دواؤں کا معیار اور نوجوانوں کو روزگار انتہائی اہم مسئلہ: پروفیسر عبداللطیف، آل انڈیا یونانی طبّی کانگریس (اسٹوڈنٹس وِنگ) کی تشکیل
علی گڑھ:17/دسمبر (ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا) آل انڈیا یونانی طبّی کانگریس کی ایک میٹنگ آج ابن سینا اکیڈمی، دودھ پور، علی گڑھ میں منعقد ہوئی، جس کی صدارت پروفیسر عبداللطیف (قومی نائب صدر، آل انڈیا یونانی طبّی کانگریس، اکیڈمک وِنگ) نے کی۔ جبکہ نظامت کے فرائض ڈاکٹر سنبل رحمن (قومی صدر، آل انڈیا یونانی طبّی کانگریس، خواتین وِنگ) نے انجام دیے۔ اس موقع پر مہمان خصوصی کی حیثیت سے آل انڈیا یونانی طبّی کانگریس کے سکریٹری جنرل ڈاکٹر سیّد احمد خاں نے شرکت کی۔ اس موقع پر انہوں نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے طبیہ کالج کے طلبا وطالبات کی میٹنگ کو خطاب کرتے ہوئے کہا کہ طب یونانی ایک نہایت ہی مؤثر اور کامیاب طریقہ علاج ہے۔ اس کی نشو و نما کرنا، اس کا تحفظ کرنا، اس کو عوام تک پہنچانا اور ساتھ ہی حکومتی سطح پر اپنے حقوق حاصل کرنا ہم سب کی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے کہا طلبا چونکہ نوجواں طبقہ ہے اور نوجوانوں میں جذبہ ہوتا ہے، ہمیں اس جذبہ کو بیدار کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی طلبا یونین نہایت ہی فعال اور محترک ہے اور اس کی بات کو ہر جگہ اہمیت دی جاتی ہے۔ لہٰذا ہمیں چاہیے کہ ہم اس پیشے سے جڑے ہوئے سبھی طلبا کو تنظیم سے جوڑ کر مضبوط تنظیم کی تشکیل کریں۔ انہوں نے کہا کہ اس کے لیے آل انڈیا یونانی طبّی کانگریس (اسٹوڈنٹس ونگ) کی ضرورت عرصہ دراز سے محسوس کی جارہی تھی۔ لہٰذا آج کی اس میٹنگ میں آپ لوگ ذمہ داری سنبھالیں اور اس کارواں کو آگے لے جائیں۔ اپنے صدارتی خطبہ میں پروفیسر عبداللطیف نے کہا کہ حکومتی سطح پر دیکھنے میں آرہا ہے کہ سرکاری یونانی ڈسپنسریاں جو پہلے کثیر تعداد میں ہوا کرتی تھیں آج شاذ و نادر ہی نظر آرہی ہیں اور ان کا بھی یہ حال ہے کہ وہاں دواؤں کی قلت کے سبب بہت کم مریض دیکھنے کو ملتے ہیں، نہایت کسمپرسی کی حالت میں ہیں۔ ہمیں آل انڈیا یونانی طبّی کانگریس کے بینر تلے صدائے احتجاج بلند کرناچاہیے اور متحد ہوکر حکومت کو مجبور کرنا چاہیے کہ وہ زیادہ سے زیادہ یونانی دواخانے کم از کم بلاک سطح پر قائم کرے، جس طرح حکومت نے آیورویدک دواخانے اور ہسپتال کھلوائیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آج طب یونانی کو جدید ٹکنالوجی اختیار کرنا چاہیے اور نئے نئے تجربات کرنے چاہئیں۔ تبھی جاکر یونانی پیتھی کو عوام میں مقبولیت حاصل ہوگی۔ اس کے لیے معیاری یونانی دوائیں بھی ناگزیر ہیں۔ اس موقع پر آل انڈیا یونانی طبّی کانگریس (اسٹوڈنٹس وِنگ) کا انتخاب بھی عمل میں آیا جس میں سرپرست اعلیٰ پروفیسر سیّد ظل الرحمن، خصوصی مشیر پروفیسر عبداللطیف، چیف کوآرڈی نیٹر ڈاکٹر سنبل رحمن، قومی صدر ڈاکٹر معین الدین (کورٹ ممبر علی گڑھ مسلم یونیورسٹی)، جنرل سکریٹری ڈاکٹر نعیم خان، سکریٹری ڈاکٹر معاذ اور ڈاکٹر ثمرین فرح جبکہ خازن ڈاکٹر فاخرہ خان کو بنایا گیا۔ سبھی شرکاء نے نو منتخب عہدیداران کو مبارک باد پیش کی اور کہا کہ آل انڈیا یونانی طبّی کانگریس کے اغراض و مقاصد کو مدنظر رکھتے ہوئے لائحہ عمل تیار کیا جائے گا اور زیادہ سے زیادہ ڈاکٹرس کو اس میں شامل کرکے مزید منظم اور مستحکم اسٹوڈنٹس وِنگ بنائی جائے گی۔ میٹنگ میں مہمانِ اعزازی کی حیثیت سے اُردو ڈیولپمنٹ آرگنائزیشن (یوپی) کے کنوینر کلیم تیاگی اور ماسٹر افضال احمد نے بھی شرکت کی جبکہ اہم شرکاء میں ڈاکٹر مکرم علی اور ڈاکٹر محمد ارشدوغیرہ کے نام بھی قابل ذکرہیں۔