جسٹس لویا کی موت کی’’ آزادانہ تحقیقات‘‘؟ چیف جسٹس کی ہی بینچ کرے گی سماعت
نئی دہلی ،20؍جنوری (ایس او نیوز؍آئی این ایس انڈیا)سہراب الدین ٹرائل کے جج بی ایچ لویا کی موت کی آزادانہ تحقیقات کی درخواست پر سی جے آئی دیپک مشرا، جسٹس کھانولکر کی بنچ 22 جنوری کو سماعت کرے گی۔واضح ہوکہ سپریم کورٹ کے چارمعززججوں نے چیف جسٹس کے کردارکوہی ملک کے سامنے مشکوک بتادیاہے ۔اس معاملے کی اب ان کی صدارت میں سماعت پربھی سوال اٹھ سکتے ہیں۔اس سے پہلے 16 جنوری کو جسٹس ارون مشرا، جسٹس ڈی وائی چندرچوڈ اور جسٹس موہن ایم شاتناگودر کی بنچ نے حکم میں کہا تھا کہ اس معاملے کو مناسب بنچ کے سامنے لگایا جائے۔واضح رہے کہ لویا معاملے کو جسٹس ارون مشرا کی بنچ میں لگانے کی مخالفت کی گئی تھی اور چار ججوں نے پریس کانفرنس کر کے کہا تھا کہ انہوں نے چیف جسٹس سے ملاقات کر کے بات رکھی تھی۔جمعہ کوسی جے آئی دیپک مشرا نے کہا تھا کہ معاملے کی سماعت 22 جنوری کو روسٹر کے مطابق مناسب بینچ کرے گی۔دراصل کانگریسی لیڈر تحسین پوناوالا اور مہاراشٹر کے ایک صحافی بدھراج سبھاجی لونے نے سپریم کورٹ میں عرضی داخل کر جج لویا کی موت کی آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔غور طلب ہے کہ جج لویا کی موت پر مسلسل سوال اٹھائے جا رہے ہیں۔اس صورت میں بامبے ہائی کورٹ میں بھی ایک درخواست داخل کی گئی ہے۔دراصل 2005 میں سہراب الدین شیخ اور اس کی بیوی کوثر بی کو گجرات پولیس نے حیدرآباد سے اغوا کیا۔الزام لگایا گیا کہ دونوں کو فرضی تصادم میں ہلاک کر دیا گیا۔شیخ کے ساتھی تلسی رام پرجاپتی کو بھی 2006 میں گجرات پولیس کی طرف سے قتل کر دیا گیا۔اسے سہراب الدین تصادم کا گواہ مانا جا رہا تھا۔2012میں سپریم کورٹ نے مقدمے کی سماعت کو مہاراشٹر میں ٹرانسفر کر دیا اور 2013 میں سپریم کورٹ نے پرجاپتی اور شیخ کے کیس کو ایک ساتھ جوڑ دیا۔ابتدا میں جج جے ٹی اتپت کیس کی سماعت کر رہے تھے لیکن ملزم امت شاہ کے پیش نہ ہونے پر ناراضگی ظاہر کرنے پر اچانک ان کا تبادلہ کر دیا گیا۔پھر کیس کی سماعت جج بی ایچ لویا نے کی اور دسمبر 2014 میں ناگپور میں ان کی موت ہو گئی۔