف سے مسترد کئے جانے کو شرما نے سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔ درخواست میں الزام لگایا گیا کہ تصادم کے دو مقدمات میں سی بی آئی کی چارج شیٹ میں امین کا نام آیا تھا اور وہ پہلے ہی تقریبا آٹھ سال عدالتی حراست میں رہ چکے ہیں۔یہی نہیں رہا کئے جانے کے فورا بعد انہیں ایس پی کے عہدے پر تقرری دے دی گئی۔پٹیشن کے مطابق، یہ جانتے ہوئے کہ دونوں افسران کی تاریخ مشتبہ رہی ہے، انہیں تقرری دی گئی جو کہ سپریم کورٹ ہدایات کی خلاف ورزی ہے۔ یہ اصول کی بھی خلاف ورزی ہے۔

ایک نظر اس پر بھی

لوک سبھا انتخابات 2024: 88 سیٹوں پر ووٹنگ ختم؛ شام پانچ بجے تک تریپورہ میں سب سے زیادہ اور اُترپردیش میں سب سے کم پولنگ

لوک سبھا الیکشن 2024 کے کے دوسرے مرحلہ میں آج ملک کی 13 ریاستوں  سمیت  مرکز کے زیر انتظام خطوں کی جملہ  88 سیٹوں پر انتخابات  کا عمل انجام پا گیا۔جس میں شام پانچ  بجے تک ملی اطلاع کے مطابق  تریپورہ میں سب سے زیادہ   79.50 فیصد پولنگ ریکارڈکی گئی جبکہ  سب سے کم پولنگ اُترپردیش ...

وی وی پیٹ معاملہ: سپریم کورٹ نے اپنا فیصلہ دوبارہ محفوظ رکھا

’دی ہندو‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق، سپریم کورٹ نے بدھ کو مشاہدہ کیا کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں اور ووٹر کی تصدیق شدہ پیپر آڈٹ ٹریل میں مائیکرو کنٹرولرز کسی پارٹی یا امیدوار کے نام کو نہیں پہچانتے ہیں۔ جسٹس سنجیو کھنہ اور دیپانکر دتا کی بنچ الیکٹرونک ووٹنگ مشینوں کے ذریعے ڈالے ...

مودی حکومت میں بڑھی مہنگائی اور بے روزگاری کے سبب خواتین پر گھریلو تشدد میں ہوا اضافہ: الکا لامبا

 ’’چنڈی گڑھ لوک سبھا سیٹ پر اس مرتبہ الیکشن تاریخی ثابت ہوگا۔ یہاں کے انتخاب کی لہر ہریانہ، پنجاب میں کانگریس کی فتح طے کرے گی۔‘‘ یہ بیان قومی خاتون کانگریس کی صدر الکا لامبا نے چنڈی گڑھ میں دیا۔ ساتھ ہی انھوں نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی مہنگائی و بے روزگاری کے معاملے میں ...

ہتک عزتی کے معاملہ میں راہل گاندھی کو جھارکھنڈ ہائی کورٹ سے راحت، کارروائی پر روک

 کانگریس لیڈر راہل گاندھی کو چائیباسا کے ایم پی-ایم ایل اے کورٹ میں ان کے خلاف چل رہے ہتک عزتی کے معاملہ میں بڑی راحت ملی ہے۔ جھارکھنڈ ہائی کورٹ نے ایم پی-ایم ایل اے کورٹ میں جاری کارروائی پر روک لگا دی ہے۔

مودی کی گارنٹی بے اثر رہی، اس لئے جھوٹ کا سہارا لے رہے ہیں: پی چدمبرم

 کانگریس کے سینئر لیڈر پی چدمبرم نے کہا کہ 'دولت کی دوبارہ تقسیم' اور 'وراثتی ٹیکس' پر 'من گھڑت' تنازعہ ظاہر کرتا ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی اس لوک سبھا الیکشن میں خوفزدہ ہے اور جھوٹ کا سہارا لے رہی ہے کیونکہ 'مودی کی گارنٹی' کوئی اثر چھوڑنے میں کامیاب نہیں ہو سکی۔

فوج کی بھرتی کا کیا ہوا، مورینہ بجلی چوری کا گڑھ کیوں بن گیا؟ کانگریس کے مودی سے سوالات

کانگریس نے وزیر اعظم مودی کے مدھیہ پردیش میں انتخابی جلسہ سے قبل ریاست کو درپیش کچھ مسائل پر سوالات پوچھے اور دعویٰ کیا کہ ریاست کے دیہی علاقوں، خاص طور پر قبائلی بستیوں میں ’سوچھ بھارت مشن‘ ناکام ثابت ہوا ہے۔