بھٹکل میں گھر کی چھت سے گرنے والا بچہ علاج کارگر نہ ہونے سے ہلاک۔ڈاکٹر پر غفلت برتنے کا الزام۔ ڈاکٹر نے طلب کی معذرت

Source: S.O. News Service | By I.G. Bhatkali | Published on 18th October 2018, 2:06 PM | ساحلی خبریں |

بھٹکل 18؍اکتوبر(ایس او نیوز) بھٹکل سرکاری اسپتال میں بدھ کو  عوام نے بچے کی ایک نعش لے کر ایک ڈاکٹر کا گھیراو کیا اور اُس پر غفلت  برتنے کا الزام عائد کرتے ہوئے  اُسے  آڑے ہاتھوں لیا۔ عوام کا الزام تھا کہ ڈاکٹر کی لاپرواہی سے اس بچے کی جان گئی ہے۔

اطلاع کے مطابق منگل کے دن شام کے وقت باہر کرکٹ کھیلنے والا اسکولی طالب پڑوسی مکان کے پہلے منزلے پر گرنے والی گیند اٹھانے کے چکر میں توازن کھو جانے کی وجہ سے سیدھے زمین پر گر گیا۔اسے فوری بھٹکل سرکاری اسپتال لے جایاگیا جہاں ڈاکٹر دینکر نے علاج کے بعدبچے کو گھر واپس بھیج دیا۔ مگر بدھ کی صبح  وہ بچہ انتقال کرگیاجس کے بعد مہلوک بچے کے رشتے داروں نے الزام لگایا کہ سرکاری اسپتال کے ڈاکٹر کی غفلت کی وجہ سے ان کے بچے کی جان چلی گئی ہے ۔ انہوں نے اسپتال میں ڈاکٹر کا گھیراؤ کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ انہیں انصاف دلایا جائے۔

یہ حادثہ جالی پٹن پنچایت کے ہندوکالونی علاقے میں پیش آیا ۔ طالب علم کی شناخت  گوتم چندر کانت (14) کی حیثیت سے کی گئی ہے۔ کرکٹ کی گیند پڑوسی مکان کے پہلے منزلے سے اٹھالینے کی کوشش میں وہ پھسل کر گرگیا تھا۔حالانکہ طالب علم کے سر پر چوٹ لگی تھی۔ لیکن بھٹکل تعلقہ اسپتال کے ڈاکٹر دینکر نے اسے معمولی زخم قرار دیتے ہوئے ٹی ٹی انجکشن اور اسپتال میں موجود دیگر دوائیاں دے کربچے کووالدین کے ساتھ گھر بھیج دیا۔مگر رات بھر آرام سے سونے والے چندرکانت نے صبح 3بجے اُلٹی کردی اور صبح 6بجے اس کی جان چلی گئی۔

بچے کی موت سے پریشان گھروالوں نے لاش سمیت سرکاری اسپتال پہنچ کر ڈاکٹر کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا ۔ان کا کہنا تھا کہ اگرڈاکٹر نے انہیں فوری طور پر مزید علاج کے لئے شہر سے باہر لے جانے کے لئے کہا ہوتا تو ہم اسے کنداپور، منی پال وغیرہ لے جاتے۔لیکن ڈاکٹر نے غفلت دکھائی اور ہماری صحیح رہنمائی نہیں کی انہوں نے الزام لگایا کہ  اس سانحہ کے لئے سرکاری اسپتال کے ڈاکٹر ہی ذمہ دار ہیں۔ان کامطالبہ تھاکہ مذکورہ ڈاکٹر کے خلاف پولیس کیس درج کیاجانا چاہیے ۔جب بچے کی لاش کے ساتھ لوگ احتجاج کررہے تھے تو اس وقت اسپتال میں ڈاکٹر دینکر ڈیوٹی پر موجود نہیں تھے۔مظاہرین نے ضد پکڑ لی کہ جب تک ڈاکٹر سامنے نہیں آئیں گے وہ لوگ لاش گھر نہیں لے جائیں گے۔ اس موقع پر حالات کو کشیدہ ہوتے دیکھ کر پولیس نے اسپتال کے اندر حفاظتی بندوبست کردیا تھا۔

جب دوپہر 2بجے کے قریب ڈاکٹر دینکر ڈیوٹی پر آئے تو بچے کے رشتے داروں نے ان کو آڑے ہاتھوں لیا۔اس کے جواب میں ڈاکٹر دینکرنے وضاحت کرتے ہوئے کہا  کہ میں نے جان بوجھ کر ایسی غفلت نہیں کی ہے۔گزشتہ 35سال کی میری پیشہ ورانہ زندگی میں پہلی بار مجھ پر ایسا الزام لگایا جارہا ہے۔ انہوں نے جذباتی انداز میں کہا کہ بچے کی موت سے مجھے بھی بہت دکھ ہوا ہے۔ بچے کی غیر متوقع موت پر میں آپ سے معذرت چاہتا ہوں۔اس کے بعد بچے کی لاش آخری رسومات کے لئے لے جائی گئی۔

احتجاجی مظاہرہ کرنے والوں میں دلت تنظیم کے ذمہ داران کرن شیرور، ماروتی پاوسکر، موہن شیرالیکر، گھنشیام ہوناور کر، مہیش پالیکر، بھاسکر چنداورکر اور دیگر افراد شامل تھے۔

ایک نظر اس پر بھی

کل منگل 7 مئی کو ہوں گے انتخابات؛ تیاریاں مکمل ؛ بھٹکل میں 248 پولنگ اسٹیشنوں میں ہوگی ووٹنگ؛ای وی ایم کے ساتھ پولنگ بوتھوں پر افسران روانہ

  کل منگل کو  لوک سبھا انتخابات کا ملک میں تیسرا مرحلہ اور کرناٹک میں دوسرا مرحلہ ہوگا جس کے دوران ضلع اُترکنڑا سمیت   بیلگام، چکوڈی، باگلکوٹ، بیجاپور، گلبرگہ، رائچور، بیدر، کوپّل، بلاری، ہاویری، دھارواڑ، داونگیرے اور شموگہ میں ووٹنگ ہوگی۔   تمام انتخابی حلقوں میں  پولنگ ...