پانچویں اور آٹھویں میں بچوں کو ہونا ہی ہوگا پاس، پارلیمنٹ میں پیش ہوا ترمیمی بل، تاہم کسی بچے کوابتدائی تعلیم مکمل کیے جانے تک اسکول سے نکالا نہیں جائے گا
نئی دہلی:11/اگست(ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا)چندسال پہلے حکومت نے ایک قانون کے ذریعے یہ صاف کر دیا تھا کہ آٹھویں تک بچوں کو کسی بھی کلاس میں فیل نہیں کیاجائے گا۔ لیکن اس نظام سے بہت لوگ ناراض بھی ہوئے اور الزام لگایا کہ اس تعلیم کی سطح میں کمی آئے گی۔ چندسالوں میں کئی ریاستی حکومتوں نے بھی ایسا ہی محسوس کیا اور مطالبہ کیا کہ اس نظام میں تبدیلی کی جائے۔ لوک سبھا میں مفت اور لازمی تعلیم کا حق دوسرا ترمیمی بل( 2017) پیش کیاگیاجس میں انتظام کیا گیا ہے کہ پانچویں اور آٹھویں کلاس میں باقاعدہ امتحان لیا جائے اوران امتحان میں طلباء کے ناکام ہونے پر دوبارہ امتحان کا ایک موقع دیا جائے گا اور اس میں بھی کامیاب نہیں ہونے پر دونوں کلاسوں میں بچوں کو روکا جا سکے گا۔ اگرچہ کسی بچے کو ابتدائی تعلیم مکمل کیے جانے تک اسکول سے نکال نہیں کیا جائے گا۔لوک سبھا میں فروغ انسانی وسائل کے وزیرمملکت اوپیندرکشواہانے مفت اور لازمی حق تعلیم دوسرا ترمیمی بل( 2017)پیش کیا۔ بل میں تجویزکی گئی ہے کہ ہر تعلیمی سال کے اختتام تک پانچویں اور آٹھویں کلاس میں باقاعدہ امتحان ہوگا۔ اگر کوئی بچہ اس میں ناکام ہو جاتا ہے تب اسے اضافی تعلیم دی جائے گی اور نتائج کا اعلان کیے جانے کی تاریخ سے دو ماہ کی مدت کے اندر اندر دوبارہ امتحان دینے کا موقع دیا جائے گا۔ اس میں کہا گیا ہے کہ کوئی طالب علم دوبارہ ناکام ہوتا ہے تب پانچویں یا آٹھویں جماعت یا دونوں کلاسوں میں روکاجا سکے گا۔ بل میں تجویزکی گئی ہے کہ کسی طالب علم کو ابتدائی تعلیم مکمل کیے جانے تک اسکول سے نکال نہیں کیا جائے گا۔