سنجوان حملےکے سات شہیدوں میں پانچ مسلمان،اس قربانی پر”دیش بھکتوں“کی زبان کیوں ہے بند؟ اسدالدین اویسی
نئی دہلی14فروری(ایس او نیوز؍آئی این ایس انڈیا)لوک سبھا کے رکن اورایم آئی ایم کے سربراہ اسد الدین اویسی نے جموں کے سنجوان آرمی کیمپ پر دہشت گردانہ حملے کی مذمت کی ہے۔اویسی نے اپنے دفتر میں میڈیاکوبتایاہے کہ دہشت گردی کے حملے میں شہید ہونے والے سات فوجیوں میں سے پانچ کشمیری مسلمان تھے۔اویسی نے کہاہے کہ جو لوگ مسلمانوں کو پاکستان میں جانے یا انہیں پاکستانیوں کے طور پر سمجھنا چاہتے ہیں،انہیں دیکھناچاہیے۔اویسی نے جموں وکشمیرمیں دہشت گردی کی مذمت کی اور حکمراں بی جے پی ،پی ڈی پی کے اتحاد کو نشانہ بنایاہے۔انہوں نے کہا کہ دونوں ایک ساتھ ڈرامہ کر رہے ہیں اور مٹھائی کھاتے ہیں۔بی جے پی نے اسے علیحدگی پسند بیان کے طور پر بیان کیا ہے۔اویسی نے حال ہی میں ہندوستانی مسلمانوں کو پاکستان بھیجنے کی دھمکی پرتین سال جیل کی سزا کی درخواست کی تھی۔انہوں نے کہا کہ اب پانچ نام نہاد قوم پرست پانچ مسلمانوں کی قربانی پر خاموش ہیں۔انہوں نے کہا کہ مسلمان ملک کو زندگی دے رہے ہیں، لیکن انہیں پاکستانی کہہ کر بلایاجاتاہے۔اویسی نے کہاہے کہ ایک حاملہ مسلم خاتون کوبھی گولی مار دی گئی ہے۔انہوں نے سوال کیا ہے کہ کشمیری مسلمانوں کو محب وطن کے بارے میں سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔
اویسی نے کہا ہے کہ 2003ء میں سورنج میں آرمی کیمپ پر بھی حملہ ہواہے۔ دہشت گردانہ حملوں کے باوجود، کوئی سبق نہیں لیاگیا۔انہوں نے پوچھا کہ ان حملوں کے ذمہ دارکون ہوں گے، کیا یہ آئی بی کی ناکامی نہیں ہے؟۔انہوں نے کشمیر کی وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی کو بھی اس بیان پر نشانہ بنایا تھا کہ انہیں پاکستان سے بات چیت کرناچاہیے۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم مودی سے کہا جاتاہے کہ وہ پاکستان سے تعلق رکھیں۔انہوں نے ایک مزاحیہ انداز میں کہا کہ مجھے نہیں معلوم ہے کہ مودی واپس شادی کے بعد پاکستان واپس آ جائیں گے، اور وہ’’بریانی‘‘کھاتے ہیں۔