بی جے پی لیڈر کی مضحکہ خیز بیان، تاریخ سے کھلواڑ ،بھگوائیت کے نشہ کا اظہار ،غداروں کا تعمیر کیا ہوا تاج محل بھارتی ثقافت پر ’کلنک ‘: سنگیت سوم
نئی دہلی ،16؍اکتوبر ( ایس او نیوز؍آئی این ایس انڈیا ) دنیا بھر میں بھارتی ثقافت کی پہچان اور دنیا کے سات عجائب میں میں شمار کئے جانے والے تاج محل کو اتر پردیش حکومت کے ذریعہ سیاحتی کتابچہ میں جگہ نہیں دئے جانے کے باعث لے کر حال ہی میں تنازعہ ہوا تھا اور اب ریاست میں حکمراں جماعت بی جے پی کے متنازعہ ممبر اسمبلی سنگیت سوم نے تاج محل کو بھارتی ثقافت پر کلنک تاتے ہوئے کہا ہے کہ تاج محل کی تعمیر غداروں نے کی تھی ۔ سنگیت سوم نے کہا:بہت سے لوگ اس بات سے فکر مند ہیں کہ تاج محل کو یوپی ٹورزم بک سے تاریخی مقامات کی فہرست سے ہٹا دیا گیا، کس تاریخ کی بات کر رہے ہیں ؟ جس شخص (شاہجہاں ) نے تاج محل بنوایا تھا، اس نے اپنے باپ کو قید میں ڈالا تھا، وہ ہندوؤں کا قتل عام کرنا چاہتا تھا اگر یہی تاریخ ہے، تو یہ بہت افسوسناک ہے، اور ہم ’ اتہاس ‘ بدل ڈالیں گے میں آپ کو گارنٹی دیتا ہوں ۔ تاریخ سے ناواقفیت اور سیاسی مفاد کیلئے اس قدر مضحکہ خیزی نہایت ہی افسوس ناک ہے ۔سچائی تو یہی ہے کہ اس طرح کے اشتعال انگیز بیانات سے صرف سیاسی اہداف پیش نظر ہوتے ہیں ۔ سنگیت سوم کی ہرزہ سرائی یہی نہیں رکی ؛ بلکہ انہوں نے یہاں تک کہہ دیا کہ بابر ، اکبر ، اورنگ زیبؒ اور دوسرے مغلیہ سلاطین غدار تھے اور ان کا یہ بھی دعوی ہے کہ وہ تاریخ سے ان کے نام مٹا دیں گے ۔ بی جے پی کے ایم پی انشل ورما نے بھی اسی خیال سے اتفاق کرتے ہوئے کہاتاج محل سیاحتی مقام ہے اسے بھارتی ثقافت میں شامل نہ کریں ، سنگیت سوم نے جو کچھ بھی کہا، اس میں کسی طرح کا کوئی تنازع نہیں ہے اور اس پر سیاست نہ کی جائے ۔واضح ہو کہ لال قلعہ ، تاج محل ، دہل کی جامع مسجد مغلیہ سلطان شاہجہاں نے تعمیر کی تھی اور لال قلعہ بھارتی ثقافت کا ایک اٹوٹ حصہ ہے ۔ اس شر انگیز بیان کے جواب میں جموں کشمیر کے سابق وزیر اعلی عمر عبد اللہ نے کرارا جواب دیتے ہوئے طنز کیا،’’آئندہ 15اگست کو لال قلعہ کی فصیل سے پی ایم کا خطاب نہیں ہوگا؟ نہرو اسٹیڈیم سے پی ایم کاخطاب ہوگا ، جو کچھ دلوں میں لا محدود خوشیاں بھر دے گا ‘‘ وہیں حیدرآباد کے ممبر اسمبلی اسد الدین اویسی نے سنگیت سوم کے بیان پردندان شکن جواب دیتے ہوئے کہا ’’ یہ سرکار تاریخ سے نفرت میں اندھی ہوگئی ہے ، میں انہیں چیلنج دیتا ہوں عالمی ثقافتی ورثہ کی فہرست سے تاج محل کو ہٹانے کے لیے یونیسکو سے مطالبہ کریں ؛ بلکہ تمام سیاحوں سے بھی گذارش کریں کہ اگر آپ بھارت آتے ہیں تو تاج محل دیکھنے نہ آئیں ‘‘ ۔ واضح ہو کہ سنگیت سوم بھاجپا فائر برانڈ کی فہرست میں سے ایک ہیں ،2013کے مظفر نگر فسادات میں جن نیتاؤں کی شمولیت ہے ان میں سنگیت سوم کا بھی نام ہے ۔کئی دنوں سے تاج محل کے تعلق سے متنازعہ بیان جاری کیا جا رہا ہے ۔ اس سے قبل ستیہ دیو نے بھی تاج محل کے تناظر میں سخت تبصرہ کیا تھا ، البتہ یوپی کے سیاحتی وزیر ریتا بہوگنا جوشی نے گذشتہ دنوں تنازع پر حکومتی موقف کی وضاحت کی اور ان بیانوں کی تردید کی ان کا کہنا تھا ’تاج محل ہمارا ثقافتی ورثہ ہے او ردنیا کے مشہور سیاحتی مراکز میں شمار کیا جاتاہے ‘۔