مرکزی حکومت کی نئی حج پالیسی پر عمل ناممکن،ممبرپارلیمنٹ مولانا اسرارالحق قاسمی نے سفارشات پرنظرثانی کامطالبہ کیا
کشن گنج:10؍اکتوبر ( ایس او نیوز؍آئی این ایس انڈیا )مرکزی حکومت کے ذریعہ متوقع نئی حج پالیسی کی ایک شق کے مطابق ۴۵؍سال سے زائد عمر کی خاتون کوبغیر کسی محرم کے اکیلے حج کے لئے اجازت دی گئی ہے جس کی چوطرفہ مذمت کی جا رہی ہے اور علمائے کرام حکومت کے اس فیصلے کو شریعت میں مداخلت مان رہے ہیں، آج بزرگ عالم دین و ممبرپارلیمنٹ مولانا اسرارالحق قاسمی نے حکومت کی نئی حج پالیسی پر نشانہ سادھتے ہوئے کہا کہ حج کوئی رسم نہیں بلکہ ایک عبادت اور اسلام کا اہم رکن ہے،اس کی شرطیں اور احکام قرآن و سنت سے ماخوذ ہیں اوراس سلسلے میں جو اصول طے شدہ ہیں انہیں خود مسلمان بھی بدلنے یا ترمیم کرنے کے حق دار نہیں ہیں ،لہذاکسی حکومت یا سیاسی جماعت کو یہ اختیار کیسے حاصل ہوسکتاہے۔مولانا قاسمی نے یہ بھی کہا کہ سعودی حکومت بھی خواتین کے لئے اسی وقت ویزا جاری کرتی ہے جب ان کے ساتھ ایک محرم بھی ہو،اس کے بغیر وہ ویزاجاری نہیں کرتی ،ایسے میں ہندوستانی مسلم خواتین کے لئے ایک نئی مصیبت کھڑی ہوجائے گی اور وہ اس عبادت کی انجام دہی سے محروم بھی ہوسکتی ہیں۔مولانا اسرارالحق نے مرکزی حکومت پر سخت تنقید کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ حج کے سلسلے میں جو طریقہ پہلے سے رائج تھا اسے بحال رکھا جائے اور شرعی امور میں بے جا مداخلت کرکے نئی نئی مشکلات پیدا کرنے سے احتراز کیا جائے۔مولانا قاسمی نے وزارت اقلیتی امور و حج کمیٹی سے بھی مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس معاملے کو مسلمانوں میں عام بے چینی پیدا ہونے سے پہلے ہی ختم کرنے کی کوشش کریں،کیوں کہ یہ فیصلہ سراسر شرعی اصول و ہدایت کی خلاف ورزی ہے اور اسے کوئی بھی مسلمان ہرگزقبول نہیں کر سکتا۔ مولاناقاسمی نے حج کے لئے ملک کے مختلف مقامات سے ہونے والی پروازوں کو محدود کرنے کے فیصلے پر حیرانگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کو عوام کی سہولت کے لئے پرواز کے مقامات میں اضافہ کرنا چاہئے تھا،مگر اس کے برعکس انہیں محدود کرنے کا فیصلہ کیاگیا ہے جوعازمین حج کے لئے بڑی مصیبتوں کا سبب بن سکتا ہے کیوں کہ ہر سال عازمین کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے اوران میں خواتین اور ضعیف و کمزورلوگوں کی بھی بڑی تعداد ہوتی ہے۔