زرعی پالیسیوں کو پیداوار پر مرکوز بنانے کی بجائے آمدنی پر مرکوز بنائیں گے:رادھا موہن سنگھ
نئی دہلی19فروری(ایس او نیوز؍آئی این ایس انڈیا)حکومت کسانوں کی آمدنی میں اضافہ کرنے کے لیے کام کررہی ہے اور یہی وجہ ہے کہ زراعت کے بجٹ میں اضافہ کیا گیا ہے۔2017-18 میں زراعت کے لیے جہاں 51,576کروڑ روپے مختص کیے گئے تھے وہیں سال 2018-19 کے لئے اسے بڑھا کر 58,080 کروڑ روپے کردیا گیا ہے۔اس کے ساتھ ہی اس بات کو بھی یقینی بنایا جارہا ہے کہ کسانوں کی آمدنی دوگنی کرنے کے لئے جو سات نکاتی حکمت عملی بنائی گئی ہے، اس کے ہر پہلو کے لئے خاطر خواہ رقم موجود ہو۔یہ بات زراعت اور کسانوں کی بہبود کے مرکزی وزیررادھاموہن سنگھ نیزراعت 2022۔کسانوں کی آمدنی دوگنی کرنا کے موضوع پر منعقدہ قومی کانفرنس کے افتتاحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔اس سربراہ کانفرنس کے افتتاحی اجلاس میں جن لوگوں نے شرکت کی ان میں ہماچل پردیش کے گورنر جناب آچاریہ دیوورت، نیتی آیوگ کے وائس چیئرمین جناب راجیو کمار، زراعت، کسانوں کی بہبود اور پنچایتی راج کے مرکزی وزیرمملکت جناب پرشوتم روپالا، وزیرمملکت جناب گجندر سنگھ شیخاوت، وزیرمملکت محترمہ کرشنا راج اور محکمہ زراعت کے سیکریٹری جناب ایس کے پٹنائک کے نام شامل ہیں۔نئی دہلی کیپوسا میں واقع این اے ایس سی کمپلیکس میں منعقدہ اس سربراہ اجلاس میں مرکزی اور ریاستی حکومتوں کے سینئر اہلکار، سائنسداں، ماہرین اقتصادیات،صنعت وتجارت ، پیشہ وارانہ تنظیموں، کارپوریٹ اور نجی شعبے کی کمپنیوں اور کسانوں، این جی اوز اورتعلیمی اداروں کے نمائندے شرکت کررہے ہیں۔رادھا موہن سنگھ نے کہا کہ ایک طرف جہاں حکومت زرعی مصنوعات کے گوداموں کو بھرا ہوا رکھنا چاہتی ہے وہی حکومت کی خواہش کسانوں کو خوشحال دیکھنے کی بھی ہے اور اس مقصد کے حصول کے لئے حکومت پوری شدت کے ساتھ کام کررہی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ اس بجٹ ایگری مارکیٹ ڈیولپمنٹ فنڈ کے قیام کے لئے 2000 کروڑ روپے کا اعلان کیا گیا ہے،جس سے زرعی مارکیٹنگ کے شعبے میں خوردہ بازار کی اہمیت کا اندازہ ہوتا ہے۔ان بازاروں کو جی آر اے اے۔ گرام(گرامین ریٹیل ایگری کلچرل مارکیٹ) کانام دیا گیا ہے۔ان بازاروں کے توسط سے 22,000 دیہی ہاٹوں اور 585اے پی ا یم سی بازاروں کے بنیادی ڈھانچے کو فروغ دیاجائے گا۔وزیرنے کہاہے کہ وزیراعظم کے وعدے کے مطابق حکومت نے اپریل 2016 میں ایک کمیٹی تشکیل دینے کے عمل کا آغاز کیا تھا تاکہ کسانوں کی آمدنی دوگنی کرنے کے لیے ایک جامع منصوبے کا نفاذ کیاجاسکے۔اس کمیٹی میں سینئر ماہرین اقتصادیات، ڈبہ بند خوراک، فصل ، مویشی پروری ، ڈیری اورپالیسی محکموں کے جوائنٹ سیکریٹریوں، نیتی آیوگ کے زرعی مشیر اور دیگر کئی غیر سرکاری اراکین کو شامل کیا گیاتھا۔انہوں نے کہا کہ حکومت زرعی پالیسیوں کو پیداوار پر مرکوز بنانے کے بجائے آمدنی پر مرکوز بنانے کی خواہش مند ہے۔اس عظیم الشان مقصد کے حصول کے لیے وزیراعظم کی صلاح کے مطابق ایک کثیر جہتی سات نکاتی حکمت عملی اختیار کرنے پر زور دیاجارہا ہے۔