سپریم کورٹ نے کرناٹک، تمل ناڈو، کیرالہ کی درخواستوں کی منظوری کو برقرار رکھا
نئی دہلی، 9 /دسمبر(ایس او نیوز /آئی این ایس انڈیا)سپریم کورٹ نے کاویری ندی کے پانی کی تقسیم کو لے کر کاویری پانی تنازعہ ٹربیونل کے 2007کے ایوارڈ کے خلاف کرناٹک، تمل ناڈو اور کیرالہ کی درخواستوں کی منظوری کو آج برقرار رکھا۔جسٹس دیپک مشرا کی سربراہی والی تین رکنی بنچ نے کہا کہ ٹریبونل کے ایوارڈ کے خلاف جنوبی ریاستوں کی تمام درخواستیں سماعت کے قابل ہیں،حالانکہ مرکز نے زور دے کر کہا تھا کہ سپریم کورٹ کے پاس ٹریبونل کے ایوارڈ کے خلاف درخواستوں کی سماعت کرنے کا حق نہیں ہے۔اس بنچ میں جسٹس امیتابھ رائے اور جسٹس اے ایم کھانولکر بھی شامل ہیں۔بنچ نے کہاکہ ہم سبھی درخواستوں کو سماعت کے قابل ٹھہراتے ہیں۔عبوری حکم جاری رہے گا، معاملے کی اگلی سماعت کے لیے 15/دسمبر کی تاریخ طے کی جائے۔عدالت نے 18/اکتوبر کو کرناٹک کو ہدایت دی تھی کہ وہ اگلی ہدایت دئیے جانے تک تمل ناڈو کو 2000کیوسک پانی فراہم کرتا رہے۔بنچ نے یہ بھی کہا تھا کہ وہ ٹربیونل کے فیصلے کے خلاف کرناٹک، تمل ناڈو اور کیرالہ کی درخواستوں کے سماعت کے لائق ہونے کے سوال پر پہلے غور کرے گی۔بنچ نے کہا تھا کہ اس کے بعد ہی کاویری بیسن علاقے میں زمینی حقیقت کے جائزے کے لیے قائم نگرانی کمیٹی کی رپورٹ پر بحث سنے گی۔اٹارنی جنرل مکل روہتگی کے ذریعے مرکز نے شروعاتی اعتراض درج کراتے ہوئے دعوی کیا تھا کہ پانی تنازعہ ٹریبونل کا فیصلہ اس معاملہ میں حتمی ہے اور اس کے خلاف درخواستوں کی سماعت عدالت کے دائرہ اختیار میں نہیں ہے۔اس درمیان، ریاستوں نے اپنی درخواستوں کو سماعت کے قابل قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ ٹربیونل کے ایوارڈ کے خلاف ریاست کی درخواستوں پر سماعت کرنا عدالت کے دائرہ اختیار میں ہے اور کوئی بھی قانون آئین کے آرٹیکل 136کے تحت سپریم کورٹ کے اپیلیٹ اختیارات کو چھین نہیں سکتا،حالانکہ پڈوچیری نے مرکز کی اس بات کی حمایت کی تھی کہ کرناٹک، تمل ناڈو اور کیرالہ کی درخواست سماعت کے لائق نہیں ہیں۔اٹارنی جنرل نے کہا تھا کہ آئینی دفعات کے مطابق بین ریاستی پانی تنازعہ ٹریبونل کی صدارت سپریم کورٹ یا ہائی کورٹ کے ریٹائرڈ جج کرتے ہیں، اس کا فیصلہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے برابر ہی ہوتا ہے اور اس وجہ سے عدالت اپنے ہی فیصلہ کے خلاف درخواستوں کی سماعت نہیں کر سکتی۔