۲۳؍ سالوں سے جیل میں بند ملزمین کی پیرول پر رہائی کی عرضداشت پر آج ہوئی سماعت؛ عدالت عظمیٰ نے حکومت کوجواب داخل کرنے اور بحث کرنے ایک ہفتے کی دی مہلت
ممبئی۲۴؍ جولائی(ایس او نیوز/پریس ریلیز) 1993جئے پور سلسلہ وار ٹرین بم دھماکہ معاملے میں مجرم قرارد یئے گئے ایک ملزم کی پیرول پر رہائی کے لیئے جمعیۃ علماء کے توسط سے سپریم کورٹ آف انڈیا میں داخل عرضداشت پر آج سماعت عمل میں آئی حکومت ہند نے اس معاملے میں عدالت سے ایک ہفتہ کی مہلت طلب کی جسے منظور کرتے ہوئے معاملے کی سماعت اگلے پیر تک ملتوی کردی گئی ، اس سے قبل کی سماعت پر عدالت عظمی نے عرضداشت کو سماعت کے لیئے قبول کرتے ہوئے حکومت ہند سمیت حکومت راجستھان اور پیرول رہائی ڈیپارٹمنٹ کو نوٹس جاری کیا تھا ۔ یہ اطلاع آج یہاں ممبئی میں جمعیۃ علماء مہاراشٹر (ارشد مدنی ) قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی نے دی۔
گلزار اعظمی نے بتایا کہ گذشتہ ۲۳؍ سالوں سے جیل کی سلاخوں کے پیچھے مقید عمر قید کی سزا کاٹ رہے اشفاق عبدالعزیز کی پیرول پر رہائی کے لیئے سپریم کورٹ میں ایک عرضداشت داخل کی گئی تھی جس پر آج سماعت عمل میں آئی ۔
اس سے قبل کی سماعت پر سینئر ایڈوکیٹ رتنا کر داس نے دو رکنی بینچ کے جسٹس اے کے سیکری اور جسٹس اشوک بھوشن کو بتایاتھا کہ ٹاڈا قانون میں ایسا کہیں بھی نہیں لکھا ہوا ہیکہ ٹاڈا قانون کے تحت سزا پانے والے مجرمین کو پیرول کی سہولت سے محروم رکھا جائے گا بلکہ ہندوستانی آئین کے مطابق ہر مجرم کو پیرول کی سہولت دیئے جانے کی وکالت کی گئی ہے چاہئے اس کا جرم کتنا ہی سنگین ہو ۔
ایڈوکیٹ رتناکر داس نے عدالت کو بتایا تھاکہ اشفاق احمد عبدالعزیز گذشتہ ۱۷؍ سالوں سے اس کی فیملی اور دیگر رشتہ داروں سے ملا نہیں ہے اور وہ۲۳؍ سالوں سے جیل میں مقید ہے نیز اسے ۱۷؍ سال قبل چار مرتبہ مختلف مواقعوں پر چند دنوں کے لیئے عارضی ضمانت پر رہا کیا گیا تھا جس کے دوران وہ ایسی کوئی بھی غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث نہیں تھا جس سے یہ ثابت ہوتا ہو کہ اگر اشفاق کو پیرول پر رہا کیا گیا تو اس کی رہائی سے نظم و نسق کا مسئلہ پیدا ہوسکتا ہے اس کے باوجود ضلعی پیرول ایڈوائزی ، جئے پور جیل سپرنٹنڈنٹ اور جئے پور ہائی کورٹ نے عرض گذار کو پیرول پر رہا کرنے سے منع کردیا ۔
آج سپریم کورٹ میں بحث کے لیئے ایڈوکیٹ رتنا کر داس کے ہمراہ ایڈوکیٹ ارشاد حنیف ، ایڈوکیٹ شاہد ندیم ، ایڈوکیٹ عارف علی اور ایڈوکیٹ مجاہد احمد بھی موجود تھے لیکن حکومت ہند کی جانب سے وقت طلب کیئے جانے کے بعد معاملے کی سماعت ایک ہفتہ کے لیئے ملتوی کردی گئی ۔
گلزار اعظمی نے بتایا کہ اس معاملے میں عمر قید کی سزا پانے والے ڈاکٹر جلیس انصاری، ڈاکٹر حبیب احمد خان جمال علوی، محمد اشفاق خان، فضل الرحمن صوفی، محمد شمش الدین، محمد عظیم الدین، محمد امین ، محمد اعجاز اکبر، ابر رحمت انصاری نے صدر جمعیۃ علماء ہند مولانا سید ارشد مدنی کو متعدد خطوط ارسال کرکے ان سے درخواست کی تھی کہ وہ ان کی پیرول پر رہائی کے لیئے کوشش کریں جس کے بعد پہلے جئے پور ہائی کورٹ سے رجوع کیا گیا اور پھر اب عدالت عظمی میں عرضداشت داخل کی گئی جسے سماعت کے لیئے منظور کرتے ہوئے حکومت کو ۲؍ ہفتوں میں جواب داخل کرنے کا حکم دیا گیا ۔
گلزار اعظمی نے کہاکہ اگر اشفاق عبدالعزیز کی پیرول کی درخواست منظور ہوجاتی ہے تو دیگر اسیران کو بھی فائدہ پہنچے گا اور ان کی بھی پیرول پر رہائی ممکن ہو پائے گی۔
واضح رہے کہ انڈین جیل قانون 1894 کے مطابق ان قیدیوں کو سال میں 30 سے لیکر 90 دنوں تک پیرول پر رہا کیا جاسکتا ہے جو جیل میں سزائیں کاٹ رہے ہیں اور وہ بیماری سے جوجھ رہے ہوں یا ان کی فیملی میں کوئی شدیدبیمار ہو ، شادی بیاہ میں شرکت کی خاطر، زچکی کے موقع پر، حادثہ میں اگر کسی فیملی ممبر کی موت ہوجائے تو جیل میں مقید شخص کو عارضی طور پر جیل سے رہائی دی جاتی ہے ۔