راہل کی پی ایم امیدواری پر اکھلیش کا واضح عندیہ، انتخابات کے بعد سب کچھ طے ہوگا : اکھلیش یادو 

Source: S.O. News Service | By Shahid Mukhtesar | Published on 23rd May 2018, 11:56 AM | ملکی خبریں |

نئی دہلی22مئی(ایس او نیوز؍آئی این ایس انڈیا) کرناٹک اسمبلی کے انتخابی نتائج کے بعد سیاسی گھمسان میں بی جے پی پر ملی بڑی نفسیاتی فتح کے بعد اپوزیشن جماعتوں کی یکجہتی اپنے عروج پر دکھائی دے رہی ہے، لیکن اپوزیشن جماعتوں کے محاذ کا لیڈر کون ہوگایہ اب بھی ایک چیستاں بناہوا ہے۔ سماج وادی پارٹی کے صدر اور اتر پردیش کے سابق وزیر اعلی اکھلیش یادو نے اپنے تازہ انٹرویو میں صاف کیا ہے کہ وزیر اعظم کی امیدواری پر فیصلہ انتخابات کے بعد ہوگا ۔ صحافی نے جب اکھلیش سے سوال کیا کہ آپ کے محاذ کا لیڈر کون ہوگا، کیا وہ راہل گاندھی کو وزیر اعظم کا امیدوار مانتے ہیں تو اکھلیش نے کہا کہ انتخابات کے بعد سب کچھ طے ہوگا۔ پہلے بھی کئی بار انتخابات کے بعد طے ہوا ہے کہ کیا ہوگا۔ 2019 کے لوک سبھا انتخابات میں اپوزیشن جماعتوں کا چہرہ کون ہوگا، اس کے جواب میں اکھلیش یادو کا کہنا تھا کہ جتنے بھی پارٹیاں ہیں پہلے نشستیں تو جیت جائیں، اس کے بعد طے ہوگا کہ آگے کیا ہوگا۔ انتخابات چہرے پر نہیں معاملے پر لڑے جاتے ہیں۔ اس انٹرویو میں اکھلیش سے یہ بھی پوچھا گیا کہ کیا ان کے والد ملائم سنگھ وزیر اعظم کی دوڑ میں ہیں تو اس سوال کے جواب میں بھی اکھلیش نے کوئی راست جواب نہیں دیا۔ انہوں نے بار بار کہا ہے کہ ابھی ایسی کوئی بات نہیں ہے۔وزیر اعظم کی دوڑ میں خود کی امیدواری پر اکھلیش نے کہا کہ میں اس ریس میں نہیں ہوں اتنا کہہ سکتا ہوں، میری کوشش ہے کہ زیادہ سے زیادہ لوک سبھا سیٹ جیت سکوں۔ یہ بھی واضح ہو کہ آج یعنی بدھ کو جے ڈی ایس کے رہنما کمار سوامی کرناٹک کے وزیر اعلیٰ کے عہدے کا حلف لینے والے ہیں اور اس میں زیادہ تر اپوزیشن جماعتوں کے رہنما شریک ہوں گے ۔ اس تقریب میں یو پی اے چیئر پرسن سونیا گاندھی، صدر راہل گاندھی، بی ایس پی کی صدر اور اتر پردیش کی سابق وزیر اعلیٰ مایاوتی اور اکھلیش یادو شریک ہوں گے۔ اس کے علاوہ دہلی کے وزیر اعلی اروند کجریوال، مغربی بنگال کی وزیر اعلی ممتا بنرجی، آندھرا پردیش کے وزیر اعلی چندرا بابو نائیڈو اور کیرالہ کے وزیر اعلی پی وجین بھی شامل ہوں گے۔ تلنگانہ کے وزیر اعلی کے چند ر شیکھر راؤ کمار سوامی سے آج ہی ملنے والے ہیں، ایسے میں یہ امید کم ہے کہ وہ حلف برداری تقریب میں شریک ہوں گے ۔ 

ایک نظر اس پر بھی

لوک سبھا انتخابات 2024: 88 سیٹوں پر ووٹنگ ختم؛ شام پانچ بجے تک تریپورہ میں سب سے زیادہ اور اُترپردیش میں سب سے کم پولنگ

لوک سبھا الیکشن 2024 کے کے دوسرے مرحلہ میں آج ملک کی 13 ریاستوں  سمیت  مرکز کے زیر انتظام خطوں کی جملہ  88 سیٹوں پر انتخابات  کا عمل انجام پا گیا۔جس میں شام پانچ  بجے تک ملی اطلاع کے مطابق  تریپورہ میں سب سے زیادہ   79.50 فیصد پولنگ ریکارڈکی گئی جبکہ  سب سے کم پولنگ اُترپردیش ...

وی وی پیٹ معاملہ: سپریم کورٹ نے اپنا فیصلہ دوبارہ محفوظ رکھا

’دی ہندو‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق، سپریم کورٹ نے بدھ کو مشاہدہ کیا کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں اور ووٹر کی تصدیق شدہ پیپر آڈٹ ٹریل میں مائیکرو کنٹرولرز کسی پارٹی یا امیدوار کے نام کو نہیں پہچانتے ہیں۔ جسٹس سنجیو کھنہ اور دیپانکر دتا کی بنچ الیکٹرونک ووٹنگ مشینوں کے ذریعے ڈالے ...

مودی حکومت میں بڑھی مہنگائی اور بے روزگاری کے سبب خواتین پر گھریلو تشدد میں ہوا اضافہ: الکا لامبا

 ’’چنڈی گڑھ لوک سبھا سیٹ پر اس مرتبہ الیکشن تاریخی ثابت ہوگا۔ یہاں کے انتخاب کی لہر ہریانہ، پنجاب میں کانگریس کی فتح طے کرے گی۔‘‘ یہ بیان قومی خاتون کانگریس کی صدر الکا لامبا نے چنڈی گڑھ میں دیا۔ ساتھ ہی انھوں نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی مہنگائی و بے روزگاری کے معاملے میں ...

ہتک عزتی کے معاملہ میں راہل گاندھی کو جھارکھنڈ ہائی کورٹ سے راحت، کارروائی پر روک

 کانگریس لیڈر راہل گاندھی کو چائیباسا کے ایم پی-ایم ایل اے کورٹ میں ان کے خلاف چل رہے ہتک عزتی کے معاملہ میں بڑی راحت ملی ہے۔ جھارکھنڈ ہائی کورٹ نے ایم پی-ایم ایل اے کورٹ میں جاری کارروائی پر روک لگا دی ہے۔

مودی کی گارنٹی بے اثر رہی، اس لئے جھوٹ کا سہارا لے رہے ہیں: پی چدمبرم

 کانگریس کے سینئر لیڈر پی چدمبرم نے کہا کہ 'دولت کی دوبارہ تقسیم' اور 'وراثتی ٹیکس' پر 'من گھڑت' تنازعہ ظاہر کرتا ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی اس لوک سبھا الیکشن میں خوفزدہ ہے اور جھوٹ کا سہارا لے رہی ہے کیونکہ 'مودی کی گارنٹی' کوئی اثر چھوڑنے میں کامیاب نہیں ہو سکی۔

فوج کی بھرتی کا کیا ہوا، مورینہ بجلی چوری کا گڑھ کیوں بن گیا؟ کانگریس کے مودی سے سوالات

کانگریس نے وزیر اعظم مودی کے مدھیہ پردیش میں انتخابی جلسہ سے قبل ریاست کو درپیش کچھ مسائل پر سوالات پوچھے اور دعویٰ کیا کہ ریاست کے دیہی علاقوں، خاص طور پر قبائلی بستیوں میں ’سوچھ بھارت مشن‘ ناکام ثابت ہوا ہے۔